اسلامو فوبیا سے تہذیبوں کے تصادم کا خطرہ

امریکہ ہو یا برطانیہ ،یورپ ہو یا پھر افریقہ اسلام پوری دنیا میں جتنی تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے ویسے ہی یہودو ہنود کی سازشیں بھی پروان چڑھ رہی ہیں ۔ نزول اسلام کے وقت بھی یہودی مسلمانوں کوایذا رسانی کیلئے ہمہ وقت مضطرب رہتے تھے۔ مشرق وسطیٰ کی جغرافیائی پوزیشن تبدیل کرکے گریٹر اسرائیل منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے ایسا جال بچھایا گیا ہے کہ بعض عرب ممالک معمولی مفاد ات کی خاطر خود بخود اس میں پھنس رہے ہیں ۔ یہودی لابی کے توڑ کے لئے مسلمان حکمران کوئی ٹھوس لائحہ عمل تیارکرنے کی بجائے اسرائیل کو تسلیم کر رہے ہیں۔ قبلہ اول بیت المقدس اور مسجد اقصی کوشہید کر کے وہاں’’ہیکل سلیمانی‘‘ کی تعمیر کے خواب دیکھے جارہے ہیں۔نئے صلیبی منصوبے کے مطابق جہاں ترکی کیخلاف محاذ آرائی کی بھرپورتیاریاںکی جا رہی ہیں وہیں امریکہ ایران کے مقابلے میں  مملکت کے احیاء میں دلچسپی رکھتا ہے تاکہ وہ ایران کا خم ٹھونک کر مقابلہ کرسکے۔صہیونیوں نے دنیا بھر کے نظام کو اپنے شکنجے میں جکڑنے کے لئے سودی نظام کا ایسامعاشی خاکہ متعارف کروایا ہوا ہے کہ ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف نامی مالیاتی اداروں کے ذریعے دنیا بھرکے پسماندہ ممالک کو قرضوں کی آڑ میں معاشی غلامی کا تاج پہنا دیاگیاہے،یہی وجہ ہے کہ دنیا کا ہر انسان اپنی دنیاوی خواہشات کی کمزوریوں کے باعث آج اسی سودی نظام کے خونخوار جبڑوں میں اپنی گردن خود ہی پھنسائے ہوئے ہے۔ یورپ ،امریکہ اوربھارت سمیت دنیا بھر میںایک منظم اور سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اسلام کے خلاف نفرت انگیز تحریک چلائی جارہی ہے۔امت مسلمہ کے بعض عیاش،مفاد پرست حکمرانوں اور دانشوروں کی منافقت ہی کی وجہ سے آج پوری دنیا میں دہشت گردی کے نام پرصرف مسلمانوں کا خون بہایا جا رہاہے۔ مساجد اور دیگر اسلامک سینٹرز پر حملہ آور ہو کر مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنانا روز کا معمول بن چکا ہے ،خواتین کا حجاب یا نقاب بھی کئی ممالک میں موضوع بحث بنا ہوا ہے کچھ نے اس پر مکمل تو کچھ نے جزوی پابندیاں عائد کی ہوئی ہیں۔اسلام دشمنی میں بڑھ چڑھ کر حصے لینے والوں کو یورپ میں’’ ہیرو ‘‘قرار دیا جا رہاہے۔یا درہے کہ 2016ء میں ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران اسلام دشمنی کا کھل کر اظہار کیااور صدر منتخب ہونے کے بعد باقاعدہ اسلام کو دہشت گردانہ مذہب قراردے کربعض اسلامی ممالک کے امریکہ داخلے پر پابندی لگادی تھی۔ شام سے لے کر یمن،افغانستان سے لے کر عراق،برما ،سری لنکاسے لے کر فلسطین اور کشمیر تک ہرجگہ نہتے مظلوم مسلمانوں کو بے حسی کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے۔انسانی حقوق کے نام نہاد علمبرداریورپی ممالک شامی مہاجرین کو پناہ نہیں دے رہے اور مسلم نسل کشی، اسلامو فوبیا میں انسانی اقدار تک کو بھول گئے ہیں۔جرمنی،برطانیہ،اٹلی،ہالینڈ ،فرانس ،سپین اور دیگر یورپی ممالک میں نسل پرستی اور نفرت انگیز تقریروں کو سیاست اور میڈیا کے ذریعے خوب پروان چڑھایا جارہاہے ۔
 اسلاموفوبیا میںمغرب اتنا آگے بڑھ چکا ہے کہ اسے نہتے مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و ستم نظر نہیں آرہے۔گوانتا نامو اور ابوغریب جیل میں مقدس کتاب قرآن مجید کے ساتھ جو توہین آمیز سلوک کرکے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی گئی وہ اسلاموفوبیا ہی کا نتیجہ تھا۔روہنگیا سے فلسطین اور بھارت سے مقبوضہ کشمیر تک مسلمانوں پر ظلم و جبرکے جو پہاڑ توڑے جا رہے ہیں اس پر اقوام متحدہ نے بھی مجرمانہ خاموشی اختیار کررکھی ہے۔گستاخانہ خاکوں کیخلاف پر امن احتجاج کرنے والے مسلمانوں کو دہشت گردی سے جوڑکران کے کیخلاف گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے ،بعض ریاستوں میں تو مسلمانوں کو شہری حقوق دینے سے انکار کیا جاتا ہے۔بھارت میں سی اے اے اور این سی آر نامی مسلم مخالف قوانین اور اقدامات کئے گئے ہیں۔  دنیا بھر میںمسلمانوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ، آئے روز یورپ کے کسی نہ کسی ملک میں مقدس ہستیوں کے توہین آمیزخاکے بھی تہذیبوں کے تصادم کی راہ کھول رہے ہیں۔عالم کفر کے اسلام اور مسلم دشمنی میں باہمی اتحاد کی بڑی مثال فلسطین اور القدس ہے کہ کیسے پوری دنیا کے کافر امریکی سفارتخانے کوبیت المقدس منتقل کرنے پر متفق ہوئے ۔ رحمت دو عالمؐ نے ارشاد فرمایاہے کہ’’ مسلمان آپس میں ایک جسم کی مانند ہیںاگر جسم کے کسی ایک حصے میں درد ہو توپورا جسم تکلیف محسوس کرتاہے‘‘لہٰذا عالم اسلام کے حکمرانوں کو اب خواب غفلت سے بیدار ہوکر دنیا بھر کے ممالک میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی روک تھام کیلئے مئوثر حکمت عملی اپنانا ہو گی۔

ای پیپر دی نیشن