ورلڈکپ دوہزارہ گیارہ، تلخ وشیریں یادوں کے ساتھ اپنے اختتام کی طرف گامزن کچھ مایہ ناز کھلاڑی اگلے عالمی کرکٹ کپ میں ایکشن میں نہیں دیکھ سکیں گے۔

Mar 29, 2011 | 12:21

سفیر یاؤ جنگ
اپنے کیرئیر کے دوران کرکٹ کےآسمان پرچھائے رہے بیٹسمینوں کی بات کی جائے تو اٹھارہ ہزار سے زائد رنز بنانے والے سچن ٹنڈولکرکو شائقین کرکٹ دوہزار پندرہ کے ورلڈ کپ میں بلے بازی کے جوہر دکھاتے نہیں دیکھ سکیں گے۔ کرکٹ کے شیدائی رواں ورلڈ کپ مقابلوں کے بعد تین سو ترییپن ون ڈے اورایک سو باون ٹیسٹ میچ کھیلنے والے آسٹریلوی کپتان رکی پونٹنگ کی عالمی ایونٹ میں کارکردگی سے بھی محروم ہوجائیں گے۔ ورلڈ کپ دوہزار پندرہ سے پہلے ایک عرصہ تک تماشائیوں کے دلوں پر راج کرنے والے سری لنکن کپتان کمارا سنگا کارا بھی کرکٹ کو خیر باد کہہ سکتے ہیں۔ ان کے علاوہ آئندہ ورلڈ کپ میں آسٹریلیا کے مڈل آرڈر میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے مائیکل ہسی، پاکستانی ٹیم کے ون ڈے میں نائب کپتان مصباح الحق، کرکٹ شائقین کو ایک عشرے سے بھی زائد عرصے تک اپنے دلکش اسٹروکس سے لطف اندوز کرنے والے سری لنکن بلے باز مہیلا جے وردھنے اورتلکا رتنے دلشن بھی شاید آئندہ ورلڈ کپ میں اپنی اپنی ٹیموں کا حصہ نہ ہوں، انگلینڈ کے کامیاب ترین آل راؤنڈرز میں سے ایک پال کالنگ ووڈ اور ویسٹ انڈین بیٹسمین چندرپال بھی دو ہزار پندرہ سے پہلے کرکٹ کو خیرباد کہہ سکتے ہیں۔ سپن باؤلنگ کے جادوگر مرلی دھرن اور راولپنڈی ایکسپریس کے نام سے جانے والے شعیب اختر نے تو باقاعدہ طور پرکرکٹ کوخدا حافظ کہنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ آسٹریلوی باؤلر شان ٹیٹ نے ون ڈے کرکٹ کو چھوڑنے کا اعلان کردیا ہے جبکہ بریٹ لی بھی آنے والے دنوں میں ایسا ہی کریں گے۔ دنیا کے کامیاب ترین آل راؤنڈر جنوبی افریقن بلے باز جیک کیلس، کیویز ٹیم کے کپتان ڈینیئل ویٹوری، سکاٹ سٹائرس اور سابق کینین کپتان سٹیو ٹکولو یقینی طورپر آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں چار سال بعد ہونے والے عالمی ٹورنامنٹ کا حصہ نہیں ہوں گے۔
مزیدخبریں