لاہور (نامہ نگار+ سٹاف رپورٹر+ وقائع نگار خصوصی+ لیڈی رپورٹر+ کامرس رپورٹر+ نیوز رپورٹر+ نامہ نگاران+ ایجنسیاں) لاہور کے گلشن اقبال پارک میں خود کش حملے میں جاں بحق ہونیوالوں کی تعداد 72ہو گئی، زخمی ہونے والے 2 مزید افراد دم توڑ گئے۔ گھروں سے جنازے اٹھنے پر کہرام مچ گیا رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔ ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ دھماکے میں جاں بحق ہونیوالے افراد کی میتیں ورثاء کے حوالے کر دی گئیں جو میتیں آبائی علاقوں کو لے گئے جنہیں ان کے آبائی علاقوں میں سپردخاک کر دیا گیا۔ جاں بحق ہونیوالے افراد کے اہل خانہ اور عزیز و اقارب دھاڑیں مار کر روتے رہے جاں بحق ہونیوالے 8 افرادکی شناخت نہ ہو سکی جبکہ سانحہ کیخلاف ملک بھر میں سرکاری سطح پر یوم سوگ رہا قومی پرچم سرنگوں رہا جبکہ وکلا نے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔ صوبائی دارالحکومت لاہور میں سانحہ گلشن اقبال کے سوگ میں تمام چھوٹی بڑی مارکیٹیں بند رہیں۔ تفصیلات کے مطابق علاقہ گلشن اقبال پارک دھماکے میں شدید زخمی ہونیوالے مزید 2 افراد دم توڑ گئے۔ گذشتہ روز جاں بحق ہو نیوالوں میں وحدت کالونی کا 6سالہ بچہ محب، سانگھڑ کا فیض محمد شامل ہیں۔ جاں بحق ہونیوالوں کی نعشیں پوسٹمارٹم کیلئے مردہ خانے بھیجوا دی گئی ہیں جو پوسٹمارٹم کے بعد ورثاء کے حوالے کی جائینگی دھماکے میں متعدد افراد لاپتہ ہو گئے جن کی تلاش کیلئے کوششیں جاری ہیں گذشتہ روز اپنے پیاروں کی تلاش کیلئے آنیوالے افراد نے گلشن اقبال پارک کے باہر احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔ علاوہ ازیں پاکستان بار کونسل کی اپیل پر ملک بھر کی وکلاء تنظیموں نے سانحہ گلشن اقبال لاہور کے خلاف یوم سوگ منایا۔ عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا، بارز روم پر سیاہ پرچم لہرائے گئے اور مذمتی اجلاس منعقد کئے گئے جس میں سانحہ گلشن اقبال لاہور کی شدید مذمت کی گئی اور جاں بحق ہونے والوں کے لئے دعائے مغفرت اور زخمی ہونے والوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ اور سیشن و سول عدالتوں میں گیارہ بجے کے بعد وکلاء نے سانحہ گلشن اقبال لاہور کے خلاف بطور احتجاج عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا اور بارز روم پر سیاہ پرچم لہرائے۔ علاوہ ازیں زندہ دلان لاہور کے گھروں سے جنازے اٹھے تو کہرام برپا ہو گیا، رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے، آن کی آن میں اپنوں سے ہمیشہ کیلئے بچھڑ جانے پر خواتین کی حالت ناگفتہ بہ تھی، مائیں اپنے بچوں اور بہنیں اپنے ماں جائیوں کو یوں دیوانہ وار پکارتی ، چیختی، بلکتی اور دھاڑیں مارکر روتی رہیں کہ آسمان ہی کو چیر ڈالیںگی، انکی تڑپ اور بے چینی دیکھ کر تعزیت کیلئے آنے والے اپنے پرائے سب خون کے آنسو روتے رہے۔ سیروتفریح کیلئے گلشن اقبال پارک کارخ کرنے والے سمن آباد کے بدقسمت نوبیاہتا جوڑے کامران اور شبانہ کے جنازے جب گھر سے اٹھے تو ہر آنکھ اشکبار ہوگئی، دونوںکی شادی تین ماہ قبل ہوئی تھی۔ سنگھ پورہ کے رہائشی 28 سالہ عثمان پانچ بہنوں کا اکلوتا بھائی تھا، رکن قومی اسمبلی پرویز ملک اور رکن پنجاب اسمبلی چودھری شہباز احمد انکے گھر پر تعزیت کیلئے آئے۔ چونگی امرسدھوکے سولہ سالہ جنید اور پچیس سالہ سلامت حقیقی چچا بھتیجا تھے، گھر سے سیرکیلئے 9 افراد گئے مگر پانچ زندگی کی بازی ہار گئے، 19 سالہ نعمان سمیت تینوںکے جنازے اٹھے تو قیامت کا منظر تھا جنید کی والدہ بیہوش ہوگئی۔ خودکش دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کی مختلف علاقوں میں تدفین کر دی گئی، میتیں گھروں میں پہنچنے کے موقع پر انتہائی رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔ دھماکے میں دو بچوں سمیت آٹھ مسیحی بھی جاں بحق ہوئے، جن کی آخری رسومات کی ادائیگی کے بعد مقامی قبرستانوں میں تدفین کی گئی۔ گلشن اقبال پارک میں لاہور پریس کلب کے لائف ممبر اور سنیئر صحافی سعید ملک کے بڑے بیٹے ارشد سعید بھی جاں بحق ہو گئے۔ میت کو آبائی علاقے ملتان لے جایا گیا، جہاں پر نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد تدفین کی گئی۔ گلشن اقبال پارک میں پانچ بہنو ں کا اکلوتا بھائی عثمان بھی اپنے گھر والوں کو روتا چھوڑ کر منوں مٹی تلے سو گیا۔ خودکش دھماکے میں بیس سالہ محمد کامران کی نماز جنازہ شہنشاہ قبرستان پکی ٹھٹھی میں ادا کی گئی۔ گلشن اقبال پارک میں قصور کا رہائشی امجد اپنی بیوی اور بیٹے سمیت دھماکے کی نذر ہو گیا۔ خودکش دھماکے میں دوسری اور چوتھی جماعت کے دو طالبعلم بھی جاں بحق ہو گئے۔ یوسف آباد کالونی کے رہائشی سومل طارق اور ساحل مسیحی کی آخری رسومات کی ادائیگی کے بعد متحدہ مسیحی قبرستان میں تدفین کی گئی۔ فتح پور رائیونڈ کے رہائشی 18سالہ ارسلان کی آخری رسومات کی ادائیگی کے بعد علی رضا آباد کرسچن قبرستان میں تدفین کی گئی، سگیاں پل کی رہائشی ارم شہزادی کی نماز جنازہ میں اہل علاقہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ علاوہ ازیں سلامت یوسف، جنید مسیح، وقار پرویز، باسط امانت، شیرون پطرس اور متاہل جاوید کی آخری رسومات یوحنا آباد میں ادا کی گئیں۔ جس کے بعد ان کی مسیحیوں کے مقامی قبرستان میں تدفین کر دی گئی۔ چونگی امرسدھو فیروز پور روڈ کے رہائشی 23 سالہ پرنس کی بھی مقامی قبرستان میں تدفین کر دی گئی۔ گلشن اقبال پارک میں سکیورٹی گارڈ کے فرائض سرانجام دینے والے شرقپور کے رہائشی عنایت علی کے تین بچے بھی دھماکے کی زد میں آکر موت کی آغوش میں چلے گئے جبکہ عنایت علی خود شدید زخمی حالت میں جنرل ہسپتال میں زیر علاج ہے۔ ضلعی انتظامیہ کے ترجمان کے مطابق خودکش دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کی شناخت کے بعد 7 میتیں سندھ، 3 قصور، 8 اوکاڑہ، 4 شیخوپورہ، 2 حافظ آباد، 2 ساہیوال، ایک آزاد کشمیر اور تین بلوچستان روانہ کی گئی ہیں۔ علاوہ ازیں پاکستان سنی تحریک اور تحفظ ناموس رسالت محازکے زیر اہتمام سانحہ گلشن اقبال پارک کیخلاف داتا دربار چوک میں احتجاج کیا اور دھرنا دیا گیا جو رات پونے دس بجے تک جاری رہا، دھرنے کے باعث ٹریفک کا نظام بری طرح متاثر ہوا جبکہ میٹرو بس سروس بھی معطل رہی، مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کرو کے مطالبات درج تھے دھرنا کے شرکا حکومت مخالف نعرے بھی لگاتے رہے۔ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے صاحبزادہ رضائے مصطفی نقشبندی، علامہ مجاہد عبدالرسول خان، مولانا محمد علی نقشبندی، علامہ خادم حُسین خورشید، علامہ طاہر تبسم و دیگر رہنمائوں نے سانحہ گلشن اقبال پارک کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ دہشتگردوں کے خلاف نتیجہ خیز اور حتمی آپریشن کرنا ہوگا۔ دشمن بزدلانہ حملوں سے پاکستانی قوم کے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔ سانحہ گلشن اقبال کے دوسرے روز بھی وہاں فوجی جوان اور پولیس کی بھاری نفری جائے حادثہ پر تعینات رہی۔ انہوں نے جائے حادثہ کو گزشتہ روز بھی قناطیں لگا کر بند رکھا۔ ان جوانوں نے بم سکواڈ کے ماہرین، سی ٹی ڈی افسران اور فرانزک لیب کے ماہرین کے علاوہ کسی کو جائے وقوعہ پر نہیں آنے دیا ہے۔ علاوہ ازیں تمام چھوٹی بڑی مارکیٹیں مکمل بند رہیں جس سے شاہراہوں پر ہو کا عالم رہا۔ انار کلی، مال روڈ، بیڈن روڈ، اچھرہ بازار، ہال روڈ، دھرمپورہ بازار، منٹگمری روڈ، لنڈا بازار، اکبری مارکیٹ، اعظم کلاتھ مارکیٹ، عابد مارکیٹ، مزنگ بازار، صدر بازار، باغبانپورہ بازار، کریم بلاک علامہ اقبال ٹائون، نیلا گنبد، اردو بازار، رنگ محل سمیت دیگر مارکیٹیں سوگ میں مکمل بند رہیں۔ علاوہ ازیں سانحہ کے سوگ میں لاہور آرٹس کونسل الحمرا کی تمام سرگرمیاں اور لاہور کے تمام سینما گھر اور نجی تھیٹر بھی بند رہے۔ علاوہ ازیں خودکش حملے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر ہر آنکھ اشکبار ہے۔ شوبز سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے بھی سانحہ لاہور پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متاثرین کے لئے دعائیں کیں۔ پیشل رپورٹر کے مطابق خودکش دھماکے سے متعلق پولیس نے مزید اپنی رائے اعلیٰ حکام کو بھجوا دی ہے جس کے مطابق اس موقع پر دو خودکش بمبار موجود ہونے کے بارے میں پولیس نے اپنی رپورٹ بھجوائی ہے جبکہ ایک کھوپڑی جو اس موقع سے ملی ہے اس کا ڈی این اے ٹیسٹ کروایا جا رہا ہے۔ مزید براں سانحہ گلشن اقبال کے خلاف لاہور بار ایسوسی ایشن نے ہڑتال کی اور عدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔ وکلا نے بازوئوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر سانحہ کی مذمت کی۔ لاہور بار کے جنرل ہائوس کا اجلاس صدر لاہور بار ارشد جہانگیر جھوجھہ کی صدارت میں منعقد ہوا۔ مقررین نے اپنے خطاب میں سانحہ گلشن اقبال پارک کی مذمت کی انہوں نے کہا کہ سانحہ گلشن اقبال اور احاطہ عدالت میں ناقص سکیورٹی اقدامات کے حوالے سے آج لاہور بار مکمل ہڑتال کرے گی۔ علاوہ ازیں ملک بھر میں دہشت گردی کے بڑھتے واقعات کے خلاف سپریم کورٹ بار نے آج امن ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب سپریم کورٹ بار نے دہشت گردی کے خاتمے تک مہم چلانے کے لئے جوائنٹ ایکشن کمیٹی تشکیل دے دی۔ سپریم کورٹ بار کے پلیٹ فارم سے منعقد ہونے والی ریلی میں پنجاب بھر سے وکلائئ، ڈاکٹرز، تاجر اور تمام طبقات زندگی سے تعلق رکھنے والے شہری شرکت کریں گے۔ ریلی سپریم کورٹ بار سے شروع ہو کر جی پی او چوک سے ہوتی ہوئی پنجاب اسمبلی پہنچ کر اختتام پذیر ہو گئی۔ علاوہ ازیں سانحہ لاہور کے 370زخمیوں میں سے گذشتہ روز 106 معمولی زخمیو ںکو ہسپتالوں سے ڈسچارج کر دیا گیا جبکہ 172زخمی مختلف ہسپتالو ںمیں زیر علاج ہیں۔ جن میں 76مرد، 47خواتین اور 49بچے شامل ہیں۔ جہاں ان کو طبی امداد دی جارہی ہے۔ سیکرٹری ہیلتھ نجم احمد شاہ کی ہدایت پر محکمہ کے ایڈیشنل سیکرٹریوں اور ڈپٹی سیکرٹریوں کی ڈیوٹیاں لاہور کے مختلف ہسپتالوں میں لگائی گئیں۔ مشیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے لاہور جنرل ہسپتال ، سروسز ہسپتال اور میو ہسپتال کا بھی دورہ کیا اور زخمیوں کے علاج معالجے کی نگرانی کی۔ آئی این پی کے مطابق خودکش دھماکے میں شام نگر کی رہائشی 2 بہنیں بھی دم توڑ گئیں جبکہ ڈاکٹروں کے مطابق سانحہ میں زخمی 10 افراد کی حالت بدستور تشویشناک ہے۔ شرقپور شریف سے نامہ نگار کے م طابق لاہور میں خودکش دھماکے میں جاں بحق تین افراد کا تعلق شرقپور شریف سے ہے جن میں سمیع اللہ عمر 8 سال، واجد عمر 5 سال عروج فاطمہ عمر 11 سال شامل ہیں ان کی نعشیں شرقپور پہنچی تو ہر آنکھ اشکبار تھی۔ تینوں کو میاں صاحب کے قبرستان میں سپردخاک کر دیا گیا۔ شیخوپورہ سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق گلوریا کالونی شیخوپورہ کا 18 سالہ نوجوان بھی جاں بحق ہوا جیسے نعشیں ان کے گھروں میں پہنچی تو علاقہ میں کہرام برپا ہو گیا۔ گلوریا کالونی کے قبرستان میں سپردخاک کر دیا گیا۔ فیروز والا سے نامہ نگار کے مطابق سانحہ لاہور گلشن اقبال پارک کے سلسلہ میں شاہدرہ تحصیل فیروز والا بھر کے تجارتی مراکز، مارکٹیں اور بازار بند بند رہے سارا دن علاقہ میں سوگ کی فضا رہی۔ تاجروں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس سانحہ میں ملوث دہشت گردوں کو فوراً پکڑ کر کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ علاوہ ازیں وکلاء نے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔
سانحہ لاہور جاں بحق افراد کی تعداد 72 ہوگئی جنازے اٹھنے پر ہر آنکھ اشکبار
Mar 29, 2016