بھارتی بلی کے خواب

پوری دنیاکرونا کے بارے میں فکر مند ہے لیکن بھارتی میڈیا کا ایک حصہ مبینہ ’’ بالاکوٹ سرجیکل سٹرائیک‘‘ کی سالگرہ کا جشن منانے میں مصروف ہے۔ بھارتی میڈیا کو تو لمبی لمبی چھوڑنے کی عادت ہے ہی لیکن حیرت اسوقت ہوئی جب بظاہر بہت بڑے بڑے تھنک ٹینکس کے نامی گرامی اوربڑی بڑی تنخواہیں لینے والے کچھ خواتین اور حضرات کی بے سروپا تحریریں نظر سے گزریں ۔ ان میں سے کچھ تحریریں ایک خاتون ( ڈاکٹر راجیشوری راجا گوپالن ) کی ہیں جو ’’آبزرور ریسرچ فائونڈیشن‘‘ میں اپنے شعبے کی سربراہ ہیں اور چار کتب کی مصنفہ بھی ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ انہوں نے اپنے مضامین میںجیسے غیر حقیقی تجزیے کئے ہیں لگتا ہے کہ یہ کتب انہوں نے اپنے ذاتی خرچ پر چھپوا کر مفت تقسیم کی ہونگی۔بقول ان کے گزشتہ کئی دہائیوں سے بھارت کو یہ خوف پاکستان کے خلاف کوئی بھی قدم اٹھانے سے روک لیتا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے مابین کوئی تنازعہ بڑھتے بڑھتے ایٹمی جنگ میں تبدیل نہ ہو جائے۔ خاص طور پر 1998 کے بعد سے جب پاکستان نے کھلے عام ایٹمی دھماکے کر لیے تھے۔ لیکن اب انکا اور بھارتی میڈیا کے ایک بڑے حصے کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس فروری میں بالا کوٹ پر بھارت کی جانب سے کئے جانے والے ( مبینہ ) ’’سرجیکل سٹرائیک‘‘ کے بعد پاکستان اور بھارت کے مابین تمام حکمت عملی اور صورتحال تبدیل ہو گئی ہے اور پاکستان کی "Nuclear Deterrence" ختم ہو چکی ہے۔ باوجود اس امر کے کہ بھارت نے آج تک گزشتہ برس فروری میں ہونے والے واقعات کے بارے میںبلند بانگ دعویٰ تو بہت کیے ہیں لیکن دنیا کے سامنے اپنی باتوں کی سچائی کا کوئی ایک ثبوت بھی نہیں رکھ سکا۔ نہ پلوامہ حملے میں کسی بھی طرح پاکستان یا کسی پاکستانی کے ملوث ہونے کا اور نہ بالاکوٹ پر اپنے ’’فلمی حملے کا‘‘ جبکہ پاکستان نے اس سلسلے میں آج تک جو بھی دعویٰ کیا اسکے اتنے ثبوت پاکستان اپنی عوام اور ساری دنیا کے سامنے رکھ چکا ہے کہ اس بارے میں ایک بار پھر بات کرنا بلا مقصد لگتا ہے۔ لیکن Strategic صورتحال بھارت کے حق میں تبدیل ہونے کے جو دعویٰ ان دنوں کیے جا رہے ہیں اس متعلق بات کرنا ضروری ہے کہ اس بارے میں ’’حکمت عملی‘‘ میں اگر کوئی تبدیلی آئی ہے تووہ کس قسم کی ہے۔کہا جا رہا ہے کہ مودی سرکار نے ’’دہشت گردوں‘‘ کے کیمپ کو نشانہ بنایا لیکن پاکستان کا جوابی وار کسی طور بھی برابری کا نہیں تھا کیونکہ اسمیں نہ تو بھارتی املاک کو کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں پہنچا اور بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو بھی( چائے پلا کر) واپس کر دیا گیا تھا۔ نہ جانے کیوں ان موصوفہ اور دیگر بھاتی میڈیا نے اپنے کسی مضمون اس بات کا ذکر نہیں کیا کہ ابھی نندن کو تو ہم نے واپس کر دیا تھا، لیکن اسکا طیارہ اور اسکے چاروں’’ ان چلے‘‘ میزائل جو پاکستان کے پاس موجود ہیں تمام دنیا کوچیخ چیخ کر بتا رہے ہیں کہ گزشتہ برس درحقیقت ہوا کیا تھا۔ رہی یہ بات ہ پاکستان کا جواب بھارت کی برابری کا نہیں تھا تو یہ سچ ہے ، کیونکہ پاکستان کا جواب بھارت کی بزدلانہ حرکت سے کئی گنا زیاد ہ بڑھ کر تھا۔ اسکی اصل ویڈیو اور تمام ثبوت پاکستان تمام دنیا کو دکھا چکا ہے۔جو کچھ گزشتہ فروری میں ہوا اسکا خلاصہ یہ ہے کہ مودی سرکار نے اپنی عوام کو بیوقوف بنانے کے لیے بالاکوٹ میں ایک مبینہ حملہ کیا جس میں پاکستان کے چند درختوں کو نشانہ بنایا گیا۔ جواب میں پاکستان کے شاھینوں نے اپنی قابلیت اور اہلیت دکھانے کے لیے نہ صرف بھارت کو کئی جگہ پر نشانہ بنایا بلکہ بھارت کے دو طیارے بھی مار گرائے۔ اس دوران بھارتی سینا نے ڈر اور خوف کے عالم میں اپنا ایک ہیلی کاپٹر خود گرا لیا۔ بھارتی نیوی کی ایک آبدوز کو پاکستان کی بحری افواج نے اپنے نشانے پر لے لیا لیکن پھر معاف کر کے جانے دیا۔ اسکے بعد جنگ کا محاذ بھارتی میڈیا نے سنبھال لیا اور بھارتی سینا کو پاکستان کے خلاف مزید کوئی عملی اقدام کرنے کی ہمت نہیں ہوئی۔ صاف ظاہر ہے کہ بھارت جان گیا تھا کہ وہ جیسا اقدام کرے گا اسے اس سے بڑھ کر جواب ملے گا۔ کیا یہ تھنک ٹینک یہ بتانا پسند کرینگے کہ اگر بھارت کی حکمت عملی تبدیل ہو چکی ہے اور اب وہ مرضی کے وار کرنے کی پوزیشن میں ہے تو بھارت مار کھا کر اور اپنے دو جہاز گنو انے کے بعد خاموش ہونے پر کیوں مجبورہو گیا تھا؟ پاکستان پر جھوٹے الزامات لگانے اور دنیا کو تباہی کے دھانے پر لے آنے کا واحد مقصد بھارتی عوام کو بیوقوف بنا کر الیکشن میں ووٹ حاصل کرنا تھا جو بہر حال مودی سرکار نے حاصل کر لیا تھا۔ رہ گیا سوال پاکستان کی نیوکلیئر ڈیٹرنس کا تو وہ ختم نہیں ہوئی بلکہ مندرجہ بالا صورتحال اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ مزید اور مکمل طور پر مستحکم ہو گئی ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ ہمارے میزائلوں کے ساتھ ساتھ پاک فضائیہ کی کارگردگی ہی بھارت کو پاکستان کے خلاف کوئی قدم اٹھانے سے روکنے کیلئے کافی ہے۔ کسی مزید حماقت کا سوچنے سے قبل بھارت کو کئی برس لگا کر اپنی ’’وایو سینا‘‘ کو پاکستان کے برابر لانے کی کوشش کرنی ہو گی لیکن اتنے برسوں میں پاکستان مزید آگے جا چکا ہو گا۔ سازو سامان بھارت خرید بھی لے تو پاکستان کے شاھینوں جیسی پیشہ ورانہ مہارت اور جذبہ شہادت کہاں سے لائے گا؟ بھارت کے پے رول پر موجود جو ’’ تھنک ٹینک‘‘ غیر حقیقی قسم کے تجزیے کر رہے ہیں کیا انہوں نے کبھی مقبوضہ کشمیر میں قید لاکھوں کشمیریوں کے بارے میں سوچنے کی زحمت کی ہے؟ کیا یہ لوگ کبھی اس بارے میں لکھنا پسند کریں گے کہ اتنی دہائیوں کے گزرنے کے باوجود کشمیر کی پرانی نسل سے لیکر نئی نسل کے نوجوانوں تک کوئی اپنے آپ کو بھارتی کہلانے کا سوچتا بھی نہیں؟کشمیر کی نئی نسل جو پیدا ہی بھارتی کشمیر میں ہوئی ہے اسے بھارت سے نفرت کیوں ہے؟ پلوامہ پلوامہ کرنے والے تھنک ٹینک سامنے لکھی یہ بات کیوں نہیں سمجھتے کہ مقبوضہ کشمیر میں اتنی دہائیوں سے جو کچھ بھارت کر رہا ہے اور نفرت، ظلم اور بربریت کے بیج بو رہا ہے تو صرف پلوامہ نہیں بلکہ مقبوضہ کشمیر کے چپے چپے میں بھارت کو کشمیری نوجوانوں کے انتقام کی فصل کاٹنا پڑے گی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...