تحفظات دور کریں گے ‘ تمام بلوچ رہنما الیکشن لڑیں‘ تبدیلی بلٹ نہیں بیلٹ سے آتی ہے : چیف الیکشن کمشنر

کوئٹہ (بیورو رپورٹ + نوائے وقت نیوز) چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم نے بلوچ قومیت پرست رہنماو¿ں پر زور دیا ہے کہ وہ اور تمام بلوچ رہنما انتخابات میں حصہ لیں ان کے تمام تحفظات دور کئے جائینگے۔ سیاسی رہنما بندوق کی گولی کی بجائے بیلٹ سے تبدیلی لائیں‘ بلوچستان میں سکیورٹی کیلئے خصوصی انتظامات کو یقینی بنایا جائیگا۔ وہ یہاں قومیت پرستوں سمیت 13 سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ملاقات میں بات چیت کر رہے تھے۔ چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم نے بلوچستان میں 13 مختلف جماعتوں کے رہنماو¿ں سے ملاقات کی جن میں نیشنل پارٹی، پیپلز پارٹی، (ق) لیگ، جماعت اسلامی، ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی، مسلم لیگ (ن)، جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت دیگر جماعتوں کے رہنما شامل تھے۔ فخر الدین جی ابراہیم نے سیاسی رہنماو¿ں سے ملاقات کے دوران کہا کہ بلوچستان کا تمام ملکی صورتحال میں حصہ ہے، ہم بلوچستان میں انتخابات کرانے جارہے ہیں تو اس حوالے سے تمام جماعتوں کے تحفظات اور خدشات کو دور کیا جائے گا۔ انہوں نے سیاسی رہنماو¿ں سے کہا کہ بندوق کی بلٹ کی بجائے بیلٹ سے تبدیلی آتی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ بلوچستان سے انتخابات میں حصہ لینے والی سیاسی جماعتوں کی ایماءپر کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ میں 2 دن کی توسیع کا فیصلہ کیاگیا ہے انتخابات کے پرامن اور صاف و شفاف انعقاد کویقینی بنانے کیلئے صوبائی حکومت اورقانون نافذ کرنے والے اداروں نے ووٹرز اور امیدواروں کے مکمل تحفظ کی یقین دہانی کرائی ہے انتخابات کے حوالے سے تمام قومیت پرست اورسیاسی جماعتوں کے تحفظات کو ہرممکن طور پر دور کیا جائے گا، میڈیا کے توسط سے بلوچستان کی بیرون ملک بیٹھی ہوئی ناراض لیڈر شپ کو بھی دعوت دیتے ہیں کہ وہ آئیں اور انتخابات میں حصہ لے کر اپنے م¶قف کو تسلیم کرائیں۔ سیاسی جماعتوں کے ساتھ ہونے والے اجلاس میں الیکشن کمیشن کے رکن جسٹس (ر) فضل الرحمن، سیکرٹری الیکشن کمشن اشتےاق احمد، چیف سیکرٹری بلوچستان با بر ےعقوب فتح محمد، سےکرٹری داخلہ کیپٹن(ر) اکبر حسین درانی، کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر میر زبےر محمود بھی شریک تھے۔ سےا سی جماعتوں کے رہنماﺅں سے خطاب کر تے ہو ئے فخر الدےن جی ابراہےم نے کہا کہ آزادانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کو چیلنج سمجھ کر چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ قبول کیا ہے، ہم آپ کے مسائل کے حل کیلئے یہاں پرآئے ہیں تاکہ آپ وجوہات بتائیں جن کی بناءپر آپ نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا ہم شفاف انتخابات کو یقینی بنائیں گے آپ انتخابات میں حصہ لیں۔ ہمیں خوشی اس بات کی ہے کہ بلوچستان کی تمام سیاسی جماعتیں انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں شفاف انتخابات کویقینی نہ بنایاگیا تو پاکستان کا مستقبل تاریک ہو گا بلوچستان پاکستان کا حصہ ہے اس کی اپنی حیثیت ہے جو ہم سب کو سب سے زیادہ عزیز ہے سیاسی جماعتوں کا الیکشن میں حصہ لینا وقت کیلئے ناگزیر ہو چکا ہے عوام بیلٹ کے ذریعے ایسے نمائندے کو منتخب کر کے بھیجیں جو ان کی خدمت کر سکیں ہم تمام سیاسی جماعتوں کو درپیش تحفظات کو دور کریں گے۔ پرامن انتخابات کے انعقا دکویقینی بنانے کیلئے صوبائی حکومت اورتمام قانون نافذ کرنے والے اداروں نے الیکشن کمشن کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ووٹرز اور امیدواروں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے۔ بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے جو ہمیں سب سے زیادہ عزیز ہے جس طرح میڈیا اور دیگر ذرائع سے اس کی صورتحال پیش کی جا رہی ہے یہاں آکر معلوم ہوا کہ اس میں صداقت نہیں اجلاس مےں سیاسی جماعتوں کی جانب سے پاکستان مسلم لیگ (ن) بلوچستان کے صدر چیف آف جھالاوان نواب ثناءاللہ زہری، نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی، پشتونخو ا ملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر عثمان کاکڑ، عبےداللہ بابت، بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے ساجد ترین ایڈووکیٹ، آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مولانا عبدالواسع، کامران مرتضیٰ اےڈووکےٹ، رﺅف عطاءاےڈووکےٹ، پاکستان پیپلز پارٹی کے ڈاکٹر آےت اللہ درانی، جاوےد احمد اور بسم اللہ کاکڑ، جمعیت علمائے اسلام (نظریاتی) کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالقادر لونی، نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر اسحاق بلوچ، عبدالخالق بلوچ (ق) لیگ کے شیخ جعفر خان مندوخیل، ڈاکٹر رقےہ ہاشمی روبینہ عرفان، عبدالشکور مری، بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے ڈاکٹر ناشناس لہڑی، عبدالواحد بلوچ، عوامی نیشنل پارٹی بلوچستان کے جنرل سیکرٹری سینیٹر داﺅد خان ایڈووکیٹ، جماعت اسلامی بلوچستان کے امےر عبدالمتےن اخونزادہ، عبدالولی شاکر، ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی کے مرکزی چیئرمین عبدالخالق ہزارہ، احمدکوہزاد، جمہوری وطن پارٹی (عالی) کے رہنماﺅں سمےت دیگر نے شرکت کی۔ سیاسی جماعتوں کے رہنماﺅں نے چیف الیکشن کمشنر سے مطالبہ کیا کہ بلوچستان میں شدید بارشوں سے سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار اور راستے خراب ہیںبلوچستان کے دور دراز اضلاع مےں بنک کی سہولت موجو د نہ ہونے کی وجہ سے صوبے کے بڑے شہر وں مےں آ نا پڑتا ہے موجودہ حالات مےں 29 مارچ تک کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تارےخ کے حوالے سے وقت بہت کم ہے اس لئے بلوچستان مےں کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تارےخ مےں 31 مارچ 2013ءتک توسےع کی جائے سےاسی جماعتوں نے بلوچستان مےں صاف اور شفاف الےکشن کے انعقا د اور پر امن ماحول کی فراہمی کےلئے الےکشن کمشن کو مختلف تجاوےز بھی دیںاور سابق صو بائی حکومت کے دور مےں بلوچستان بھر مےں تعےنات سرکاری افسروں کے تبادلوںکا مطا لبہ بھی کےا۔ بلوچستان کے سیاسی و مذہبی رہنماﺅں نے صوبے میں قیام امن اور حالات کی بہتری کیلئے شفاف انتخابات کے انعقاد کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر پرامن اور آزادانہ ماحول میں انتخابات نہ کرائے گئے تو بلوچستان میں ترقی خوشحالی اور نفرتوں میں کمی کے کسی خواب کو شرمندہ تعبیر نہیں کیا جا سکتا مسلم لیگ (ن) بلوچستان کے صدر نواب ثناءاللہ خان زہری نے اعلیٰ سطحی اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2013ءکے انتخابات میں ہم اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ ایسے حالات میں کوئی بھی حادثہ رونما ہوسکتا ہے۔ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ امن و امان کی صورتحال کو بہتر بناتے ہوئے سیاسی رہنماﺅں کو تحفظ فراہم کریں۔ سرکاری افسر انتخابات میں مداخلت کی کوششیں کررہے ہیں سرکاری گاڑیاں اور دیگر مشینری انتخابی مہم میں استعمال کی جا رہی ہے جو کسی صورت جمہوری عمل کا حصہ نہیں بلوچستان کی حقیقی قوتوں نے اس مرتبہ انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے تو اس کے بعد یہ ضروری ہے کہ ان تحفظات کو دور کرتے قیام امن کی صورتحال کو بہتر بنایا جائے جمعیت علمائے اسلام کے رہنماءمولانا عبدالواسع نے کہا کہ حکومت پاکستان اور الیکشن کمشن انتخابات میں حصہ لینے والی جماعتوں کے رہنماﺅں اور ووٹروں کو تحفظ فراہم کریں۔ حالات کو بہتر نہ بنایا گیا اور امن وامان کی صورتحال خراب رہی تو طاقتور لوگ ٹھپے لگائیں گے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما ساجد ترین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ پرامن انتخابات کے انعقاد کیلئے سب سے پہلے سادہ وردی والے اہلکاروں کو کنٹرول کرنا ہو گا بصورت دیگر مسائل حل نہیں ہونگے۔ ایجنسیوں کی مداخلت جاری ہے حالات کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات نہ کئے گئے تو شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہو سکے۔ چیف الیکشن کمشنر سے مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما¶ں نے الگ الگ ملاقاتیں کیں اور آئندہ عام انتخابات کے صاف و شفاف انعقاد کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ سیکرٹری الیکشن کمشن آف پاکستان اشتےاق احمد نے کہا ہے کہ سردار اختر جان مینگل کی وطن واپسی اور انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ مثبت تبدیلی ہے جس سے بلوچستان کے سیاسی منظر نامے میں بڑی تبدیلی رونما ہو گی اور صوبے میں قیام امن خواب شرمندہ تعبیر ہو گا بلوچستان کے سیاسی رہنماﺅں کی جانب سے اٹھائے جانے والے نقاط اور تحفظات کا مکمل ازالہ کیاجائے گا الیکشن کمشن اپنے دائرہ اختیارمیں رہتے ہوئے نامزدگی فارم میں پائی جانے والی پیچیدگیوں سمیت دیگر مشکلات کو دور کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں بلوچستان کی سیاسی جماعتوں سے اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم بلوچستان کے بیرون ملک بیٹھے ہوئے ناراض بلوچ رہنماﺅں سے میڈیا کے توسط سے پیغام دیتے ہیں کہ وہ انتخابات میں بھرپور انداز میں حصہ لیں اور الیکشن کے ذریعے بلوچستان میں بہتری کیلئے کوشش کریں۔ یہاں آکر معلوم ہوا کہ حالات اتنے خراب نہیں صاف اور شفاف انتخابات کو پرامن انداز میں پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے صوبائی حکومت اور سیکرٹری داخلہ آئی جی پولیس بلوچستان نے الیکشن کمشن کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ بلوچ رہنما بشمول بیرون ملک بیٹھنے والے رہنماﺅں کے الیکشن کمشن تحفظات کو دور کرے گا وہ وطن واپس آئیں اور الیکشن میں حصہ لے کر ملک اور بلوچستان کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔ بلوچستان کی سیاسی جماعتوں نے مختلف ایشوز پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے متعدد نکات پیش کئے ہیں اور مختلف سوالات اٹھائے ہیں جن کا چیف الیکشن کمشنر پاکستان نے جواب دیا ہے کہ سیاسی جماعتوں کے تمام نکات اور تحفظات کو دور کرتے ہوئے صاف اور شفاف انتخابات کو یقینی بنانے کا اصولی طور پر الیکشن کمشن نے فیصلہ کیا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب غوث بخش باروزئی سیکرٹری داخلہ کیپٹن (ر) اکبر حسین درانی آئی جی پولیس بلوچستان مشتاق احمد سکھیرا چیف سیکرٹری بلوچستان بابر یعقوب فتح محمد نے ملاقات کی اور انہیں امن و امان سمیت انتخابات کے حوالے سے مکمل بریفنگ دی۔ کوئٹہ (بیورو رپورٹ) حکومت بلوچستان نے عام انتخابات 2013ءمیں صوبائی و قومی اسمبلی کی نشستوں کے تمام امیدواروں کو فول پروف سکیورٹی کی فراہمی کا اعلان کر دیا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم کی صدارت میں مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماو¿ں کے اجلاس کے دوران چیف سیکرٹری بلوچستان بابر یعقوب فتح محمد نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ نگران حکومت کی جانب سے بلوچستان میں صاف شفاف انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کےلئے ہر ممکن اقدامات کئے جا رہے ہیں بلوچستان کا کوئی بھی علاقہ نوگو ایریا نہیں تمام امیدوار اپنے علاقے میں بلا خوف و خطر جا کر انتخابی سرگرمیوں میں حصہ لے سکتے ہیں، حکومت بلوچستان کی جانب سے قومی و صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر انتخابات میں حصہ لینے والے تمام امیدواروں کو سکیورٹی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے الیکشن کمشن کی جانب سے حتمی فہرست کے اجرا کے بعد ہر امیدوار کو حکومتی سطح پر چار سکیورٹی گارڈ فراہم کئے جائیں گے، عام انتخابات کے پرامن انعقاد کو یقینی بنانے کےلئے فرائض انجام دینے والے الیکشن کمشن کے عملے کےلئے بھی سیکیورٹی کے فول پروف اقدامات اٹھائے جائیں گے تاہم پارٹی سربراہوں کو خصوصی سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ بلوچستان کے تمام اضلاع میں پولیس، لیویز تو موجود ہیں، فوج اور ایف سی بھی موجود رہے گی اگر کہیں حالات زیادہ خراب ہوئے تو پورا ضلع فوج کے حوالے کر دیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ سابق وزرا ان کے عزیز و اقارب کی جانب سے سرکاری گاڑیاں املاک کا استعمال کیا جا رہا تھا ایسے تمام سابق وزرا کو نوٹس جاری کر دیا گیا ہے، متعلقہ حکام سے تفصیلات طلب کر لی گئی ہیں جس سے الیکشن کمشن کو آگاہ کیا جائے گا جو ایسے افراد کے خلاف کارروائی کا مجاز ہو گا، انتخابات کے دوران سرکاری ملازمین کو سیاسی سرگرمیوں کا حصہ بننے کی اجازت نہیں ہو گی، اگر کوئی سرکاری ملازم کسی سیاسی سرگرمی میں ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی تمام سیاسی جماعتوں کے خدشات و تحفظات کو دور کرتے ہوئے پرامن شفاف اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنایا جائے گا کسی کو کم یا زیادہ سکیورٹی پروٹوکول فراہم نہیں کیا جائے گا بلکہ برابری کی بنیاد پر سب کو سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔ سابق حکومت میں ہونے والی تقرریوں اور تبادلوں سے متعلق اگر کسی بھی جماعت کی جانب سے کوئی اعتراض آتا ہے یا یہاں موجود تمام سیاسی جماعتیں مفتقہ طور پر فیصلہ کرتی ہیں تو ان کے فیصلے پر عملدرآمد سے متعلق ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہو گا نگران حکومت انتخابات کے دوران مکمل طور پر غیر جانبدار رہے گی تمام سٹیک ہولڈرز کےلئے ضابطہ اخلاق ترتیب دیدیا گیا جس کی سختی سے پابندی کی جائے، انہوں نے شرکا کو بتایا کہ ڈیرہ بگٹی میں آپریشن کے باعث نقل مکانی کر کے جانے والے بگٹی مہاجرین کے ووٹ رجسٹریشن کےلئے ہم نے الیکشن کمشن سے رابطہ کیا تھا تاہم اس سلسلے میں کوئی خاطر خواہ جواب موصول نہیں ہوا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر نے ڈیرہ بگٹی اور کوہلو میں انتظامات مزید بہتر بنانے اور حکام کوسیاسی جماعتوں کے خدشات دور کرنے کیلئے رابطہ کرنے اور پارٹی لیڈروں کو خصوصی سکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ اعلیٰ سطح کے اجلاس میں انہوں نے ڈیرہ بگٹی اور کوہلو میں انتظامات مزید بہتر بنانے اور حکام کو سیاسی جماعتوں کے خدشات دور کرنے کیلئے رابطہ کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں آئی جی ایف سی، آئی جی پولیس، چیف سیکرٹری اور سیکرٹری داخلہ بلوچستان نے انتخابات کے دوران امن و امان سے متعلق سکےورٹی پلان پر بریفنگ دی۔ چیف الیکشن کمشنر کو بتایا گیا کہ جن اضلاع میں صورتحال انتہائی خراب ہے وہاں فوج تعینات کی جائے گی۔ اس کے علاوہ اہم پارٹی لیڈران کو خصوصی سکےورٹی فراہم کرنے کی بھی ہدایات دیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ تمام ادارے انتخابات میں کسی بھی مداخلت سے باز رہیں، کوئی ایسا اقدام نہ کریں جس سے انتخابات پر اثرانداز ہونے کا تاثر ملے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا مقصد صاف شفاف الیکشن کرانا ہے۔ قبل ازیں کوئٹہ ایئرپورٹ پر چیف الیکشن کمشنر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ بلوچستان کے حساس اضلاع میں سب کے اطمینان کے مطابق سکیورٹی کا بندوبست کیا جائے گا۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا ہے کہ بلوچستان کے سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں حصہ لینے کے لئے منانے کوئٹہ آیا ہوں انتخابات پرامن کرانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے۔ کوئٹہ آکر بڑی خوشی ہوئی، ملک کے لئے ضروری ہے کہ بلوچستان کی سیاسی جماعتیں انتخابات میں حصہ لیں۔ امن وامان کا مسئلہ پورے ملک میں ہے یہاں آیا ہوں سیاسی جماعتوں اور افسروں سے صورتحال معلوم کروں گا لیکن ایسا بندوبست کیا جائے گا کہ انتخابات کو پرامن بنایا جا سکے۔ اس سلسلے میں پاک فوج کی بھی مدد لی جائیگی۔ صوبے کی سیاسی جماعتیں انتخابات میں حصہ لینے کے لئے تیار ہوجائیں تو حالات اچھے ہو جائیں گے۔ بلوچستان سے حلقہ بندیوں کے حوالے سے کوئی درخواست سامنے نہیں آئی، کراچی میں بھی معمولی حلقہ بندیاں کی گئی ہیں زیادہ نہیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ شفاف الیکشن کا انعقاد چیلنج ہے، شفاف انتخابات کو یقینی بنائیں گے۔ میایڈ سے گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری الیکشن کمشن اشتیاق احمد خان نے کہا ہے کہ خوشی کی بات ہے کہ بلوچستان سے ساری سیاسی جماعتیں انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل کی جانب سے انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ خوش آئند ہے۔ صوبائی حکومت نے انتخابات کیلئے تمام مشینری استعمال کئے جانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...