طرابلس / واشنگٹن / ویٹی کن سٹی (ایجنسیاں) لیبیا مےں اتحادی طیاروں نے صدر معمر قذافی کے مضبوط گڑھ اور ان کے آبائی شہر سیرت اور مرکزی شہر سبھا پر بھی بمباری کی ہے، جس مےں متعدد فوجی اور شہری ہلاکتوں کی اطلاعات ہےں، قذافی مخالفین نے تیل کی پیداوار کے حوالے سے اہم شہر اجدابیہ پر کنٹرول کے بعد البریقہ شہر پر بھی قبضے کا دعویٰ کیا ہے اور مغرب کی طرف پیشقدمی شروع کر دی ہے، امریکہ نے عندیہ دیا ہے کہ وہ اگلے ہفتے لیبیا میں فوجی کردار میں کمی کر دیں گے۔ اس کے بعد ہمارا فوکس صرف یہ ہو گا کہ کس طرح قذافی کو اقتدار سے باہر کیا جائے۔ پوپ بینیڈکٹ نے لیبیا مےں جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ بحران کے حل کے لئے فوری طور پر مذاکرات شروع کئے جائیں۔ تفصیلات کے مطابق اجدابیہ میں 21 فوجیوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ اجدابیہ کے بعد اتحادی طیاروں نے مصراتہ میں بمباری شروع کردی ہے۔ لیبیائی حکام نے شہر کی بجلی کاٹنے اور بجلی کی سپلائی بند کرنے کی تردید کی ہے امدادی اداروں کی طرف سے امداد پہنچانے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اجدابیہ کی سڑکوں پر تباہ شدہ ٹینکوں اور فوجی گاڑیوں کا ملبہ بکھرا ہے۔ اجدابیہ میں بمباری سے مسجد اور کئی گھروں کو بھی نقصان پہنچا، کئی لاشیں صحرا میں پڑی ہیں۔ امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے کہا ہے کہ لیبیا پر بمباری کا مقصد حکومت کی تبدیلی نہیں، ماضی کے تجربات کے مطابق یہ بہت پیچیدہ عمل ثابت ہوا ہے۔ انٹیلی جنس حکام کو یہ ثابت کرنے میں دشواری کا سامنا ہے کہ لیبیا میں اتحادیوں کے فضائی حملوں کی وجہ سے شہری ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔ دریں اثناءوائٹ ہاﺅس کے سامنے بڑی تعداد میں لوگوں نے لیبیا میں امریکی جنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ امریکہ لیبیا میں مداخلت چھوڑ دے اور عراق و افغانستان جنگ کی طرح ایک اور محاذ میں نہ پھنسایا جائے۔ ثناءنیوز کے مطابق زلتین سمیت مختلف مقامات پر فضائی حملے کئے گئے جس سے متعدد جاں بحق اور کئی زخمی ہوگئے۔ اخبار ”الشرق الاوسط“ نے لکھا ہے کہ لیبیا کے رہنماءمعمر قذافی مغربی دنیا میں اپنے چند دوستوں کے ساتھ مذاکرات میں مصروف ہیں تاکہ لیبیا کے تنازعہ کا ایک باوقار حل نکالا جاسکے۔ اخبار کے مطابق قذافی کے بیٹے سیف الاسلام اس سلسلے میں فوری طور پر بیرون ملک بھی چلے گئے ہیں۔ حکومتی ترجمان موسیٰ ابراہیم نے دعویٰ کیا ہے کہ اتحادی فضائیہ کی بمباری سے بہت سے فوجی اور عام شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔ انہوں نے ایک بار پھر اقوام متحدہ سے سیز فائر اور سکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا۔ پینٹاگون کا کہنا ہے کہ لیبیا پر اب تک 160 فضائی حملے کئے جا چکے ہیں۔ اٹلی کے وزیر خارجہ فرینکو فریٹینی نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ انہوں نے لیبیا کے بحران کے خاتمہ کیلئے سفارتی منصوبہ تیار کر لیا ہے جس کو کل لندن میں ہونے والے وزراءخارجہ کے اجلاس میں پیش کر دیا جائے گا۔ منصوبہ میں معمر قذافی کی جلاوطنی اور مختلف بااثر قبائل اور سیاسی گروپوں کے مابین مذاکرات، مخلوط حکومت اور ملک کے نئے آئین کی تشکیل کی تجاویز شامل ہیں۔ برطانوی وزارت دفاع کی جانب سے لیبیا کے شہروں اجدابیہ اور مصراتہ پر اہداف کو نشانہ بنائے جانے کی ویڈیو جاری کی گئی ہے جس مےں ٹورناڈوایئر کرافٹ کو حملہ کرتے دیکھا جاسکتا ہے جس کے بعد باغیوں کو اجدابیہ پر کنٹرول مل گیا۔ پوپ بینڈکٹ نے سینٹ پیٹرز سکوائر میں اپنے خطاب میں کہا کہ لیبیا میں عام شہریوں کی سلامتی سے متعلق فکرمند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مصالحت کیلئے سفارتکاری کو کامیاب ہونا چاہئے۔ انہوں نے بین الاقوامی تنظیموں‘ سیاسی اور فوجی حکام پر زور دیا کہ لیبیا میں فریقین کی جانب سے اسلحہ کا استعمال معطل کرنے کیلئے مذاکرات کئے جائیں۔ جمہوریہ چاڈ نے انکشاف کیا ہے کہ القاعدہ نے لیبیا سے کئی میزائل چھینے ہیں اور اس کی سلامک مغرب ونگ ایک مضبوط فوج بنتی جا رہی ہے جو کسی خطرے سے کم نہیں ہو گی۔
لیبیا