سری نگر(آن لائن+ نوائے وقت رپورٹ) مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی جاری ہے، مزید چار کشمیریوں کو شہید کردیا گیا جبکہ دو زخمی ہوگئے۔ مقبوضہ کشمیر کے ضلع شوپیاں اور ہندواڑہ میں بھارتی فورسز نام نہاد آپریشن کے نام پر فائرنگ کر کے تین کشمیری شہید کر دیئے۔ کولگام میں 2 کشمیری زخمی کر دیئے۔ شہادتوں کے بعد بھارتی فورسز اور کشمیریوں کے درمیان جھڑپوں کا آغاز ہو گیا۔ بھارتی فوج نے ضلع کپواڑہ میں لنگیٹ کے علاقے یارو میں تلاشی اور محاصرے کی کارروائی شروع کی۔ انتظامیہ نے ہندواڑہ ڈگری کالج سمیت متعدد تعلیمی ادارے بند کر نے کا حکم بھی جاری کیا ہے۔ادھر سری نگر میں فوجی بنکر کے قریب دھماکے میں قریبی عمارتوں، گھروں کے شیشے ٹوٹ گئے، جانی نقصان کی اطلاع نہیںملی دھماکہ الوچی باغ میں ہوا۔ادھر بھارتی فوجیوں نے ضلع کپواڑہ میں لنگیٹ کے علاقے یارو میں تلاشی اور محاصرے کی ایک پرتشدد کارروائی کے دوران ایک اور نوجوان کو شہید کر دیا۔ دریں اثناء بھارتی فوجیوں نے ضلع کولگام کے علاقے ٹنگ بل کوجر میں تلاشی اور محاصرے کی ایک کارروائی کے دوران ایک مکان کو آگ لگا دی جبکہ سرینگر کے علاقے باغات میں ایک حملے میں سپیشل آپریشن گروپ کا ایک اہلکار زخمی ہو گیا۔ ادھر بھارتی شہر بنگلور میں سری نگر سے تعلق رکھنے والے ماڈل اور انجینئرنگ کے طالبعلم ابصار ظہور ڈار پر بلوائیوں نے تشدد کیا۔ جنونی انتہاپسندوں نے 24 سالہ ابصار ظہور ڈار پر ہندوستان ایئر ناٹکس کے سامنے تشد کیا گیا۔ بلوائیوں نے کشمیری طالبعلم کو لوہے کی راڈوں سے تشدد کا نشانہ بنا کر لہولہان کر دیا۔ ابصار ظہور کا کہنا ہے کہ مجھے آئس کریم کی دکان سے گھسیٹ کر نکالا گیا۔فورم کے ترجمان نے کہا کہ حریت قائدین کی جائیدادوں کے حوالے سے جو رپورٹ پیش کی گئی ہے اس سلسلے میں بھارتی ایجنسیاں حقائق سے پوری طرح واقف ہیں کہ یہ جائیدادیں ان رہنمائوں کی جائز اور پشتنی جائیدادیں ہیں اور ان کو کسی بھی ناجائز طریقے سے حاصل نہیں کیا گیا ۔انہوںنے کہاکہ مسئلہ کشمیر کی حقیقت اور حساسیت بالکل واضح اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے اور بھارتی تحقیقاتی اداروںکے ذریعے جاری مہم سے اس کی تاریخی متنازعہ حیثیت کونہ ماضی میں تبدیل کیا جاسکاہے اور نہ آئندہ اس قسم کی کوئی کوشش کامیاب ہو گی ۔ادھر مقبوضہ کشمیر میں پولیس نے کشتواڑ میں 7 جنگجوئوں کے سرگرم ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے ان سے متعلق معلومات فراہم کرنے والے کو لاکھوں روپے انعام دینے کا اعلان کیا ہے، پوسٹر بھی جاری کئے گئے ہیں۔پولیس نے جاں بحق جنگجوئوں کی شناخت سجاد کھانڈے،عاقب احمد ڈار اور بشارت احمد میر کے طور کرتے ہوئے کہا کہ یہ تینوں ضلع پلوامہ کے باشندے تھے۔ حز ب المجاہدین کے ترجمان کے مطابق تینوں مجاہدین کا تعلق ان کی تنظیم سے تھا۔چاروں مجاہدین کی شہادت پر شوپیاں، پلوامہ اور ہندواڑہ کے علاقوںمیں مکمل ہڑتال کی گئی جبکہ پلوامہ ، شوپیاں، کولگام ، بیج بہاڑہ ، سوپور اور ہندواڑہ کے علاقوںمیں بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں بڑے پیمانے پر مظاہرے کئے گئے ۔ بھارتی فورسز نے مظاہرین پر پیلٹ گنز اور آنسو گیس سمیت طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس سے متعدد افراد زخمی ہو گئے ۔ گورنمنٹ ڈگری کالج کولگام کے طلباء نے بھی کالج کیمپس میںبھارت مخالف مظاہرے کئے۔ادھرمقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوںمیں ہزاروں کی تعداد میں لوگوںنے شہید نوجوانوں کی نماز جنازہ میں شرکت کی ۔ بڑی تعداد میںخواتین اور مرد آزادی کے حق میں اور بھارت کے خلاف نعرے بلند کرتے ہوئے پلوامہ کے علاقے بھٹ نورہ میں شہید عاقب احمد کی آخری جھلک دیکھنے کیلئے انکے گھر کے باہر جمع ہو گئے۔ دریائے جہلم سے خاتون کی نعش ملی ہے۔