اسلام آباد (خصوصی رپورٹر)سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب )سے پلی بارگین کے ایس او پی طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون کے مطابق پلی بارگین کی شرائط چیئرمین نیب نے طے کرنی ہیں،جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نیب کی جانب سے پلی بارگین کیس میں اصل رقم کے ساتھ 15 فی صد اضافی رقم لینے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ نیب سے جنرل(ر)زاہد علی اکبر کیس میں پلی بارگین کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ اس کیس میں اصل سوال یہ ہے کہ نیب پلی بارگین میں کیا لے سکتا ہے؟جنرل(ر)زاہد علی اکبر کے وکیل نے کہاکہ جنوری 2017 میں پلی بارگین کا قانون تبدیل کیا گیا تھا لیکن اس کیس میں پلی بارگین کا 2016 کا قانون لگے گا۔جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ جس دن جو قانون تھا وہی لاگو ہو گا، قانون کے مطابق پلی بارگین کی شرائط چیئرمین نیب نے طے کرنی ہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ پلی بارگین کا بھی کوئی جواز ہونا چاہیے، ان کیسز میں ہر مقدمہ کے اپنے میرٹس ہوتے ہیں۔جسٹس عظمت سعید نے نیب کو جنرل(ر)زاہد علی اکبر کیس میں پلی بارگین کا ریکارڈ جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ یہ بھی بتایا جائے کہ پلی بارگین کے ایس او پی کیا ہیں؟۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت تین ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔واپڈا کے سابق چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر)زاہد علی اکبر نے پلی بارگین میں نیب کو 9 کروڑ سے زائد کی رقم ادا کی تھی ا نہوں نے کہا کہ ادا کی گئی رقم میں 2 کروڑ 60 لاکھ کی رقم اصل رقم سے زائد دی تھی۔جنرل زاہد علی اکبر نے اضافی رقم واپسی کیلئے کیس دائر کیا اور ہائیکورٹ نے ان کے حق میں فیصلہ کرتے ہوئے نیب کو اضافی رقم واپس کرنے کا حکم دیا تاہم نیب نے ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر رکھی ہے۔ زاہد علی اکبر کے خلاف 1987 سے 1992 تک چیئرمین واپڈا اور چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کی حیثیت میں کرپشن اور بدعنوانی کا جرم ثابت ہوا تھا۔