ایوان بالا میں 28 ویں آئینی ترمیم کی منظوری‘ پارلیمنٹ کی ’’شکست‘‘ نہیں ’’سمجھوتہ‘‘

سینٹ نے فوجی عدالتوں کی مدت میں دو سالہ توسیع کیلئے قومی اسمبلی سے منظورکرد 28ویں آئینی ترمیمی بل 2017 ء د وتہائی اکثریت سے منظور کرلیا اجلاس کا بقیہ ایجنڈا نمٹانے کے بعد چیئرمین نے ایوان بالا کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کرنے کا صدارتی فرمان پڑھ دیا، آئینی ترمیم کے حق میں 78ووٹ ڈالے گئے جو دو تہائی اکثریت سے زائد ہیں، بل کی مخالفت میں صرف تین ووٹ ڈالے گئے، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے اعظم خان موسی خیل،عثمان کاکڑ اور گل بشری نے آئینی ترمیم کی مخالفت میں ووٹ ڈالے 28ویں ترمیمی بل کی مخالفت میں ووٹ دینے والے تینوں ارکان کا تعلق بلوچستان سے ہے۔ جبکہ جے یو آئی (ف)کے سینیٹرز اجلاس سے غیرحاضر رہے جے یو آئی کے سینیٹر عطا الرحمان کی ترامیم بھی ڈراپ کردی گئیں۔ چیئرمین میاں رضا ربانی نے ایوان بالا میں فوجی عدالتوں کی توسیع کے حوالے سے 28ویں آئینی ترمیمی بل 2017پر بحث کے دوران سینیٹر سحر کامران کی جانب سے یہ بات کہنے پر کہ ’’آج پارلیمنٹ کو شکست ہوئی ہے‘‘ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’پارلیمنٹ کو کبھی شکست نہیں ہوسکتی البتہ پارلیمنٹ سمجھوتہ کرسکتی ہے‘‘۔ ایوان بالا میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے کہا ہے کہ اگر پارلیمان مضبوط ہوتی تو فوجی عدالتوں کے بل کی ضرورت پیش نہ آتی‘ بل پر متفق ہونے کے بعد اس پر بحث کی کوئی ضرورت نہیں۔ جب سے میاں رضا ربانی چیئرمین بنے ہیں ایوان بالا کا اجلاس پہلی بار 37 منٹ تاخیر سے شروع ہوا۔ ایوان بالا کا اجلاس 3بجے طلب کیا گیا تھا لیکن 3بجکر37منٹ پر شروع ہوا۔ فوجی عدالتوں کی توسیع کیلئے 28ویں آئینی ترمیمی بل کی منظوری کیلئے دوتہائی اکثریت کیلئے 69ووٹ درکار تھے ابتداء میں دو تہائی تعداد میں ووٹ نہیں تھے جب سینیٹ میں دو تہائی ارکان کی تعداد پوری ہو گئی تو چیئرمین سینیٹ نے اجلاس شروع کر دیا ۔ یہ بات قابل ذکر ہے چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے 5روز قبل منگل تک اجلاس ملتوی کرنے سے قبل اعلان کیا تو یہ کہا تھا کہ وہ 28مارچ 2017ء کو اجلاس کی صدارت کے لئے موجود نہیں ہوں گے اس اعلان سے مختلف معانی لئے گئے لیکن انہوں نے ایوان بالا میں فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کیلئے 28ویں آئینی ترمیم بل کی منظوری کیلئے بلائے گئے اجلاس کی صدارت کرنے کے لئے انہوں نے ایف سی کالج لاہور میں اپنی کتاب کی تقریب رونمائی ملتوی کرا دی۔ پہلی خواندگی کیلئے وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے آئینی ترمیم کا بل ایوان میں پیش کرنے کی تحریک پیش کی جس پر چیئرمین سینیٹ نے ارکان کو اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر بل کی حمایت یا مخالف کرنے کی ہدایت کی 78ارکان نے بل کے حق میں جبکہ تین ارکان نے مخالف میں ووٹ ڈالا، پہلی خواندگی کے بعد دوسری خواندگی کے دوران آئینی ترمیم کے شق وار منظوری لی گئی، چیئرمین سینیٹ نے بل پر تیسری خواندگی کیلئے ایوان میں 5 منٹ تک گھنٹیاں بھجوائیں جن کے بعد ایوان کو بل کی حمایت اور مخالفت کیلئے دوحصوں میں تقسیم کر دیا ،بل کی حمایت کرنے والے ارکان نے دائیں جانب والی لابی میں جا کر ووٹ ڈالے جبکہ مخالفت کرنے والوں نے بائیں جانب والی لابی میں جاکر بل کی مخالفت میں ووٹ ڈالے،تیسری خواندگی کی تکمیل پر چیئرمین سینیٹ نے سیکرٹری سینیٹ کو دونوں کی گنتی کرنے کا حکم دیا، اس دوران ووٹ ڈالنے والے ارکان لابیوں میں موجود رہے، گنتی مکمل ہونے پر چیئرمین نے ایوان کے دروازے کھولنے اور ارکان کو نشستوں پر آنے کی دعوت دی۔

ای پیپر دی نیشن