کراچی (نیوز رپورٹر) وفاقی اُردو یونیورسٹی،شعبہ ابلاغ عامہ(عبدالحق کیمپس) اور تاریخ فائونڈیشن ٹرسٹ کے زیر اہتمام پاکستان کی علاقائی تاریخ کے موضوع پر منعقد ہونے والی ایک روزقومی کانفرنس میں ٹرسٹ کے چئیر پرسن اور معروف تاریخ دان ڈاکٹر مبارک علی نے اپنے استقبالیہ خطاب میں کہا کہ بعض ریاستیں بذریعہ جبر قومی اتحاد پیدا کرنے کے لیے علاقائی تاریخ کو ختم کرنے کی کوشش کرتی ہیں جس سے لوگوں میں نفرت کے جذبات پیدا ہوتے ہیں۔ اس قسم کے مصنوعی اتحاد کی جڑیں بہت کمزور ہوتی ہیں اوریہ دیر پا ثابت نہیں ہوتا۔ انہوں نے قدیم چین، روم ، سلطنت عثمانیہ اور ہندوستان میں مغلیہ سلطنت کی مثالیں پیش کرتے ہوئے کہا کہ حقیقی قومی اتحاد قائم کرنے کے لیے علاقائی شناخت،زبان و ثقافت کا احترام کیا جانا انتہائی ضروری ہے۔ قیام پاکستان کے بعد مشرقی اور مغربی پاکستان کے درمیان مذہب کی بنیاد پر غیر فطری اتحاد قائم رکھنے کی کوشش کی گئی مگر یہ تجربہ ناکام ہوگیا۔ موجودہ دور میں قومی سطح پر یکساں تعلیمی نصاب نافذ کرنے کی کوششوں کے بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کثیر الثقافتی ملک ہے جس میں علاقائی تاریخ اور کلچر کو سمجھنے اور تسلیم کرنے کی ضرورت ہے۔ کانفرنس کے پہلے اجلاس کی صدارت انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ ان سوشل سائنسز کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر سید جعفر احمد نے کی۔ اجلاس میں شہید ذوالفقار علی بھٹو انسٹی ٹیوٹ برائے ٹیکنالوجی(SZABIST) کے ڈین ڈاکٹر ریاض احمد، عابد میر نے بلوچ قوم کی مقامی تاریخ، سرتاج خان نے پشتون ولی کا تاریخی و سماجی پس منظر ، ڈاکٹر عرفان عزیزنے ہری پور ہزارہ کی تاریخ اور اسلم خواجہ نے شیدیوں کی تاریخ سے متعلق تحقیقی مقالے پیش کئے۔ کانفرنس کے دوسرے اجلاس کی صدارت رئیس کلیہ فنون وفاقی اردو یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹرمحمد ضیاء الدین نے کی جس میں سہیل سانگی نے تھر پار کی تاریخ، رئو ف نظامانی نے کراچی کے گوٹھوں کی تاریخ، رمضان بلوچ نے کراچی شہر کی تاریخ اور ثاقب احمد نے کراچی میں انگریز دور میں تعمیر کی جانے والی عمارتوں سے متعلق تحقیقی مقالے پیش کئے۔ ڈاکٹر ریاض شیخ نے اپنے خطاب میں کہا کہ عوامی اور علاقائی تاریخ کو اہمیت کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا۔ اور دنیا کے مختلف خطوں میں اس سلسلے میں مختلف افراد اور اداروں نے کوششیں کی ہیں۔ تاریخ فائونڈیشن ٹرسٹ نے پاکستان میں علاقائی تاریخ کو محفوظ کرنے کے لیے کوشش کر رہا ہے۔ ٹرسٹ کے زیر اہتمام شائع ہونے والے تاریخ جرنل کے 66 شمارے شائع ہوچکے ہیں۔ شعبہ ابلاغ عامہ کی انچارج ڈاکٹر مسرور خانم نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں علاقائی تاریخ کو محفوظ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے تاریخ فائونڈیشن ٹرسٹ کا شکریہ ادا کیا۔