لاہور/ شیخوپورہ (خصوصی رپورٹر/ سٹاف رپورٹر/ نامہ نگار خصوصی/ ) شیخوپورہ ہرن مینار ریلوے پھاٹک پر ٹرین حادثے میں زخمی ہونیوالا ایک اور شخص ہسپتال میں دم توڑ گیا جبکہ 9 زخمی بدستور ہسپتالوں میں زیرعلاج ہیں۔ حادثے کی ابتدائی رپورٹ وفاقی حکومت اور وزیراعلیٰ پنجاب کو بھجوا دی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پھاٹک مین نے نہ پٹاخے چلائے نہ سرخ جھنڈی لہرائی نہ سٹیشن ماسٹر آفس کو اطلاع دی۔ پولیس نے سٹیشن ماسٹر سلطان محمود کی مدعیت میں پھاٹک مین محمد یونس اور ٹینکر عملہ کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔ سٹاف رپورٹر کے مطابق شیخوپورہ کے قریب آئل ٹینکر اور ٹرین کے تصادم میں ہونیوالی ہلاکتوں کی تحقیقات جاری ہیں۔ ریلوے پولیس کی جانب سے گیٹ مین محمد یونس‘ سٹیشن ماسٹر سمیت متعدد افراد سے پوچھ گچھ جاری ہے جبکہ گزشتہ روز ایف جے آر میاں ارشد کی سربراہی میں تحقیقاتی ٹیم نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔ موقع پر ڈی ایس پی ریلوے سفیان ڈوگر اور دیگر افراد موجود تھے، دن بھر تحقیقات جاری رہیں۔ ریلوے ذرائع کا کہنا ہے کہ بروقت آئل ٹینکر کی ریلوے ٹریک پر موجودگی کی اطلاع نہ ملنے کی وجہ سے حادثہ رونما ہوا اور اس میں سٹیشن ماسٹر کے عملے کی غفلت شامل ہے، تاہم تحقیقات مکمل ہونے پر ہی حقائق سامنے آ سکیں گے۔ دوسری جانب محکمہ ریلوے نے ٹرین حادثے میں جاں بحق ہونے والے ٹرین ڈرائیور عبداللطیف کے ورثا کیلئے 61لاکھ اور اسسٹنٹ ڈرائیور عبدالحمید کے ورثا کیلئے 59لاکھ روپے امداد اور دونوں کے بچوں کو نوکریاں دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ریلوے سے لیا گیا قرض بھی معاف کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ خصوصی رپورٹر کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے شیخوپورہ کے قریب ٹرین حادثے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے اور انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ زخمی مسافروں کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں۔ انہوں نے حادثے کے بارے میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔ نامہ نگارخصوصی کے مطابق ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریلوے پھاٹک پر کام کرنیوالا ملازم پاکستان ریلویز کا ایمپلائز نہ ہے بلکہ وہ پاک پی ڈبلیو کا ملازم ہے جس کو پاکستان ریلوے نے ٹرینوں کو روکنے کیلئے مصنوعی دھماکہ کرنے کیلئے پٹاخے بھی بڑی تعداد میں دئیے ہوتے ہیں اور اس نے پھاٹک میں ٹینکر کے پھنسنے کی اطلاع ریلوے سٹیشن کے ویسٹرن کیبن کے عملہ کو دینا تھی جنہوںنے فوری طور پر گاڑی کو روکنے کی اطلاع سٹیشن ماسٹر کے آفس کو کرنا تھی۔ واضح رہے اس ضمن میں ایک تاثر یہ بھی موجود ہے کہ کیبن مین نے اس وقت اطلاع دی جب شالیمار ایکسپریس ریلوے سٹیشن پاس کر گئی تھی اس وقت ٹرین کی رفتار 110کلومیٹر فی گھنٹہ تھی۔ نعیم صدر اے ایس ایم کا موقف ہے جب مجھے کیبن مین نے اطلاع دی اس وقت گاڑی سٹیشن پاس کر چکی تھی جسے روکنا ناممکن تھا۔ اسلام آباد سے خبر نگار کے مطابق وزیرریلویز خواجہ سعد رفیق کی ہدایت پر چیف ایگزیکٹو آفیسرریلویز محمدجاوید انور کی زیر صدارت اجلاس میں شیخوپورہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے ریلوے ڈرائیور محمد لطیف اور اسسٹنٹ ڈرائیور عبدالحمید کے ورثا کے لئے امدادی پیکج کی تفصیلات طے کر لی گئی ہیں۔ ڈرائیور کی فیملی کو باسٹھ لاکھ روپے جبکہ اسسٹنٹ ڈرائیور کی فیملی کو 59 لاکھ روپے نقد ادا کئے جائیں گے۔ دونوں مرحومین کے اہل خانہ ان کی ریٹائرمنٹ کی عمر تک سرکاری رہائش گاہ استعمال کرنے کے بھی مجازہوں گے، ان دونوں کے ایک، ایک بچے کو پاکستان ریلوے میں ملازمت بھی دی جائے گی اس کے ساتھ ساتھ ورثا بیٹی کی شادی پر آٹھ لاکھ روپے میرج گرانٹ کے بھی وصول کرسکیں گے۔ مرحومین کی طرف سے لئے گئے تمام ایڈوانسز معاف کر دئیے گئے ہیں۔ ورثا کو صحت کی مفت سہولیات کے ساتھ بناویلنٹ فنڈ کی سہولت بھی میسر رہے گی۔ نمائندہ نوائے وقت کے مطابق حادثہ کے بعد شروع ہونیوالی امدادی سرگرمیاں اور ٹریک کی تعمیر و بحالی کا کام 24گھنٹے سے زائد وقت گزر جانے کے باوجود مکمل نہیں ہوسکا۔ حادثہ میں جاں بحق ہونیوالے ٹرین ڈرائیور عبداللطیف اور اسسٹنٹ ڈرائیور عبدالحمید کی نعشوں کی تدفین کا بندوبست سماجی ادارے ایف آئی ایف کے اہلکاروں نے کیا اور مقامی مسجد میں نماز جنازہ ادا کرکے میتیں تدفین کیلئے ورثا کے حوالے کردی گئیں جو انہیں لیکر لاہور روانہ ہوگئے۔ حادثہ میں جاں بحق ہونیوالے تیسرے شخص کی شناخت بابا ملنگ کے نام سے ہوئی ہے جو برلب ریلوے لائن جھونپڑی بنا کر کچھ عرصہ سے رہ رہا تھا جس کی جھونپڑی ٹرین میں لگنے والی آگ کی لپیٹ میں آگئی بابا ملنگ کا جسم بری طرح جھلس گیا اسے نازک حالت کے باعث میو ہسپتال لاہور ریفر کیا گیا مگر وہ جانبر نہ ہوسکا۔ اس کی تدفین مقامی قبرستان میں کردی گئی ہے۔ آئی این پی کے مطابق ٹرین ڈرائیور اور اسسٹنٹ ٹرین ڈرائیور کی نماز جنازہ انجن شیڈ گرائونڈ گڑھی شاہو میں ادا کر دی گئی۔ نماز جنازہ میں ایڈیشنل جنرل مینجر ٹریفک مقصود النبی، ڈی ایس ریلوے مغلپورہ ورکشاپ سلمان صادق، سینئر نائب صدر ریلوے پریم یونین شیخ انور، چیف انجینئر اوپن لائن شاہد عزیز اور عنایت گجر سمیت ریلوے کے دیگر ملازمین نے شرکت کی۔