اسلام آباد (نامہ نگار)پاکستان کا انتخابی عمل کسی درستی یا ادارہ جاتی اصلاحات کی جانب بڑھتا دکھائی نہیں دیتا، پاکستان پیپلز پارٹی کے سوا کوئی سیاسی جماعت پارلیمنٹری کمیٹی میں شرکت پر فی الحال رضامند نہیں ہوسکی۔ جمہوریت کی مضبوطی اور آئین کی بالادستی کا راگ الاپنے والی تقریباً سبھی جماعتیں عملی اقدامات اٹھانے کا وقت آنے پر حکومت کے ساتھ تعاون کے لئے تیار دکھائی نہیں دیتیں۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن اور جے یو آئی ف بدستور ہٹ دھرمی کا رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں، اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد سنگین خطرات میں گھرا ہوا ہے اور عارضی جنگ بندی بھی دیرپا مثبت نتائج سے خالی ہے۔ ذرائع کے مطابق سینئر پارلیمنٹیرینز کمیٹی میں عدم شرکت کے باوجود سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے پی ڈی ایم کے باہمی اختلافات کو حکومت کے لئے غنیمت جانتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں کو ایک بار پھر مشترکہ فورم کی تشکیل کے لئے دعوت دیئے جانے کا امکان ہے۔ گزشتہ دنوں پارلیمنٹ کے سامنے مسلم لیگ ن کے ارکان کے ساتھ ’’مس ہینڈلنگ‘‘ کے معاملے کے بعد سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر پارلیمانی معاملات بہتر طور پر انجام دینے کے لئے سینیئر پارلیمانی رہنما?ں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی جس کی سربراہی سینیئر پارلیمنٹیرین سید فخر امام کو دی گئی تھی لیکن اپوزیشن جماعتوں نے اس کمیٹی میں شمولیت سے انکار کر دیا تھا۔ اس کمیٹی کا گزشتہ پیر کو پہلا اجلاس بھی منعقد ہوا لیکن اپوزیشن جماعتوں نے اس کمیٹی میں شمولیت سے انکار کر دیا جس کے بعد کمیٹی کے کنوینئر سید فخر امام نے سابق سپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا اور وزیردفاع پرویز خٹک پر مشتمل دو رکنی ذیلی کمیٹی تشکیل دی جس کو اپوزیشن جماعتوں سے رابطوں کا ٹاسک دیا گیا ہے اور اپوزیشن ارکان کی کمیٹی میں شمولیت یقینی بنانے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت کوششوں کے جواب میں تاحال اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے کوئی خاطر خواہ جواب نہیں دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق حکومت انتخابی اصلاحات کی بھی خواہشمند ہے اور اس حوالے سے بعض وزراء غیررسمی اجلاس بھی منعقد کر چکے ہیں جس میں الیکشن کمیشن کے نمائندے کو خاص طور پر مدعو کیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری کی زیرصدارت گزشتہ دنوں وزارت کے کمیٹی روم میں منعقد ہونے والے ایک اجلاس میں ای ووٹنگ کے امکانات کا جائزہ لیا گیا تھا اور متعلقہ اداروں کو ہدایت کی گئی تھی کہ اس حوالے سے مکمل تیاری کے ساتھ آئندہ اجلاس میں شرکت کریں۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر ترکی میں چوتھی سپیکرز کانفرنس میں شرکت کے بعد وطن واپس پہنچ گئے ہیں اور آج وہ قومی اسمبلی کے اجلاس کی صدارت کریں گے۔ ذرائع کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے اپوزیشن جماعتوں کو انتخابی اصلاحات سمیت اہم قانون سازی کے لئے اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں لینے کے لئے رابطہ کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم میں شامل دونوں بڑی جماعتوں میں شدید اختلافات کی وجہ سے حکومت کے لئے جہاں پارلیمان میں مشکلات کم ہوئی ہیں وہیں اپوزیشن سیاسی جماعتوں سے انفرادی طور پر رابطوں کی راہ بھی ہموار ہوئی ہے جس کے نتیجے میں حکومت اپوزیشن کے ٹوٹتے ہوئے اتحاد سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ضروری قانون سازی کر سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی اپوزیشن کے حالیہ اختلافات سے سیاسی طور پر فائدہ اٹھانے کے لئے آنے والے دنوں میں اپوزیشن کو مشترکہ کمیٹی کے قیام کی ایک بار پھر دعوت دے سکتے ہیں۔