لاہور( لیڈی رپورٹر) کارکنان جمعیت پر غنڈہ گرد عناصر کا تشدد اور کمروں کو آگ لگانا شرمناک ہے زخمی طلبہ کی ایف آئی آر کا تاحال درج نہ ہونا سوالیہ نشان ہے ۔جمعیت یونیورسٹی کے امن کی بحالی کے لئے اپنا پرامن کردار جاری رکھے گی ،غیر طالب علم عناصر کی یونیورسٹی میں مسلح آمدورفت انتظامیہ کے لئے لمحہ فکریہ ہے ۔ان خیالات کااظہارگزشتہ روز اسلامی جمعیت طلبہ کے سابق ناظم اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ پنجاب قیصر شریف،رائے حق نواز ، نثار احمد ، اسامہ اعجاز، جبران بن سلمان اورمحمد ادریس لاہورپریس کلب میںپریس کانفرنس سے خطاب میںکیا ۔انہوںنے کہا کہ جن طلبہ کو تشددکا نشانہ بنایا گیا انکے نام یہ ہیں جنید افضل ، ربی الرحمٰن ، زین الرحمٰن مطیب احمد ، معاذاکرم ، طلال رانا ،ولید منصور ، عمیر،معراج رسول شامل ہیں۔ انہوںنے الزام عائدکیاکہ پولیس ان غنڈہ گرد عناصر کی سرپرستی کر رہی ہے اور انکے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جارہی بلکہ الٹا ہمارے کارکنا ن پر خاموش رہنے کے لئے دباو ڈالا جا رہا ہے ۔ ہم پولیس کی جانب سے غندہ گرد عناصر کی پشت پناہی کرنے کی شدیدمذمت کرتے ہیں ۔انہوںنے وائس چانسلر مطالبہ کیا کہ وہ لسانی بنیادوں پر یونیورسٹی کا ماحول خراب کرنے والوں کی پشت پناہی کرنے پر پی آر او کو فارغ کر دیں۔انہوںنے کہاکہ غنڈوں نے کمرہ نمبر 244اور245کو نذرآتش بھی کر دیا ۔ اس کاروائی کے فوری بعد ترجمان پنجاب یونیورسٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہاسٹل ایک میں کوئی کمرہ نذرآتش نہیں کیا گیا بلکہ یہ آگ شارٹ سرکٹ کے باعث لگی لیکن یہاں یہ بات بتانی ضروری ہے کہ ان دونوں کمروں کے درمیان 4کمروں کا فاصلہ ہے شارٹ سرکٹ ایک ہی وقت میں اتنے فاصلے پر کیسے ہوا ۔ انہوںنے وزیر اعلیٰ پنجاب اور پولیس کئے اعلیٰ افسران سے مطالبہ کیا کہ پولیس کی جانب سے غندہ گرد عناصر کی پشت پناہی بند کی جائے ، پولیس ہمارے کارکنان کو ہراسا ں کرنا بند کرے ، خواتین اور طلبہ پر تشددکرنے والے عناصر کے خلاف ایف آئی آر درج کرتے ہوئے فوری کاروائی کی جائے اور یونیورسٹی میںان غیر طلبہ عناصر کا داخلہ بند کیا جائے ۔اگر ان غنڈہ گرد عناصر کے خلاف کاروائی نہ کی گئی تو ہمیں مجبورا احتجاج کے لئے سڑکوں پرآنا پڑے گا ۔