لاہور‘ ملتان (کامرس رپورٹر‘ سپیشل رپورٹر) لاہور میرج ہالز ایسوسی ایشن نے حکومت کے شادی ہالز کے بارے میں یکطرفہ فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بینڈ باجے، ڈھول والے سے لیکر پھولوں والے تک اور شیف سے لیکر پولٹری فارمنگ، سبزی منڈی تک سب کا کاروبار، شادی ہالز بند ہونے سے بند ہو جائیگا۔ شادی ہالز سے براہ راست وابستہ ملازمین کو کام کے بغیر تنخواہیں کیسے ادا کی جائیں گی۔ لاہور میرج ہالز ایسوسی ایشن مکمل لاک ڈائون پر شدید احتجاج کرتی ہے۔ ہمیں پہلے والے ایس او پیز اور طریقہ کار پر کام کرنے کی اجازت دی جائے۔ ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار ملک اشفاق اشرف صدر لاہور شادی ہالز ایسوسی ایشن نے پریس بیان جاری کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ شادی ہالز کو ایس او پیز کے مطابق کام کرنے سے روکنے کے احکامات تلخ حقائق سے چشم پوشی کرتے ہوئے دئیے گئے ہیں۔ سب جانتے ہیں کہ شادی ہالز کے چلنے سے 50 مزید صنعتیں چلتی ہیں۔ دریں اثناء حکومت کی جانب سے 50 فیصد سواریوں کے ساتھ ٹرانسپورٹ چلانے کے فیصلے کو مسترد کر دیا۔ وہاڑی چوک پر شدید احتجاج کیا۔ تفصیل کے مطابق کرونا ایس او پیز پر عملدرآمد کروانے کیلئے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ٹرانسپورٹرز کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں تاہم دوسری جانب گزشتہ روز ٹرانسپورٹرز نے رانا اصغر کی قیادت میں بھرپور احتجاج کیا۔ اس موقع پر رانا اصغر کا کہنا تھا کہ کرونا وبا کے دوران حکومت سے ہر قسم کے تعاون کے لئے تیار ہیں۔ مسافروں کو ماسک خود فراہم کر رہے ہیں اور ہینڈ سینی ٹائزر کا استعمال یقینی بنا رہے ہیں۔ تاہم حکومت نے پچاس فیصد مسافروں کے ساتھ ٹرانسپورٹ چلانے کا جو حکم دیا ہے وہ ٹرانسپورٹرز کے معاشی قتل کے مترادف ہے۔ یا تو حکومت پیٹرول ڈیزل ٹول ٹیکس سمیت دیگر معاملات میں سبسڈی دے اگر ایسا بھی نہیں کیا جاتا تو پچاس فیصد مسافروں کے ساتھ اخراجات کیسے پورے کریں۔ ادھر ٹرانسپورٹرز کی بڑی تعداد نے احتجاج کرتے ہوئے وہاڑی چوک کو بلاک کر دیا اور مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں مکمل ہڑتال کی بھی دھمکی دے ڈالی۔