اسلام آباد(نا مہ نگار) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کو بریفنگ دیتے ہوئے وزارت توانائی کے حکام نے بتایا کہ ملک میں ہر سال دو سو ارب روپے کی بجلی چوری ہوتی ہے‘ بجلی چوری کی روک تھام کے لئے اے بی سی کیبلز اور اے ایم آر میٹر کی ضرورت ہے‘ ابتدائی طور پر صوبہ خیبرپختونخوا میں اے بی سی کیبلز کے پروجیکٹ پر کام شروع کردیا گیا ہے جبکہ تجرباتی بنیاد پر اسلام آباد میں اے ایم آر میٹر لگائے جارہے ہیں۔ پیر کے روز سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر سیف اﷲ ابڑو کی سربراہی میں پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزارت توانائی کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ تحریک عدم اعتماد کی وجہ سے راستے بند ہونے پر کمیٹی کا اجلاس بروقت شروع نہ ہوسکا۔ اجلاس میں سینیٹر پیر صابر حسین شاہ کی جانب سے سوال اٹھایا گیا کہ غازی بروتھا اور کے گرد و نواح میں تربیلا سے جو ہائی پاور ٹرانسمیشن گزاری جارہی ہیں ان کے نیچے زمینوں کا ماسوائے کاشت کاری کے کوئی مصرف نہیں اس وقت زمین کی قیمت آٹھ سے دس لاکھ روپے مرلہ ہے وہاں پر نہ کوئی کنسٹرکشن ہوسکتی ہے‘ نہ گھر بن سکتے ہیں اور اگر کوئی آدمی ان ہائی وولٹیج تاروںکے نیچے بیٹھ جائے تو اس کا ذہنی توازن خراب رہنے کا بھی خدشہ رہتا ہے پیر صابر حسین شاہ نے کہا کہ کتنے ستم کی بات ہے کہ انگریزوں کے دور کے قانون آج بھی لاگو ہیں اور انہیں 32پیسے کے حساب سے مراعات دی جارہی ہیں۔ س پر چیئرمین کمیٹی سیف اﷲ ابڑو نے کہا کہ وزارت توانائی اگلے اجلاس میں اس سلسلے میں مکمل ڈرافٹ تیار کرکے کمیٹی کو پیش کرے تاکہ اس سلسلے میں کوئی لائحہ عمل بنایا جاسکے اور پارلیمنٹ میں قانون سازی کی جاسکے۔
ملک میں ہر سال200 ارب روپے کی بجلی چوری ہوتی ہے: وزارت توانائی
Mar 29, 2022