سینیٹ انتخابات میں پنجاب سے 7 سینیٹرز بلا مقابلہ منتخب ہوگئے جن میں پاکستان مسلم لیگ (نواز) کی طرف سے پرویز رشید، ناصر محمود، احد چیمہ، طلال چوہدری اور محسن نقوی جبکہ مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کے راجہ ناصر عباس اور سنی اتحاد کونسل کے حامد خان شامل ہیں۔ خیبر پختونخوا سے طلحہ محمود پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹ میں جنرل نشست پر امیدوار ہوں گے۔ پی پی پی کے سیکرٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ پارٹی قیادت کی ہدایت پر فدا محمد خان جنرل نشست اور قیضار خان میاں خیل ٹیکنوکریٹ نشست سے پارٹی مفادات کی خاطر سینیٹ انتخابات سے دستبردار ہوگئے ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے سینیٹ انتخابات کے لیے عامر چشتی کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے اور پارٹی فیصل واوڈا کو بطور آزاد امیدوار سپورٹ کرے گی۔ پنجاب کی طرح بلوچستان سے بھی انتخابات کے دوران سینیٹرز کو بلامقابلہ منتخب کرانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ سیاسی جماعتوں کے مابین سینیٹرز کے بلا مقابلہ انتخاب کا فارمولا طے پانے کا امکان ہے جس کے تحت 11 نشستوں میں سے پی پی پی اور نون لیگ کو تین تین نشستیں مل سکتی ہیں جبکہ جمعیت علماءاسلام کو 2 نشستیں دی جائیں گی اور بلوچستان عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کو ایک ایک نشست مل سکتی ہے۔ دوسری طرف، خواتین کی مخصوص نشست کے معاملے پر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) میں مذاکرات ناکام ہوگئے۔ یہ اچھی بات ہے کہ سیاسی جماعتوں کے مابین سینیٹ انتخابات کے سلسلے میں اتفاق و اتحاد دیکھنے میں آیا ہے، اس سے ہارس ٹریڈنگ جیسے منفی رجحانات کی حوصلہ شکنی ہوگی۔ سیاسی قوتیں اگر کچھ عرصے کے لیے قومی مفاد کی خاطر تمام معاملات کو افہام و تفہیم کے ساتھ چلانے پر متفق ہو جائیں تو ملک کو استحکام کی راہ پر ڈالا جاسکتا ہے۔