واشنگٹن (این این آئی) ڈونلڈ ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس میں پاکستان کے ساتھ برتاؤ میں دو رائے دکھائی دینے لگی ہے، کچھ حکام سخت رویے کے حق میں ہیں اور کچھ نے 20 کروڑ آبادی اور جوہری صلاحیت رکھنے والے ملک کے خلاف جانے پر خدشات کا اظہار کردیا ہے۔ امریکہ کے نامور میگزین فارن پالیسی کی رپورٹ کے مطابق اس تقسیم کا عکس حالیہ دنوں میں امریکی حکام کی جانب سے جاری ہونے والے بیانات میں دیکھا گیا جنہوں نے پاکستان کو دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ڈو مور کا کہا لیکن انہوں نے پاکستان کے صحیح سمت میں مثبت اقدامات کو بھی سراہا ہے۔ سخت رویہ رکھنے والوں کا کہنا تھا کہ سالوں سے امداد دینے اور تعلقات رکھنے کے باوجود پاکستان کی جانب سے اس کا بدلہ بہت کم ملا ہے اور اب وقت ہے کہ پاکستان کو اس کے کیے کا مزہ چکھایا جائے۔ خدشات کا اظہار کرنے والوں نے نشاندہی کی ہے کہ پاکستان صرف ایک جوہری قوت نہیں بلکہ خطے میں ایک اہم مقام رکھتا ہے کیونکہ اس کی سرحد چین سے لگتی ہے اور اس سے الگ ہونا ایک غلطی ہوگی۔ لیکن کچھ انتظامی حکام کا ماننا ہے کہ حالیہ سخت اقدامات جن میں سکیورٹی امداد کو روکنا شامل ہے، سے پاکستان پر مثبت اثر پڑا ہے اور ٹرمپ انتظامیہ کو یہ دباؤ برقرار رکھنا چاہیے۔