قومی اسمبلی کے اجلاس میں بالآخر وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کر دی گئی ہے۔ پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا۔ جیسے ہی ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے رکن قومی اسمبلی عباد اللہ خان کو تحریک عدم اعتماد پیش کر نے کر نے کی لیے مائیک دیا تو اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف خود کھڑے ہو گئے جس پر سپیکر نے شہباز شریف کا مائیک کھول دیا اور انہوں نے خود تحریک عدم اعتماد پیش کی۔ اس موقع پر اپوزیشن کے چہرے کھلکھلا رہے تھے جبکہ حکومتی ارکان کے چہرے بجھے بجھے تھے۔ اس دوران اپوزیشن اراکین مسلسل ڈیسک بجاتے رہے، اسی طرح جیسے ہی ڈپٹی سپیکر نے اعلان کیا کہ تحریک عدم اعتماد کے حق میں 161ووٹ آئے ہیں اس لیے تحریک پیش کر نے کی اجازت دی جاتی ہے تواپوزیشن کے ارکان نے کھڑے ہو کے جوش سے ڈیسک بجانے شروع کر دیئے۔ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی نے جیسے ہی اجلاس ملتوی کر نے کا علان کیا تو شہباز شریف اپنی نشست پر کھڑے ہو گئے اور بولنے کی جازت مانگی لیکن اس وقت تک ڈپٹی سپیکر اٹھ کر چیمبر میں جا چکے تھے۔ اسی دوران بلاول بھٹو زرداری، مولانا اسعد محمود اپوزیشن کے دیگر اہم رہنما شہباز شریف کی نشست پر جمع ہو گئے اور مشاورت شروع کر دی۔ خواجہ سعد رفیق اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء سید نوید قمر سیکرٹری اسمبلی کے پاس گئے اور نوید قمر نے ان سے آئین کی کتاب لے کر انہیں کچھ صفحات کھول کر دکھائے۔ تاہم بعدازاں اپوزیشن ارکان ایوان سے باہر چلے گئے، عدم اعتماد کی قرارداد پیش کرنے کے اہم اجلاس کی کارروائی دیکھنے کے لئے اپوزیشن کے رہنماء بڑی تعداد میں مہمانوں کی گیلری میں موجود رہے۔ یوسف رضا گیلانی، سینیٹر روبینہ خالد، سینیٹر رانا مقبول احمد اور سینیٹر کرشنا کماری سمیت دیگر سینیٹر بھی گیلری میں موجود تھے۔ جاوید ہاشمی اور شہلا رضا سمیت دیگر اپوزیشن رہنماء بھی مہمانوں کی گیلری میں بیٹھے رہے۔ آصف علی زرداری نے اجلاس کے اختتام پر مہمانوں کی گیلری میں بیٹھے جاوید ہاشمی سے مصافحہ کیا۔ پی ٹی آئی کی رکن اسمبلی عاصمہ قدیر اپوزیشن ارکان کو انگریزی میں شیم آن یو کے الفاظ بھی کہتی رہیں، قومی اسمبلی میں جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ شاہ زین بگٹی کی اپوزیشن نشستوں پر آمد پر اپوزیشن ارکان نے ڈیسک بجا کر ان کا شاندار خیرمقدم کیا۔