راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ آن لائن) جوڈیشل کمپلیکس میں قتل کیس کے ملزمان کی عدالت میں پیشی کیلئے لائے گئے ملزمان پر کیس کے ایک گواہ نے فائرنگ کر دی جس سے ہتھکڑی میں جکڑا ایک ملزم جاں بحق اور دیگر زخمی ہو گئے۔ اپنے ساتھی ملزم کو فائرنگ سے شدید زخمی حالت میں دیکھ کر ایک ملزم نے حملہ آور سے پستول چھین کر اس پر فائرنگ کردی جس سے وہ بھی موقع پر جاں بحق ہوگیا۔ جوڈیشل کمپلیکس میں فائرنگ اور قتل کی واردات سے بھگدڑ مچ گئی۔ آر پی او راولپنڈی ریجن وصال فخر سلطان ، سی پی او اسرار احمد خان عباسی اور ایس ایس پی آپریشنز محمد بن اشرف بھی جائے وقوعہ پہنچ گئے۔ ہتھکڑیوں میں جکڑے زخمی ملزمان کو فوری طبی امداد کیلئے بینظیربھٹو ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ فرائض میں غفلت برتنے پر انسپکٹر سکیورٹی جوڈیشل کمپلیکس اسرائیل خان اور انسپکٹر اڈیالہ جیل گارد اعجاز قریشی کو معطل کردیا گیا جبکہ دیگر ذمہ داران کے تعین کیلئے پولیس انکوائری کر رہی ہے۔ پولیس نے بتایا کہ تھانہ سول لائن کے مقدمہ نمبر 208/15 زیر دفعات 302/34 میں ملزمان مطیع اللہ عرف فہیم خان، احسن شیرازی وغیرہ کو اڈیالہ جیل سے ایڈیشنل سیشن جج نادیہ اکرام کی عدالت میں پیشی کیلئے جوڈیشل کمپلیکس لایا گیا تھا۔ جب ملزمان کو پولیس پیشی کے بعد واپس لے جانے لگی تواچانک اس کیس کی مدعی پارٹی کے عبدالستار خان نے فائرنگ کردی جس سے ملزم مطیع اللہ عرف فہیم خان سکنہ مغل آباد شدید زخمی ہوگیا جبکہ دیگر دو ملزمان اور جوڈیشل کمپلیکس میں موجود امیر علی سکنہ مصریال روڈ بھی زخمی ہوگئے۔ اس دوران ملزمان نے دھکم پیل میں عبدالستار خان سے پستول چھین لیا اور اس پر فائرنگ کردی جس سے عبدالستار خان موقع پر جاں بحق ہوگیا۔ اس دوران جوڈیشل کمپلیکس میں شدید کشیدگی اور خوف و ہراس پھیل گیا۔ وہاں موجود فریقین کے لواحقین بھی دھاڑیں مار کر روتے رہے۔ جوڈیشل کمپلیکس سے زخمیوں کوفوری طبی امداد کیلئے بینظیر بھٹو ہسپتال لے جایا گیا جہاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے 34 سالہ فہیم خان جاں بحق ہوگیا جبکہ دیگر زخمی ملزمان کو ہسپتال میں ابتدائی طبی امداد کے بعد اڈیالہ جیل واپس منتقل کردیا گیا۔ جوڈیشل کمپلیکس کے احاطے میں پڑی عبدالستار خان کی نعش کے قریب پڑے دو پستول بھی پولیس نے قبضے میں لے لئے۔ ایس ایچ او تھانہ سول لائن یاسر عباس نے اپنی ٹیم کے ہمراہ جائے وقوعہ سے گولیوں کے خول اور دیگر شواہد یکجا کئے۔ ریسکیو 1122 کی ٹیمیں بھی موجود رہیں۔ مقتول عبدالستار خان کی نعش پوسٹمارٹم کیلئے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال منتقل کردی گئی جبکہ بینظیر بھٹو ہسپتال سے بھی مطیع اللہ عرف فہیم خان کی نعش بھی ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کردی گئی۔ ہسپتال میں کشیدگی کے پیش نظر پولیس کی سکیورٹی بڑھا دی گئی۔ پولیس نے بتایا کہ نعشوں کا پوسٹمارٹم رات گئے ہوگا جس کے بعد نعشیں ان کے ورثاء کے حوالے کی جائیں گی۔ وقوعہ کے بعد پولیس نے جوڈیشل کمپلیکس کے دروازے بند کر دیئے تاکہ سکیورٹی یقینی بنائی جا سکے۔ آن لائن کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے راولپنڈی کے احاطہ عدالت میں دو افراد کے قتل کا سخت نوٹس لیتے ہوئے آج (بروز جمعرات) صبح 9بجے ہنگامی بنیادوں پر اعلیٰ سطح کا اجلاس طلب کرلیا ہے جبکہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی خالد نواز نے زیرحراست ملزم کے قتل پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ کو مثال بناکر ہر صورت ذمہ داروں کا تعین اور انہیں سزا بھی ملے گی۔ واقعہ کے بعد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج خالد نواز نے فوری طور پر ہنگامی میٹنگ طلب کرلی جس میں آر پی او، سی پی او، رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ بہادر خان، ڈائریکٹر جنرل ڈسٹرکٹ جوڈیشری رائو عبدالجبار، ڈسٹرکٹ بار راولپنڈی کے صدر خرم مسعود کیانی، جنرل سیکرٹری راجہ عامر محمود اور دیگر شریک تھے اس دوران چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے بھی فون پر رابطہ کرتے ہوئے صورتحال سے آگاہی حاصل کی اور واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے آج جمعرات صبح نو بجے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا جس میں آئی جی پنجاب سمیت پولیس اور جوڈیشری افسران کے علاوہ وکلا قیادت شریک ہو گی۔