لاہور (ایف ایچ شہزاد سے) ملک میں جاری دہشتگردی کے باعث شہریوں کے زندہ رہنے کے حق سمیت6 ایسے بنیادی حقوق شدید متاثر ہو رہے ہیں جن کی دستور پاکستان کے مختلف آرٹیکلز میں تحفظ کی ضمانت دی گئی ہے۔ آئین پاکستان ریاست پر یہ ذمہ داری عائد کرتا ہے وہ شہریوں کے ان حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ آئینی ماہرین کا کہنا ہے شہریوں کے بنیادی حقوق کی عدم فراہمی کے معاملے میں حکومت دہشت گردی کی لہر سمیت کوئی جواز پیش نہیں کر سکتی البتہ شہریوں کے ان حقوق کا عدم تحفظ حکومتوں کے خاتمے کا آئینی جواز ضرور بن سکتا ہے۔ دہشتگردی کے باعث شہریوں کو آرٹیکل9 کے تحت حاصل حق سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ مذکورہ آرٹیکل کہتا ہے ہر شہری کو اس کی زندگی اور آزادی سے محروم نہیں کیا جائے گا ماسوائے جب قانون اس کی اجازت دے۔ آرٹیکل14کہتا ہے شرف انسانی اور قانون کے تابع شہریوں کے گھر کی خلوت قابل حرمت ہو گی۔ آرٹیکل 15 کے مطابق ہر شہری کو پاکستان میں رہنے اور مفاد عامہ کے قانون کے تابع آزادانہ نقل و حرکت کا حق ہو گا۔ دہشت گردی کے باعث شہریوں کا متاثر ہونے والا اجتماع کا حق بھی ہے۔ اس سلسلے میں آرٹیکل16کہتا ہے امن عامہ کے مفاد میں قانون کے ذریعے عائد کردہ پابندیوں کے تابع ہر شہری کو پر امن طور پر اور اسلحہ کے بغیر کسی جگہ پر جمع ہونے کا حق ہے۔ آرٹیکل18کہتا ہے ہر شہری کو قانون کے تابع بلاخوف و خطر تجارت اور کاروبار کرنے کا حق ہے۔ آرٹیکل24 کہتا ہے کسی شہری کو کسی بھی غیر قانونی طریقے یا ڈرا دھمکا کر اس کی جائیداد سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ دہشتگردی کے باعث شہریوں کے یہ بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔ جوڈیشل ایکٹوازم پینل کے چئیرمین محمد اظہر صدیق کا کہنا ہے ملک میں چاہے کیسے بھی حالات ہوں ان بنیادی اور آئینی حقوق کا تحفط حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے۔ کیونکہ بنیادی حقوق ایمرجنسی میں بھی معطل نہیں کئے جا سکتے۔