اسلام آباد (محمد نواز رضا+ وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس مسٹر جسٹس ثاقب نثارکی جانب سے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی ملاقات کے حوالے ’’وضاحت‘‘ اور فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفورکی ہنگامی پریس کانفرنس سے بڑی حد تک سیاسی منظر واضح ہوگیا ہے۔ سیاسی حلقوں میں سابق وزیراعظم محمد نوازشریف کی ’’این آر او‘‘ کی کوششوں کے بارے میں ’’افواہوں‘‘ کے غبارے سے ہوا نکل گئی ہے۔ سیاسی حلقوں پر تاثر دیا جا رہا تھا کہ میاں نوازشریف این آر او حاصل کرنا چاہتے ہیں اس مفروضے کو بنیاد بنا کر نہ صرف میاں نوازشریف کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا بلکہ تحریک انصاف میاں نوازشریف کو این آر او نہ کرنے کی دھمکی دینے لگی اور ریاستی اداروںکی پوزیشن کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔ اسی طرح پیپلزپارٹی نے بھی وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات پر تنقید کی۔ جبکہ چیف جسٹس نے اعلامیہ جاری کرکے ملاقات کے بارے میں بڑی حد تک واضح کر دیا تھا کہ یہ ملاقات این آر او کے سلسلے میں نہیں بلکہ ملاقات کے بعد معاملات جلد حل ہونگے اور اب کوئی سمری نہیں رکے گی۔ اسی طرح چیف جسٹس نے عام انتخابات کے التواء کے بارے میں شکوک و شبہات دورکر دیئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق چیف جسٹس کا اعلامیہ اور فوج کے ترجمان کی پریس کانفرنس ’’مبینہ این آر او‘‘ کا تاثر زائل کرنے کیلئے ہوئی ہے اور دونوں ادارے اس تاثر کو زائل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ مسلم لیگی ذرائع کے مطابق نوازشریف کے سیاسی مخالفین نے این آر او کا مفروضہ گھڑا۔