کاش ایسا نظام آجائے

مکرمی! گذشتہ دنوں ”خبریں“ ”روزنامہ نوائے وقت“ میں نظروں سے گزری ۔ دونوں خبریں ہی پڑھ کر حکمرانوں کا طرز حکمرانی دیکھی دل خون کے آنسو روتا ہے ایک خبر ریلوے کا ریٹائرڈ ملازم تھا جو بیچارا ریٹائرمنٹ کے بعد اپنے ہی محکمہ کے ہاتھوں پنشن کے کاغذات مکمل کرانے کے چکروں میں دائمی اجل کو لیبک کہہ گیا۔ اور اس کی زندگی میں کاغذات مکمل نہ ہوئے اسکے دنیا کے کوچ کر جانے کے بعد بقول اخبارات کے کاغذ مکمل کردیئے گئے دوسری خبر خیبرپی کی حکومت کی تھی جہاں معطل ملازم اپنی بحالی کیلئے 6ماہ تک اپنے ہی محکمہ کارپوریشن میں دھکے کھاتا کھاتا دنیا سے کوچ کرگیا۔ یہ اس صوبے کا ملازم تھا جہاں دو پارٹیوں کی حکومت ہے ایک کا دعویٰ ہے کہ ”انصاف مہیا کرینگے دوسری اصلاحی پارٹی جس کا دعویٰ ہے کہ ملک میں اسلامی نظام نافذ کرینگے یہ دونوں جماعتیں انصاف اور اسلام کی علمبردار بنی ہوئی ہیں خبر پڑ کر اندازہ ہوتا ہے کہ دونوں کتنی انصاف کرینوالی اور اسلام نافذ کرنیوالی ہیں کہ جن کے صوبے میں ایک معطل ملازم اپنی بحالی کیلئے دربدر ہوتا ہوا داعی اجل کو لیبک کہہ گیا افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ مملکت وزراءپاکستان جو اسلام کے نام پر حاصل کی گئی یہاں عام آدمی کونہ تو انصاف مل رہاہے اور نہ ہی اس ملک کا مقدر نظام اسلام ہو سکا (راﺅ محمد محفوظ آسی ٹاﺅن شپ لاہور)

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...