لاہور (محمد اکرم چوہدری سے) بھارت کی طرز پر پاکستان کے زرعی مرکز ملتان میں ہونے والے ٹریکٹر مارچ کے نام پر حکومت کے خلاف کسانوں کے مطالبات کی آڑ میں چلائی جانے والی مہم کی سرپرستی میں حکومتی وزراء اور بعض زرعی کاروباری ادارے ملوث پائے گئے ہیں۔ کسان اتحاد کے صدر خالد کھوکھر کو اس ٹریکٹر مارچ کے لئے دو وزراء کی درپردہ آشیرباد حاصل تھی جو اس کھیل میں شامل رہے اور حکومت کے لئے سبکی کا سبب بنے۔ اس مارچ کا مقصد ایک منظم طریقے سے تمام فصلوں پر گنے کی فصل کو فوقیت دینا اور کپاس کے خلاف گزشتہ دو دہائیوں سے جاری سازش کو مزید استحکام دینا تھا جبکہ اس کے ساتھ ساتھ شوگر مافیا پر حکومت کی طرف سے گزشتہ چند ماہ سے بڑھتے ہوئے دباؤ کا رخ تبدیل کرنا تھا۔ توجہ طلب امر یہ ہے کہ اس ٹریکٹر مارچ میں کوئی بھی نیا مطالبہ سامنے نہیں آیا اور اس مقصد کے لیے شوگر مافیا نے کسان اتحاد کے صدر خالد کھوکھر کو استعمال کیا جو کہ سالہا سال سے ایک حکومتی عہدے دار کے انتہائی قریبی اور بااعتماد ساتھی ہیں اور ان کی مرضی کے بغیر کوئی فیصلہ کر ہی نہیں سکتے۔ یہی وجہ ہے کہ شوگر مافیا نے خالد کھوکھر کو استعمال کر کے دوہرا کھیل کھیلا کہ ایک طرف تو مذکورہ حکومتی عہدے دار کی ساکھ متاثر کر کے انہیں دفاعی پوزیشن پر لایا گیا تاکہ وہ شوگر مافیا کے خلاف کسی بھی اقدام کا حصہ نہ بن سکیں۔ ذرائع کے مطابق اس صورتحال پر حکومتی تحقیقاتی اداروں نے ایک مفصل رپورٹ تیار کر کے وزیراعظم کو بھجوا دی ہے۔
بھارتی طرز پر ٹریکٹر مارچ: 2 وزرا،زرعی ادارے سرپرست نکلے
Mar 29, 2021