لاہور ( اپنے نامہ نگار سے) لاہور ہائی کورٹ نے دوران ڈکیتی خاتون کو بداخلاقی کا نشانہ بنانے والے ملزم ظفر اقبال کی 18سال قید وجرمانہ کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے بری کر دیا۔ مسٹر جسٹس سردار احمد نعیم نے 10صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ حیرانی کی بات ہے خاتون اپنے گھر سے چار کنال دور کھیتوں میں جاتے ہوئے نہ چیخی نہ ہی چلائی، خاتون نے الزام لگایا کہ بداخلاقی اس کی مرضی کے بنا ہوئی جبکہ اس نے ٹرائل کورٹ کو نہ کوئی زخم دکھایا اور نہ ہی کوئی پھٹا ہوا کپڑا، متاثرہ خاتون نے مزیدکہا کہ بداخلاقی ہونے والی جگہ پر بلب جل رہا تھا جبکہ شیشم کے درخت کو دیکھا گیا تو وہاں کوئی بلب نہیں تھا۔ پراسکیوشن کی جانب سے عدالت کو یہ نہیں بتایا گیاکہ کیوں واقعے کے تین دن بعد متاثرہ خاتون کا میڈیکل کروایا گیا۔ پراسیکیوشن نے اپنے کیس کو ثابت کرنے کے مقدمہ میں آٹھ گواہان پیش کئے۔ پراسکیوشن اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے۔ عدالت ملزم کو دی گئی ماتحت عدالت کی سزا کالعدم قرار دیتی ہے۔ ملزم پر 2011ء میں پاکپتن میں ڈکیتی کے دوران خاتون سے بداخلاقی میں مقدمہ درج کیا گیا، جس کے بعد ٹرائل کورٹ نے اسے 2014ء میں مجموعی طور پر 18سال کی قید اور 15ہزار روپے جرمانے کا حکم سنایا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ، دوران ڈکیتی خاتون سے بداخلاقی ، ملزم ظفر اقبال کی سزا کالعدم
Mar 29, 2022