حکومت اپوزیشن کی نظر یں متحدہ پر ، شاندار پیشکش : مطالبات رکھ دئے ، وسیم اختر


اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) اپوزیشن اور حکومتی وفود نے پارلیمنٹ لاجز میں ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت سے ملاقات کی جس میں ملکی سیاسی صورتحال اور تحریک عدم اعتماد پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ حکومتی وفد میں شاہ محمود قریشی‘ پرویز خٹک‘ اسد عمر‘ علی زیدی اور گورنر سندھ عمران اسماعیل جبکہ ایم کیو ایم کے وفد میں خالد مقبول صدیقی‘ فروغ نسیم‘ امین الحق‘ عامر خان‘ وسیم اختر‘ خواجہ اظہار الحسن‘ جاوید حنیف اور صادق افتخار شامل تھے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کیلئے جلد ایک اور سرپرائز منظر عام پر آنے کو ہے۔ بہت جلد بریک تھرو متوقع ہے۔ ایم کیو ایم نے مطالبہ کیا کہ ہمارے مسنگ پرسنز کی واپسی ہونی چاہئے۔ ہمارے دفاتر بھی بند ہیں۔ حکومتی ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے ایم کیو ایم کو وزارت پورٹ اینڈ شپنگ کی آفر کی گئی ہے۔ حکومت نے ایم کیو ایم کے دفاتر سمیت دیگر مطالبات بھی مان لئے۔ ایم کیو ایم سے ماضی میں کئے گئے تمام وعدوں کی تکمیل کی بھی گارنٹی دیدی گئی۔ ایم کیو ایم نے فیصلے کیلئے وقت مانگ لیا ہے۔ جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی نے اپوزیشن کا ساتھ دینے کی صورت میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کو بڑی پیشکش کردی ہے۔ متحدہ اپوزیشن کے وفد کی ایم کیو ایم کے وفد سے ملاقات پارلیمنٹ لاجز میں ہوئی۔ ذرائع اپوزیشن کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کو سندھ کی گورنرشپ اور سندھ کابینہ میں مناسب حصہ دینے کی بھی پیشکش گئی ہے جبکہ کراچی اور حیدر آباد کے ایڈمنسٹریٹر شپ دینے  کی بھی پیشکش کی ہے۔ رہنما  ایم کیو ایم وسیم اختر نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کہا ہے کہ ابھی تک حکومت کے ساتھ کوئی معاملات طے نہیں ہوئے۔ وزارت کی بات نہیں کی۔ حکومتی ٹیم کے سامنے دیرینہ مسائل رکھے۔ پانچ سیٹوں پر وزارت اعلیٰ مل سکتی ہے۔ ہماری 7 سیٹوں پر مسائل حل کرا دیں۔ پرویز الٰہی نے ہم سے کہا تھا کہ مل کر فیصلہ کریں گے۔ حکومت بتا دے مطالبات نہیں مان سکتی تو ہم اپنا فیصلہ کریں۔ ہم سے پرویز الٰہی بات کر کے گئے تھے ٹی وی سے پتا چلا معاملات طے ہو گئے ہیں۔ اب پتا چلا موصوف معاملات طے کر آئے اور اب حلف کی بات ہو رہی ہے۔ ہمارا کسی طرف جھکاؤ نہیں ہے۔ اپوزیشن کے ساتھ معاملات طویل مدتی ہیں۔ ہم نے حکومت کے سامنے 3 مطالبات رکھے۔ ہمارے سو لاپتہ لوگ گھر آتے دکھنے چاہئیں۔ ہمارے بند دفتر کھلے نظر آنے چاہئیں۔ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما و وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے کہا ہے کہ  ایم کیو ایم 7 ووٹوں کے ساتھ میک اینڈ بریک کی پوزیشن میں ہے۔ امین الحق کا کہنا تھاکہ کارکنوں سے مشاورت کی، رابطہ کمیٹی کے پاس تمام اختیارات ہیں جبکہ ایم کیو ایم کی لیڈر شپ اسلام آباد میں موجود ہے اور مشاورت جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی ایم کیو ایم نے کوئی فیصلہ نہیں کیا، ایم کیو ایم نے کسی وزارت یا عہدے کا مطالبہ نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھاکہ ہماری خواہش عوامی مسائل کا حل ہے، وزارت یا عہدہ اہم نہیں، امین الحق کا کہنا تھا پارلیمنٹ کو پانچ سال مکمل کرنے کا وقت دینا چاہیے۔ بلوچستان عوامی پارٹی نے اپوزیشن کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے جبکہ ق لیگ میں اس معاملے پر پھوٹ پر گئی ہے۔ اس سے قبل سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر رہنمائوں سے پاکستان مسلم لیگ کے اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ پارلیمنٹ لاجز میں ملاقات کی۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، وسیم اختر، امین الحق  دیگر شریک تھے۔ ملاقات میں موجودہ ملکی سیاسی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...