قاری ولی الرحمن
عہد رفتہ میں راولپنڈی میں دینی و دنیوی علوم کے فروغ کیلئے جن قابل ذکر شخصیات کا اہم کردار رہا ہے ان میں موضع سہام سے تعلق رکھنے والے الحاج بابو شفقت قریشی اور قدیم درس گاہوں کے بانی میاںحیات بخش،خواجہ عبیدالرحمن اور میاںعبیدالرحمن کی خدمات کو تادیر یاد رکھا جائے گا۔فیض الاسلام ھائی سکول کے بانی میاںحیات بخش،اسلامیہ ھائی سکول کے بانی خواجہ عبیدالرحمن اورشملہ ہائی سکول کے میاں عبیدالرحمن نے نوجوان نسل کی تعلیم وتربیت اور کردارسازی کو راولپنڈی میں اپنا مشن بنایا جبکہ دین سے متعلق تعلیم وتربیت کیلئے الحاج بابو شفقت قریشی زندگی بھر اس خدمت پر گامزن رہے۔متذکرہ شخصیات نے قیام پاکستان کے بعدراولپنڈی میںنئی نسل کے مستقبل کو سنوارنے کیلئے پرخلوص جذبات اور دلی لگن کے ساتھ تعلیمی اداروں اور مراکز تربیت کی بنیادرکھی۔ انہوں نے اپنی دوربین نگاہوںسے اچھے اوربہترین محنتی اساتذہ کاانتخاب کرکے طلبہ کی تعلیم وتربیت ذہن سازی،کیلئے نیک نیتی سے ایسی قابل عمل کاوشوںکی تاریخ رقم کی،کہ ان کے قائم کردہ اداروںسے تعلیم حاصل کرنے والے نوجوان بہت جلدمعاشرہ کے مفید اور بہترین شہری بن کر ابھرے۔
راولپنڈی کے قدیمی ٹرنک بازارمیںواقع فیض الاسلام ھائی سکول کی قدیمی بلڈنگ آج بھی اپنی روشن تاریخ کے ساتھ اپنی بہت بڑی تاریخ لئے قائم دائم ہے،بلکہ میاںحیات بخش مرحوم کی بے لوث خدمات نے راولپنڈی کے درد،دل رکھنے والے ہرشخص کواپنی انجمن میںشامل کرکے اس قدرمضبوط بنیادوںپرتعمیرکیا،اورفیض الا سلام سکول کواس قدرترقی اورشہرت ملی،کہ آج کی موجودہ نسل فیض الاسلام کے نام سے قائم کردہ اداروںکوبہت بڑے مرکزکی حیثیت سے دیکھ بھی رہی ہے،اوراس سے فیض یاب بھی ہورہی ہے۔
اسی طرزکی خدمات کااعزاز،اسلامیہ ھائی سکول کے بانی اپنے دورکی مشہورعلمی شخصیت خواجہ عبیدالرحمن کوحاصل ہوا،آج بھی مری روڈپر آر ڈی اے بلڈنگ کے بالکل سامنے اسلامیہ ھائی سکول نمبرایک اورلیاقت باغ کے داخلہ گیٹ کے سامنے کالج روڈ پر اسلامیہ ھائی سکول نمبر4کی بلڈنگ سرکلر روڈبنی چوک مری روڈکے عقبی حصے کی مرکزی شاہراہ پراسلامیہ ھائی سکول نمبردو، جبکہ ڈھوک رتہ راولپنڈی کی قدیمی آبادی کے علاقہ میںاسلامیہ ھائی سکول نمبرتین موجودہیں،اورمتذکرہ سکولوںکی عمارتوں میںنہ صرف ڈبل شفٹ بلکہ ھائرسکینڈری سکول(انٹرکالج)کے درجہ کے مطابق علم کی قندیلیںروشن کی جارہی ہیں،راولپنڈی کی ابتدائی تاریخ پرنگاہ ڈالی جائے تومسلم ھائی سکول کے بانیان نے بھی خوب محنت کرکے علم کے چراغ روشن کرنے میں نمایاں خدمات انجام دیں،ملک کے تمام ترقومی سرکاری اداروںاورپرائیویٹ شعبہ جات میںخدمات انجام دینے والوںکی بہت بڑی تعداد،راولپنڈی کے فیض الاسلام ھائی سکول،اسلامیہ ھائی سکول،مسلم ھائی سکول، شملہ اسلامیہ ھائی سکول کے اداروں سے تعلیم حاصل کرنے والوں پر مشتمل رہی ہے،متذکرہ سکولوں میں انگریزی کی باضابطہ تعلیم چھٹی کلاس سے شروع کی جاتی تھی،جبکہ ابتداء سے ہی نصاب میں اردو، فارسی، عربی، اسلامیات، لازمی مضمون کے طورپرشامل تھے،اس دور کے عظیم مخلص، باعمل،اساتذہ کرام کی زیرنگرانی تعلیم و تربیت کاماحول پانے والے طلبہ بھی تکمیل تعلیم کے بعداپنے اساتذہ کی محنت کوآگے بڑھانے کیلئے ان کے مشن پرگامزن ہوگئے،اورانسانیت کی بھلائی کیلئے جس جس شعبہ میںبھی خدمات انجام دے سکتے تھے،انہوںنے بغیرکسی لالچ کے اپنی صلاحیتوںکوعام لوگوںکی خدمت کیلئے وقف کئے رکھا،میاںحیات بخش مرحوم کی کاوشوںکایہ ثمرہے کہ آج انجمن فیض الاسلام کے زیرانتظام تعلیم وتربیت کے ساتھ ساتھ ہنرمندی کے کئی مراکزبھی اپنی خدمات نئی نسل کومنتقل کرنے کیلئے مصروف عمل ہیں،یہ خداتعالیٰ کی خاص مہربانی ہوتی ہے کہ وہ جس سے بھی بہتری اوربھلائی کاکام لیناچاہے،وہ اپنے خاص کرم سے اس شخصیت کے اندرصلاحیتوںکاجذبہ پیدا کردیتاہے،تعلیم کے شعبہ کے ساتھ ساتھ طب کے شعبہ میں بھی لاتعداد لوگوں نے بے لوث خدمات انجام دیں،قوم ان شخصیات کوبھی اپنی یادوںمیںبسائے ہوئے ہے،جن میںڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹرنصیراحمدقریشی مرحوم،اوران کے ساتھی بھی سرفہرست ہیں،جنہوںنے 1970ء اور75ء کے عرصے میں بے پناہ خدمات انجام دیں۔
راولپنڈی کی ایک اورشخصیت جنہیںاللہ تعالیٰ نے اپنی مہربانی سے خصوصی طور پر نوازتے ہوئے ’’لبیک اللھم لبیک،لبیک لاشریک لک لبیک‘‘کی پرخلوص اور گرجدار کے ساتھ صدائی بلندکرنے کا اعزاز بخشا ، اگرچہ راولپنڈی کینٹ کے علاقہ موضع سہام سے تعلق رکھنے والے بابوشفقت محمود قریشی، علاقہ کے معروف زمیندارکے نام سے مشہور تھے،تاہم اللہ تعالیٰ کی ذات نے ان کے سینے میںبیت اللہ شریف کی ایسی محبت پیداکی کہ ان کی زبان پرلبیک اللھم لبیک کاترانہ پڑھنے کاجذبہ پیداہوگیا،اوربیت اللہ شریف مکہ المکرمہ میںحاضری کے بعدوطن واپسی پرانہوںنے رفیق حجاج کمیٹی کاقیام عمل میںلاکرعمرہ اورحج کی سعادت کیلیئے روانہ ہونے والے عازمین کومناسک عمرہ اورمناسک حج کی تفصیلات سمجھانے کی خدمت پراپنے آپ کومامورکرلیا،خداتعالیٰ کی ذات کوان کایہ عمل اس قدرپسندآیا،کہ بابوشفقت قریشی ہرخاص وعام کی آنکھوں کاتارہ اوردل کی دھڑکن بن گئے، بابو شفقت قریشی کوجس محفل میںبھی اور جہاں کہیں بھی موقع ملتا،تووہ اپنی گفتگو کا آغاز اوراپنی گفتگوکااختتام رب تعالیٰ کے حضور خیروبرکت کی دعائیںمانگنے کے ساتھ ساتھ لبیک اللہم لبیک کا پورا، ’’تلبیہ‘‘پڑھنے پڑھانے کا اعزاز اور ثواب ضرورحاصل کرتے،الحاج بابوشفقت قریشی ملک کے چاروںکونوںمیںحج تربیتی نشستوں میں طویل سفرکرکے حاضر ہوتے، اور عمرہ اورحج کی سعادت حاصل کرنے کیلئے روانہ ہونے والے تمام خوش قسمت لوگوںکوعملی تربیت سکھاتے رہے،یہاںتک کہ الحاج بابو شفقت قریشی اپنی زندگی میںہی’’لبیک بابا‘‘کے نام سے مشہورہوگئے،تین مارچ کو 13ویںبرسی منائی گئی،انکے صاحبزادوں الحاج انجم حفیظ قریشی،اورالحاج بابوعمران علی قریشی،اپنے والدمرحوم کی دینی تعلیمی اور تربیتی خدمات کوآگے بڑھانے میںپوری طرح مصروف عمل ہیں،بابوعمران علی قریشی کوخداتعالیٰ کی ذات نے اپنے والدمرحوم کی طرح پراثرآواز،اورپرخلوص جذبہ عطاء کررکھاہے،وہ حج تربیتی نشستوںمیںاسی طرح کی خدمات انجام دے رہے ہیں، جس طرح ان کے والدبزرگواربابوشفقت علی قریشی مرحوم انجام دیاکرتے تھے۔