لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سید منورحسن نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف کی تابعداری میں سابقہ حکومتوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ آئی ایم ایف کے بورڈ آف گورنرز کی میٹنگ میں حکومت پاکستان کوگیس کے نرخوں میں اضافے اور نجکاری کے حوالے سے دی گئی ڈکٹیشن کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا آئی ایم ایف صیہونی مالیاتی اداروں کو ہمارے قومی معاملات میں دخل اندازی کا کوئی حق نہیں۔ آئی ایم ایف کی طرف سے غربت کی چکی میں پسے عوام پر ٹیکسوں کا مزید بوجھ لادنے، تیل، بجلی اور گیس کی قیمتیں مقرر کرنے اور قومی اداروں کو اونے پونے داموں فروخت کرنے جیسے عوام دشمن اقدامات پر حکومت کو ابھارنا اور دبائو ڈالنا قومی خودمختاری اور آزادی کے خلاف ہے۔ حکومت نے آئی ایم ایف کے مطالبات پر عمل کیا تو یہ عوام دشمنی ہوگی۔ نجکاری کبھی بھی ملکی مفاد میں نہیں کی گئی بلکہ ذاتی مفادات کیلئے ہوتی رہی۔ منصورہ سے جاری ایک بیان میں منور حسن نے کہا کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی کوشش ہوتی ہے کہ ہر نئی آنیوالی حکومت پر قرضوں کا بوجھ لادکر اسے آزادانہ فیصلے کرنے سے روک دیا جائے اور کٹھ پتلی بنا کر اسے اپنے اشاروں پر ناچنے پر مجبور کردیا جائے تاکہ کوئی حکومت بھی خودانحصاری کی طرف نہ بڑھ سکے۔ حکمران پاکستان کو قرضوں کے جال میں پھنسا کر آزادی اور خود مختاری سے محروم کررہے ہیں۔ ہمیشہ کیلئے کشکول توڑ دینے کے نعرے لگانے والوں نے تمام قومی معاملات کو یہودی مالیاتی اداروں کے حوالے کردیا ہے۔ معیشت کی تباہی و بربادی کی سب سے بڑی وجہ حکمرانوں کا بیرونی امداد اور قرضوں پر انحصار ہے، کسی حکومت نے بھی قومی معیشت کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی، ملک تاجروں اور سرمایہ داروں کے ہتھے چڑھ گیا ہے جنہیں قومی عزت و وقار سے کوئی غرض نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک سودی نظام کا خاتمہ نہیں ہوتا اور بیرونی قرضوں پر انحصاراور بھیک مانگنے کے شرمناک اور ذلت آمیز روئیے کو ترک نہیں کیا جاتا معیشت میں بہتری کی امید نہیں کی جاسکتی۔