لاہور (اے پی اے+ آئی این پی) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ مذاکرات کے دشمن بات چیت ختم کرنے کیلئے کوشاں ہیں، ہمیں مذاکرات سبوتاژ کرنے والوں پر نظر رکھنا ہوگی‘ قبائلی علاقے میں 10 سال سے لڑائی ہورہی ہے‘ 6 ہزار سے زائد آپریشن کئے جا چکے مگر امن کا قیام ممکن نہیں ہو سکا۔ مسلم لیگ (ن) بہت سے اختلافات ہیں تاہم وزیراعظم اور وزیر داخلہ کو داد دیتا ہوں کہ مذاکرات کیلئے کھڑے رہے‘ مذاکرات کیلئے نواز شریف اور چوہدری نثار کے اقدامات قابل ستائش ہیں، ملک میں کسی مسلح لشکر کی اجازت نہیں ہونی چاہئے‘ اپنے ملک کو خون خرابے سے بچانے کیلئے جنوبی افریقہ جیسی افہام و تفہیم کی پالیسی اپنانے کیلئے ٹروتھ کمیشن بنانا ہوگا۔ انٹرویو کی مزید تفصیلات کے مطابق عمران خان نے کہا کہ 400 سے 600 القاعدہ کے لوگوں کیلئے امریکہ کے کہنے پر مشرف دور میں فوج قبائلی علاقوں میں بھیجی گئی، اس سے وہاں کا امن تباہ ہوا۔ سیاسی رہنما خود کرپشن میں ملوث ہیں اس لئے وہ ایسا احتسابی ادارہ بنانا چاہتے ہیں جو دوسروں کو تو پکڑے تاہم انہیں نہیں، خیبر پی کے میں احتساب کیلئے آزاد اور خود مختار ادارہ بنا رہے ہیں۔ خیبر پی کے کے کسی وزیر پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں، صوبائی کابینہ میں کل ردو بدل کررہے ہیں، ہم نے میرٹ کی بنیاد پر صوبائی وزراء کو عہدے دیئے، ہمیں چاہئے مذاکرات کے ذریعے امن قائم کریں تاکہ افغانستان میں بھی ہمارے دشمن نہ ہوں، آپریشن کیا گیا تو ہم سب کو اپنے خلاف کرلیں گے، ہم نہیں چاہتے کہ آپریشن کے ذریعے ملک میں خانہ جنگی ہو جائے۔ انہوںنے کہاکہ نوازشریف حکومت کی معاشی کارکردگی انتہائی خراب ہے، توانائی سے متعلق بھی کوئی پالیسی نہیں، قیمتوں میں اضافے کے بعد بجلی کی چوری مزید بڑھے گی۔