اسلام آباد (آن لائن، نوائے وقت رپورٹ) سابق صدر مشرف 13 مئی کو عدالت کے سامنے پیش ہونے پر رضامند ہو گئے۔ ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کرانے سے دوبارہ انکار کر دیا۔ خصوصی عدالت نے مشرف کو 2 مئی کو طلب کر لیا۔ مشرف کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وہ13 مئی کو عدالت آنا چاہتے ہیں۔ جسٹس طاہرہ صفدر نے ریمارکس دیئے کہ 13 مئی کو رمضان چل رہا ہوگا اور رمضان میں ججز کی دستیابی مشکل ہو گی، مشرف نے آنا ہے تو 2 مئی کو بھی آ جائیں گے اور اگر مشرف نہ آئے تو عدالت بیان ریکارڈ کرنے سے متعلق مناسب حکم دے گی۔ مشرف کے وکیل سلمان صفدر نے بھی بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میرے موکل سکائپ پر بیان ریکارڈ نہیں کرائیں گے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عام حالات میں بیان کی ریکارڈنگ کے لیے ملزم کی حاضری لازمی ہوتی ہے تاہم یہاں مخصوص حالات کی بات ہو رہی ہے۔ مشرف کے وکیل نے کہا کہ یہاں میرا نہیں میرے ملزم کا ٹرائل ہو رہا ہے جب کہ میں بھی چاہتا ہوں مشرف واپس آئیں لیکن ان کی بیماری طویل ہو گئی ہے۔ وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ڈاکٹرز کا پینل بھجوا کر مشرف کا معائنہ کرایا جائے، دورے کا خرچ بھی وہ اٹھائیں گے۔ وہ حکومت کی اجازت سے علاج کرانے باہر گئے۔ وہ واش روم میں گر گئے تھے جس کی وجہ سے اب چل بھی نہیں سکتے۔ مشرف کے تندرست ہونے کی ویڈیوز سامنے آتی رہی ہیں لیکن ان کی حالت ٹھیک نہیں ہے۔ سنگین غداری کا مقدمہ صرف وفاقی حکومت دائر کر سکتی ہے اور وفاقی حکومت کا مطلب وفاقی کابینہ ہے وزارت داخلہ نہیں مقدمہ قانون کے مطابق دائر نہیں کیا گیا جب کہ کابینہ کا کوئی فیصلہ ریکارڈ پر نہیں ہے۔ مقدمہ غیرقانونی ہونے پر ٹرائل کی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ عدالت نے سابق صدر کے وکیل کو دفعہ 342 کا سوالنامہ دے دیا اور 2 مئی کو عدالت میں پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرانے کا حکم دیا۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ پرویز مشرف 2 مئی کو پیش نہ ہوئے تو مزید حکم جاری کریں گے۔