سپریم کورٹ نے میڈیا پر فحش مواد نشر کئے جانے کے خلاف قاضی حسین احمد مرحوم کی جانب سے دائرمقدمہ نمٹاتے ہوئے کہا ہے کہ قابل اعتراض مواد کی ٹی وی چینلز پر کسی صورت اجازت نہیں ہے۔عدالت نے پیمرا کو ہدایت کی ہے کہ ٹی وی چینلزپرنشر ہونے والے مواد پر نظر رکھے اگر ٹی وی چینلز پر قابل اعتراض مواد ہوتا ہے تو پیمرا نوٹس لے۔قابل اعتراض مواد پر پیمرا ایکشن نہ لے تو عام آدمی درخواست دے سکتا ہے۔عام آدمی کی درخواست پر پیمرا فیصلہ کرے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے میڈیا پر فحش مواد نشر کرنے کے خلاف کیس کی سماعت کی چیف جسٹس نے کہاکہ ٹی وی چینل پر فحاشی نہیں ہونی چاہیے، کسی ٹی وی چینل پر ڈانس کا نوٹس لیا تھا اورنوٹس لینے پر پیمرا نے ایکشن لیا،بہتر ہوگا پیمرا اس معاملے پر پہلے خود کچھ کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں فحاشی کی کوئی حتمی تعریف نہیں دے سکتا،فحاشی کے حوالے سے عدلیہ تو لغت کی تعریف سے اکتفا کرتی ہے، اس دوران اکرم شیخ ایڈووکیٹ نے کہاکہ بی بی سی،سی این این پر مہدب عدسہ لگا کر دیکھیں تو کوئی فحاشی نظر نہیں آئے گی، چیف جسٹس نے کہاکہ پیمرا کے قانون میں قابل اعتراض مواد نشر کرنے کی سزا کیا ہے؟ اکرم شیخ نے جواب دیا کہ مرحوم قاضی احمد نے میڈیا پر فحاشی سے متعلق درخواست دائر کی تھی ،قاضی حسین احمد کے انتقال کے بعد انکے ورثا کیس کی پیروی کرنا چاہتے ہیں۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ ٹی وی چینل بچے بھی دیکھتے ہیں، بعض اوقات ٹی وی چینل دیکھتے ہوئے قابل اعتراض مناظر پر بچوں کے سامنے شرمندگی اٹھانا پڑتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بادی النظرمیں یہ بڑا ایشو ہے، یوٹیوب کے مواد کو روک نہیں سکتے، ٹی وی چینل کو پیمرا نے ریگولیٹ کرنا ہے، پیمرا سے رپورٹ مانگ لیتے ہیں قابل اعتراض مواد پر کیا کیا؟ پیمرا کے پاس اختیار ہے اگرکسی کو شکایت ہے تو پیمرا سے رجوع کرے۔ٹی وی چینلز قابل اعتراض مواد پر ایکشن نہ لے تو متعلقہ فورم موجود ہیں۔یہ حکم دیا جا سکتا ہے کہ پیمرا قابل اعتراض مواد کو نشر نہ ہونے دے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ٹی وی چینلز پر عریانی اور فحاشی والہ مواد نہیں ہونا چاہیے اس بات پر کوئی دو رائے نہیں ہے۔قابل اعتراض مواد کی ٹی وی چینلز پر کسی صورت اجازت نہیں ہے۔عدالت نے پیمرا کو ہدایت کی ہے کہ ٹی وی چینلزپرنشر ہونے والے مواد پر نظر رکھے۔اگر ٹی وی چینلز پر قابل اعتراض مواد ہوتا ہے تو پیمرا نوٹس لے۔قابل اعتراض مواد پر پیمرا ایکشن نہ لے تو عام آدمی درخواست دے سکتا ہے۔عام آدمی کی درخواست پر پیمرا فیصلہ کرے ۔عدالت نے میڈیا پر فخش مواد کیس نمٹا دیا۔