اُردو میں منظوم سیرت نگاری کا تاریخی جائزہ

اُردو سیرت نگاری کی ایک طویل تاریخ ہے۔ اہم ترین بات یہ ہے کہ ہر عہد میں اردو کو ایسے لکھنے والے میسر آتے رہے، جنہوں نے سیرت کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا اور اپنی دلچسپی کے دوسرے موضوعات کے ساتھ ساتھ سیرت پر بھی اپنی نگارشات چھوڑیں۔اردو میں سیرت طیبہ پر لکھنے والوں کی اگر ایک طویل فہرست ہے تو ان کے ذوق کے حوالے سے سیرت نگاری کے مناہج بھی مختلف ہیں، اور اسالیب کا یہ تنوع اپنی جگہ پر نہایت اہمیت کا حامل ہے۔اردو میں ادبی اسلوب میں سیرت نگاری کی اپنی روایت ہے،جس کے تحت کہانی، مکالمے،ناول،غیر منقوط اور منظوم سیرت نگاری کے بہت سے مظاہر موجود ہیں،جو اس کو مزین کررہے ہیں۔ ان مختلف پہلوؤں اور متنوع جہات پر اہل تحقیق اور اہل تنقید نے بھی اپنی توجہ مبذول کی ،لیکن یہ سلسلہ اس قدر وسیع ہے کہ اس پر مسلسل لکھنے کی ضرورت ہے۔اردو میں منظوم سیرت نگاری کی اس قدر قدیم روایت ہے کہ معلوم تاریخ کی پہلی کتاب سیرت ہی منظوم ہے،اور وہ ملا باقر آگاہ کی کتاب’’ہشت بہشت‘‘ ہے۔پھر یہ سلسلہ اس قدر مروج ہوا کہ آج اردو میں منظوم کتب کی تعداد ساڑھے تین سے زائد ہے۔لیکن اہم ترین بات یہ ہے کہ اس وسیع موضوع پر کوئی تاریخ دستیاب نہیں تھی،اب معروف محقق سیرت ڈاکٹر سید عزیز الرحمن نے منظوم سیرت نگاری کے عنوان سے اس موضوع پر لکھی جانے والی تقریباً ڈیڑھ سو کتب کا تعارف پیش کیا ہے۔کتاب کا مقدمہ معروف سیرت نگار ڈاکٹر محمد یاسین مظہر صدیقی (مرحوم) کے قلم سے ہے۔ڈاکٹر صاحب 2020 ء میں ہم سے رخصت ہو گئے تھے اور انہوں نے ان الفاظ میں کتاب کے محقق کو کلمات ستائش سے نوازا ہے۔ انہوں نے لکھا :
’’اردو نثر میں سیرت رسول ﷺ جیسی فن ساز کتاب نقد و تحقیق کر ڈاکٹر انور محمود خالد نے خاص وقت انتہا پر تمام کر دی۔اردو نظم میں سیرت نگاری کی ایسی فن پرور کتاب و تحقیق پر بھی کافی کام ہوا،اور وہ قابل قدر بھی ٹھہرا، مگر اس میں ایک آنچ کی کمی رہ گئی۔ اس آنچ کی کمی کی تلافی کرنے اور منظوم سیرت نگاری کے شعلوں اور چنگاریوں کو ہوا دے کر ایک فنی جوالامکھی برپا کرنے والا بھی آگیا۔ مولانا ڈاکٹر سید عزیزالرحمٰن اس کا نام ہے، اور سیرتی تحقیقات کی گوناگونی کو منظر عام پر لانا اس کا نام و کام میں دل کی آگ ان کے معز سخن کو جنت نگاہ،فردوس گوش اور سکون و طمانیت قلب بناتی ہے۔وہ فنی،شعری، سیرتی، تاریخی تنقیدی جہات سے اسے آراستہ پیراستہ کر کے ایک انوکھی، ضروری اور دل آویز روح پرور نگارش بنا رہا ہے۔‘‘دار العلم و التحقیق کے کرتا دھرتا،شش ماہی السیرہ کے نائب مدیر اور متعدد دیگر جرائد و رسائل کے مدیر اور تحقیقات سیرت کے نامور شخص نے تمام منظومات سیرت کا مختصر مختصر تعارف و تجزیہ پیش کرنے کا قابل قدر کارنامہ انجام دیا ہے۔(ڈاکٹر محمد یاسین مظہر صدیقی مقدمہ:ص 17)فاضل محقق نے نہایت ریاضت کے ساتھ ان کتب کو تلاش کر کے ان کے نسخے بہم پہنچائے ہیں،پھر ان پر اپنا تبصرہ قلم بند کیا ہے۔کتاب میں تقریباً ساڑھے تین سو منظوم کتب سیرت کی فہرست بھی شامل کی گئی ہے،جس نے کتاب کی اہمیت اور قدر و منزلت میں اضافہ کردیا ہے۔اب یہ کتاب اس موضوع پر کتاب حوالہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ کتاب زوار اکیڈمی پبلیکیشنز نے اہتمام کے ساتھ شائع کی ہے۔

ای پیپر دی نیشن