ملتان (رپورٹ :محمد نوید شاہ سے)پی ڈی ایم کی صفوں میں دراڑیں واضح ہونے لگی مسلم لیگ ن اور پی پی پی کے درمیان دبے دبے احتجاجی بیانات کے بعد ایک دوسرے پر آستین چڑھا کر غصہ کرنے کا مرحلہ بھی آگیا ہے۔ مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے ملتان میں دورہ کے دوران ایک دوسرے سے ملنا تک گوارا نہ کیا دونوں جماعتوں کے بڑے محاذآرائی روکنے میں ناکام ہوگئے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کے رہنما جو چند دن پہلے ایک دوسرے کو پھولوں کے ہار پہناتے نظر آرہے تھے وہ ایک دوسرے کے خلاف دھواں دار پریس کانفرنس کرتے دکھائی دینے لگے گیلانی ہاؤس میں مسلم لیگ نون کے رہنماء جبکہ مسلم لیگ نون کے رہنماؤں کے گھروں میں ایک دوسرے کے حق میں لگنے والے نعرے اب ایک دوسرے کے خلاف نعروں میں بدل گئے ہیں مخدوم احمد محمود نے گیلانی ہاؤس میں ن لیگ کے خلاف محاذ کھولا تو مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما احمد احسن اقبال نے ہاشمی ہاؤس میں پیپلز پارٹی کے خلاف میدان سجا لیا مختلف تقاریب میں پی پی پی اور ن لیگ کے رہنما ایک دوسرے کے خلاف سخت زبان استعمال کرتے نظر آئے جبکہ پی پی پی کے رہنما ن لیگ کو شہباز پالیسی پر عمل کا مشورہ دیتے رہے ذرائع کے مطابق دونوں پارٹیوں کے رہنما ایک دوسرے کے خلاف مظاہرہ کرنے کے لیے بھی پر تول رہے ہیں تفصیل کے مطابق سینٹ میں سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کی بطور اپوزیشن لیڈر منتخب ہونے کے بعد پی ڈی ایم کی صفوں میں پڑنے والی دراڑ اب واضح ہوتے دکھائی دے رہی ہے پی ڈی کے 30 نومبر کے جلسہ کے موقع پر ملتان میں پیپلز پارٹی اور نون لیگ والے باہم شیر و شکر دکھائی دیئے پولیس کی لاٹھیوں اور گرفتاریوں کے معاملے پر بھی دونوں ایک دوسرے کو بچاتے اور ایک دوسرے کے آگے آتے رہے پی ڈی ایم نے ملتان اور جنوبی پنجاب سے اکٹھے ہی لاہور کا سفر شروع کیا تاہم یہ بھائی چارہ زیادہ دن نہ چل سکا گزشتہ دنوں ہفتے کے روز ملتان میں سیاسی گہماگہمی اپنے عروج پر دکھائی دی سینٹ انتخابات سے قبل دکھائی دیئے جانے والا بھائی چارہ روایتی سیاسی دشمنی میں بدل کیا۔ ہفتہ کے روز وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار بھی ملتان میں موجود تھے تاہم انہوں نے کوئی سیاسی سرگرمی نہیں کی اور اپنی توجہ کروناویکسین کے سینٹر تک محدود رکھی تاہم ان کی گفتگو میں موجود طنز کے تیر صرف نون لیگ پر ہی برسائے گئے اس طرح پی پی پی کے رہنما سابق گورنر مخدوم احمد محمود عبدالقادر شاہین خواجہ رضوان عالم اور نتاشا دولتانہ نے گیلانی ہاؤس میں احمد مجتبی گیلانی کے ہمراہ اہم پریس کانفرنس کی اس میں مسلم لیگ ن کو آڑے ہاتھوں لیا گیا اس دوران مسلم لیگ ن کی قیادت میاں محمد نواز شریف پر بھی اور ان کی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اسی طرح عین اسی وقت مسلم لیگ نون کے مرکزی رہنما احسن اقبال بھی ملتان پہنچ گئے اور پاکستان پیپلز پارٹی کی پریس کانفرنس کا جواب ترکی بہ ترکی دے کر محاز آئی کومزید ہوا دے دی۔ یوں ملتان سمیت جنوبی پنجاب میں اب ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان واضح دراڑ مزید گہری ہو چکی ہے گزشتہ رات مختلف سماجی اور شادی کی تقاریب میں جب پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے رہنماؤں نے ایک دوسرے کو دیکھا تو ہاتھ تک ملانا گوارا نہ کیا اس طرح دونوں جماعتوں کے رہنما ایک دوسرے پر طنز کے تیر برساتے نظر آئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما ن لیگی رہنماؤں کو کو شہباز پالیسی پر عمل کرنے اور نواز پالیسی ترک کرنے کا مشورہ دیتے رہے جب کہ ن لیگ والے انہیں سلیکٹڈ اپوزیشن کے طعنے مارتے رہے اس دوران صورتحال انتہائی نازک بھی ہوتی رہی اور تا ہم پی ٹی آئی کے رہنما ہنستے ہوئے بیچ میں آ کر دونوں پارٹیوں کے رہنماؤں کے درمیان بیچ بچاؤ کرواتے بھی نظر آئے ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں جانب سے کارکنوں کا پارہ ایک دوسرے کے خلاف ہائی ہوچکا ہے اور آئندہ چند دنوں میں ایک دوسرے کے خلاف جلد ہی بڑی محاذ آرائی اور ایک دوسرے کے خلاف احتجاجی ریلیاں بھی نکالی جا سکتی ہیں. ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ دونوں پارٹیوں کے اجلاسوں اور پریس کانفرنسوں میں ایک دوسرے کی جماعتوں کے قائدین کے خلاف بھی نعرے بازی کی جاتی رہی ہے اس طرح دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی بعد میں اپنے ہونے والے ہنگامی اجلاسوں میں ایک دوسرے کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما احسن اقبال جو ایک شادی میں شرکت کے لیے آئے تھے وہ واپس لاہور روانہ ہو گئے جبکہ مخدوم احمد محمو د نے بھی ان کی موجودگی کا علم ہونے ہونے کے باوجود ان سے نہ تو کوئی رابطہ کیا اور نہ ہی وہ پاکستان پیپلز پارٹی کی کی مقامی قیادت نے انھیں فون کرکے بلایا ۔اسی طرح مخدوم احمد محمود بھی لاہور روانہ ہوگئے۔