میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ ہائیرایجوکیشن کمیشن کو موجودہ صورتحال میں برقرار رکھنے کےلیے آئینی ترمیم کی ضرورت ہے

سینٹ کا اجلاس چیئرمین سینٹ فاروق ایچ نائیک کی صدارت میں ہوا۔ وفقہ سوالات میں قائد حزب اختلاف وسیم سجاد، سابق وزیر نیلم جاوید اشرف قاضی،جے یو آئی کے سینٹرز جاوید علی شاہ نے موقف اختیار کیا کہ اگر ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو صوبوں کے حوالے کیا گیا تو نہ صرف مستقبل میں نصاب ، قومی تعلیمی پالیسی، تعلیمی منصوبہ بندی اور تعلیمی معیار کے حوالے سے پیچیدگیاں پیداہوں گی بلکہ آٹھ ہزار پانچ سو پی ایچ ڈی کے لیے باہر گئے ہوئے طلباو طالبات کا مستقبل تاریخ ہوجائے گا۔ بعض ارکان نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس سے صوبے صوبائی اور علاقائی تاریخ کو نصاب میں شامل کرسکتے ہیں جو پاکستان کے چہرے کی شناخت نہیں ہوگی۔ ارکان کے جواب میں میاں رضا ربانی نے کہا کہ آٹھ ہزار پانچ سو طلباوطالبات کو فنڈز وفاق دے گی جہاں تک ایچ ای سی کو موجودہ صورتحال میں برقرار رکھنے کا تعلق ہے اس کے لیے آئینی ترمیم کی ضرورت ہے مگر اس کا ایک حل یہ ہوسکتاہے کہ ایچ ای سی آرڈنینس میں ترامیم کر کے وہی مقاصد حاصل کر لیے جائیں تو ایچ ای سی کو وفاق میں رکھنا ممکن ہے۔ انہوں نے جاوید اشرف قاضی کے بارے میں کہا کہ جب وہ وزیر تعلیم تھے تو ایچ ای سی کے خلاف سوالات کرانے اپوزیشن کے پاس آتے تھے اس دوران رضاربانی اور اشرف جاوید قاضی کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔

ای پیپر دی نیشن