استنبول (آئی این پی) ترکی کی منتخب حکومت کے خلاف گزشتہ سال ہونے والی ناکام فوجی بغاوت میں ملوث ہونے کے شبے میں ایک معروف گلوکار اور کئی صحافیوں سمیت 28 ملزمان کے خلاف مقدمے کی کارروائی شروع ہوگئی ،ملزمان پر امریکہ میں مقیم ترک نژاد عالمِ دین فتح اللہ گولن کی تنظیم سے تعلق کا الزام ہے جسے ترک حکومت بغاوت میں ملوث ہونے کے الزام پر دہشت گرد قرار دے چکی ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملزمان کے خلاف مقدمے کی کارروائی گزشتہ روز کو استنبول کی ایک عدالت میں شروع ہوئی۔ ایک مشہور گلوکار اور کئی صحافیوں کے مقدمے میں نامزد ہونے کے باعث انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور ذرائع ابلاغ میں یہ مقدمہ موضوعِ بحث ہے۔ ترکی کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق پاپ گلوکار اتیلا تاس اور مقدمے میں نامزد دیگر 28 ملزمان پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر کے ایک اکائونٹ سے حکومت کے خلاف پروپیگنڈا کرنے کا بھی الزام ہے ذرائع ابلاغ کے مطابق اگر ملزمان پر ’’مسلح دہشت گرد تنظیم‘‘ سے تعلق کا الزام ثابت ہوگیا تو انہیں 10 سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔ استغاثہ کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی جانے والی دستاویزات کے مطابق ملزمان یہ ٹوئٹر اکائونٹ فتح اللہ گولن کی ایما پر چلا رہے تھے جنہیں ترک حکومت 15جولائی کو فوجی بغاوت کی ناکام کوشش کا ماسٹر مائنڈ سمجھتی ہے۔