ڈھاکہ (این این آئی +رائٹر+آئی این پی) بنگلہ دیش کی ہائی کورٹ نے اسلام کی بطور سرکاری مذہب حیثیت ختم کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔ غیر ملکی میڈیاکے مطابق بنگلہ دیش ہائی کورٹ نے ملک میں سیکولرزم کے حامیوں کی جانب سے دائر کی گئی پٹیشن کو مسترد کر دیا ہے جس میں 28 برس قبل اسلام کو ملک کا سرکاری مذہب قرار دیئے جانے کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔ سیکولرزم کے حامیوں کے نمائندہ سبراتا چوہدری کا کہنا تھا کہ انہیں عدالتی فیصلے پر دکھ ہوا۔ یاد رہے کہ 1971 میں اپنے قیام کے وقت بنگلہ دیش کو ایک سیکولر ریاست قرار دیا گیا تھا لیکن 1988 میں حسین محمد ارشاد کی فوجی حکومت نے آئین میں آٹھویں ترمیم کے ذریعے اسلام کو سرکاری مذہب قرار دیا تھا۔ بنگلہ دیش میں بڑھتے ہوئے شدت پسندی کے رحجان کے بعد اسلام کی بطور سرکاری مذہب حیثیت ختم کرنے کی حالیہ بحث کا آغاز اس وقت ہوا جب اس حوالے سے ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی۔ واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں تھا کہ جب بنگلہ دیش میں اسلام کو سرکاری مذہب قرار دیئے جانے کو عدالت میں چیلنج کیا گیا ہو۔ ستمبر 2015 میں بنگلہ دیش کی ہائی کورٹ ایسی ہی ایک درخواست مسترد کر چکی ہے۔بنگلہ دیش میں 90 فیصد مسلمان، 8 فیصد ہندو اور 2 فیصد دیگر اقلیتیں بستی ہیں۔ جماعت اسلامی نے مذہب اسلام کو ریاستی مذہب کے طور پر ختم کرنے کے قانونی اقدام کے خلاف ملک گیر ہڑتال کی کال واپس لے لی تاہم ترجمان جماعت اسلامی نے کہا ڈھاکہ کے نواحی علاقوں میں جزوی ہڑتال اور مارچ کیا تاہم دفاتر، سکول اور نجی کاروباری مراکز کھلے رہے۔