اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے عمران خان سے ملاقات کی۔ وزیر اعظم نے شاہ محمود کو ٹاسک دیدیا کہ نیشنل ایکشن پلان پر اپوزیشن کے تحفظات دور کریں اور فوجی عدالتوں میں توسیع پر بھی بات کریں جہاں اپوزیشن چاہے وہاں پر بریفنگ دیں۔ علاوہ ازیں چینی میڈیا کو انٹرویو میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان میں تمام سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے قائم ہے کہ سی پیک کے تحت کن شعبوں میں اور کن جگہوں پر کتنی سرمایہ کاری کرنی ہے، سی پیک کے تحت پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع بڑھے ہیں‘ روزگار کے مواقع میں اضافہ ہوا ہے۔ معاشی ترقی ممکن ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو اور سی پیک دونوں ایک دوسرے کو مضبوط کرتے ہیں۔ چینی قیادت کی جانب سے چین کے کم ترقی یافتہ مغربی علاقوں کو ترجیحی بنیادوں پر اپ گریڈ کرنا توجہ حاصل کرچکا ہے اور یہی عمل پاکستان میں حوصلہ افزا قدم بن چکا ہے، چین سے پاکستان کی جانب ٹیکنالوجی منتقل ہوئی ہے اور پاکستان اور خطے میں استحکام آیا ہے، افغانستان میں قیام امن علاقائی ممالک کے مفاد میں ہے‘ افغانستان میں تعمیر و ترقی کے مواقع سب کے لئے اہم ہیں۔ ادھر قومی سلامتی کمیٹی برائے داخلہ امور نے انسداد دہشت گردی کے لئے بنائے گئے نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) پر عملدرآمد اور اداروں کے درمیان روابط آسان بنانے کے لئے ماہرین پر مشتمل ورکنگ گروپ تشکیل دینے کا فیصلہ کر لیا۔