پاک جنوبی افریقہ کرکٹ سیریز کا شماریاتی اور تجزیاتی جائزہ

پاکستان کرکٹ ٹیم بابر اعظم کی قیادت میں جنوبی افریقہ کیخلاف 12ویں ون ڈے کرکٹ سیریز کھیلنے کیلئے جوہانسبرگ پہنچ چکی ہے میزبان ٹیم کا اپنی سرزمین پر پاکستان کیخلاف ساتویں بار آمنا سامنا ہوگا ۔ دونوں ممالک کے درمیان اب تک گیارہ ون ڈے سیریز کھیلی جاچکی ہیں ٗ چند میں سے میزبانی ٹیم ٗ سات پاکستان ایک سیریز میں فاتح رہا ٗ جبکہ تین سیریز غیر فیصلہ کن ثابت ہوئیں ۔ پاکستانی ٹیم موجودہ دورے کے دوران جنوبی افریقہ کیخلاف تین ون ڈے اور چار ٹی 20 میچز کھیلے گا۔ پہلا ون ڈے دو اپریل کو سنچورین ٗ دوسرا ون ڈے چار اپریل کو جوہانسبرگ اور تیسرا ون ڈے سات اپریل کو سنچورین میں کھیلا جائے گا۔ چار ٹی 20 میچز 10 ٗ 12 ٗ 14 اور 16 اپریل کو کھیلے جائیں گے ۔ دورہ جنوبی افریقہ کے اختتام پر قومی کرکٹ ٹیم 17 اپریل کو بنداریو روانہ ہوجائے گی جہاں وہ زمبابوے کے خلاف دو ٹیسٹ اور تین ٹی 20 میچز کھیلے گی ۔
 پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان اب تک مجموعی طور پر 78 ن ڈے انٹرنیشنل میچز کھیلے جاچکے ہیں جن میں سے پاکستان 27 جنوبی افریقہ50 میچز میں فاتح رہا جبکہ ایک ون ڈے میچ کا فیصلہ نہ ہوسکا۔ دو نوں ٹیموں کے درمیان پہلی بار آمنا سامنا پانچویں ورلڈ کپ میں آ ٹھ مارچ 1992ء کو برسبین کے میدان میں ہوا تھا جنوبی افریقہ نے پہلے کھیلتے ہوئے سات وکٹوں پر 211 رنز بنائے۔ اینڈریو ہڈسن نے عمدہ بیٹنگ کرتے ہوئے 54 رنز بنائے ۔ بارش کے باعث اوورز کم کرکے 36کردیئے گئے اور پاکستان کو جیت کیلئے194 رنز کا ٹارگٹ ملا ۔ پاکستان کوئی کھلاڑی ففٹی نہ بناسکا ۔
 دونوں ممالک کے درمیان آخری ون ڈے سیریز 2019ء میں جنوبی افریقہ کی سرزمین پر کھیلی گئی جو میزبان ٹیم نے 3-2 سے اپنے نام کی اس سیریز میں جنوبی افریقہ کی طرف سے مایہ ناز بیٹسمین ہاشم آملہ اور پاکستان کی طرف سے امام الحق نے سنچریاں بنائیں۔امام الحق نے 25 جنوری کو سنچورین میں کھیلے گئے میچ میں 101 سکور کیا جبکہ ہاشم آملہ 19جنوری کو پورٹ آف الزبتھ کے میدان میں کھیلے جانے والے میچ میں شاندار بیٹنگ کرتے ہوئے 108 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے۔ پاکستانی کھلاڑی سات سنچریاں بنا چکے ہیں جبکہ جنوبی افریقہ کے دس کھلاڑیوں کو دس سنچریاں بنانے کا اعزاز حاصل ہے پاکستان کی طرف سے اعجاز احمد 1994ء میں ڈربن اور راولپنڈی میں سنچریاں بنا چکے ہیں جبکہ جاوید میانداد نے 1992ء میں ایسٹ لندن ٗ عامر سہیل نے 1995ء میں کراچی ٗ سلیم الٰہی نے 2002ء میں پورٹ آف الزبتھ اور عبدالرزاق نے 2002ء میں پورٹ آف الزبتھ سنچری بنانے کا اعزاز حاصل کیا۔ 
پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ انفرادی رنز 135 بنانے کا اعزاز مایہ ناز کھلاڑیوں منظور الٰہی کے چھوٹے بھائی سلیم الٰہی کو حاصل ہے۔ جنوبی افریقہ کی طرف سے گیری کرسٹن اور کولی نین کو دو دو ٗ جونٹی رہوڈز ٗ ہرشل گبز جبکہ کیلن اینڈل ٗ ہاشم آملہ اور ڈی ویلیئرز ایک ایک سنچر ی بنا چکے ہیں ۔ پاکستان کا جنوبی افریقہ کیخلاف ون ڈے میں سب سے زیادہ سکور آٹھ وکٹوں پر 335 رنز ہے جو پاکستانی ٹیم نے2002 ء میں پورٹ آ ف الزبتھ کے میدان میں بنایا تھا جبکہ پاکستانی ٹیم 1994ء میں جوہانسبرگ میں 109 رنز 1997ء میں کیپ ٹائون میں 114 اور 2002ء میں ایسٹ لندن کے گرائونڈ میں 120رنز پر ڈھیر ہوگئی تھی۔
 جنوبی افریقہ کا پاکستان کیخلاف زیاد ہ سے زیادہ سکور آٹھ وکٹوں پر321 رنز ہے جو اس نے 1996ء میں نیروبی میں بنایا تھا جبکہ پاکستانی بائولروں نے تباہ کن بائولنگ کرتے ہوئے جنوبی افریقہ کی ٹیم کو 1999ء میں شارجہ کپ میں 101 سکور پر پیولین جانے پر مجبور کردیا تھا ۔ پاکستان کی طرف سے تباہ کن بائولنگ کرنے کا اعزاز وسیم اکرم اور وقار یونس کو حاصل ہے ۔ وسیم اکرم نے 1992ء میں پورٹ آف الزبتھ کے میدان میں صرف سولہ رنز دیکر پانچ جبکہ وقار یونس نے اس سال ڈربن میں کھیلے گئے میچ میں 25 رنز کے عوض جنوبی افریقہ کے پانچ کھلاڑیوں کو کریز چھوڑنے پر مجبور کردیا تھا۔ افریقہ کی طرف سے 1997ء میں کیپ ٹائون میں کھوزنر نے صرف 25 رنز دیکر پانچ وکٹیں حاصل کی تھیں ۔ موجودہ سیریز میں امکان ہے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم اپنی سابق کارکردگی کے پیش نظر حالیہ دورے میں بہتر پرفارم کریگی۔

 رشید ارشد سلیمی  

ای پیپر دی نیشن