پاکستان کرکٹ بورڈ نے سپاٹ فکسنگ کیس میں فاسٹ باﺅلر محمد عرفان کو ایک سال کے لئے معطل کر دیا۔ ان پر 10 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔ محمد عرفان کو سزا بکیز کی جانب سے رابطہ کئے جانے پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن سیل کو آگاہ نہ کرنے پر دی گئی۔ محمد عرفان کا سنٹرل کنٹریکٹ بھی 6 ماہ کے لئے معطل کر دیا گیا۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمد عرفان کا کہنا تھا کہ بکیز نے دو مرتبہ رابطہ کیا تاہم انہوں نے اسے ’شٹ اپ‘ کال دی اور کسی قسم کی بدعنوانی نہیں کی۔ محمد عرفان کا کہنا تھا کہ وہ اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ ان رابطوں کے بعد انہوں نے پی سی بی کو آگاہ نہیں کیا جو کہ ان کی غلطی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے اس فعل سے قوم کی دل آزاری ہوئی ہے تو وہ معافی مانگتے ہیں اور انہیں امید ہے کہ پاکستانی قوم انہیں معاف کر دے گی۔ پی سی بی کا کہنا ہے کہ پابندی کا اطلاق 14 مارچ 2017ءسے ہوگا۔ قبل ازیں انہیں عارضی طور پر معطل کیا گیا تھا۔ صباح نیوز کے مطابق محمد عرفان نے چارج شیٹ کا جواب جمع کرا دیا اور اپنی غلطی تسلیم کر لی، انہوں نے اپنے وکیل کے ہمراہ پی سی بی ہیڈ کوارٹرز میں اینٹی کرپشن یونٹ کے سامنے پیش ہو کر تحریری جواب جمع کروا دیا ہے۔ ان پر اینٹی کرپشن کوڈ کے آرٹیکل 2.4.4 کے تحت دو مرتبہ خلاف ورزی کا الزام ہے، اس شق کا اطلاق کسی بکی کے رابطے پر پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ کو مطلع نہ کرنے والوں پر ہوتا ہے۔ کرنل اعظم نے ان شرائط کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پابندی کے عرصے میں عرفان پر لازم ہو گا کہ وہ اینٹی کرپشن کوڈ کی مزید خلاف ورزی نہ کریں۔ سپاٹ فکسنگ کیس کی مزید تحقیقات میں ان کے خلاف مزید کوئی ثبوت سامنے نہیں آنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ عرفان پی سی بی کو 10لاکھ روپے جرمانہ ادا کریں گے اور کرپشن کے خلاف بھرپور معاونت کرتے ہوئے بورڈ کی ہدایت پر اینٹی کرپشن کوڈ کے تحت لیکچر دیں گے۔ عرفان پر پابندی کا اطلاق ان کی معطلی کے دن 14 مارچ سے ہو گا اور اگر عرفان درج بالا ہدایات کو پورا کرتے ہیں تو انہیں چھ ماہ بعد کرکٹ کھیلنے کی اجازت مل جائے گی۔