اسلام آباد (عترت جعفری ) جون میں پیش ہونے والے نئے وفاقی بجٹ کی تیاری کے پیرامیٹر بہت واضح ہو چکے ہیں، حکومت کے پاس ریلیف دینے کے لئے کوئی خاص وسائل نہیں ہیں، پیرا میٹرز میں کفایت شعاری، نئے منصوبوں پر پابندی، بی آئی ایس پی کے اخراجات میں صوبوں کو حصہ دار بنانے، ڈیٹ سروسنگ کی بڑھتی ہوئی لاگت پورا کرنے کے لیے وفاقی مالی وسائل میں اضافہ، نجکاری، کم ٹیکس ادا کرنے والے سیکٹرز یا ٹیکس نیٹ سے باہر سیکٹرز کے لیے سخت اقدامات اورسبسڈیز مذید کمی پر مبنی ہوں گے، آئی ایم ایف سے نیا پروگرام لینے میں بھی چند ماہ لگیں گے ،تاہم بجٹ کی تیاری میں آئی ایم ایف کے تمام مطالبات کو پیش نظر رکھنا پڑے گا، پی ایس ڈٰ ی پی کے اخراجات کے اوپر بھی ائی ایم ایف کے تحفظات موجود ہیں، تمام دستیاب شواہد سخت بجٹ کی نشاندہی کر رہے ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈیٹ سروسنگ کی لاگت پریشان کن مرحلہ میں داخل ہو چکی ہے، تازہ تخمینہ یہ بتا رہا ہے کہ ، ایف بی ار کے ریونیو کو اگر فوری دگنا بھی کر لیا جائے، این ایف سی میں صوبوں کا حصہ دینے کے بعد جو رقم وفاق کے حصے میں اے گی ، ڈیٹ اور اس کی سروسنگ درکار رقم اس سے زیادہ ہوگی، اس لیے خصوصی طور پر وفاق کے مالی وسائل میں اضافہ کے اقدامات کو بجٹ میں شامل کرنا پڑے گا، پہلے سے جاری لیویز کی شرحوں کو بڑھا نے اور نئے ناموں سے لیویز لگانے حقیقی خدشہ موجود ہے، چند ماہ کے دوران شرح سود میں کسی بڑی کمی کا کوئی امکان نہیں، شرح سود میں معمولی کمی ہوتی رہے گی، نئے مالی سال میں انرجی کی کاسٹ میں اضافہ ہوگا، حکومت کپیسٹی چارجز میں کمی لانے کی کوشش کرے گی، کیپٹو پاور پلانٹس کہ صارفین کو نیشنل گرڈ کے ساتھ منسلک کرنے کی کوشش کی جائے گی ، تاکہ کپیسٹی چارجز کوکم یا ختم کیا جا سکے، افراط زرکے شعبہ میں بھی حکومت کی مشکلات جاری رہیں گی، انرجی کی کاسٹ بڑھنے سے افراط زر کو کم کرنے کی کوشش زیادہ بار اور ثابت نہیں ہو سکیں گی، ائی ایم ایف کی شرائط کے تحت بننے والا نیا بجٹ ملک میں گروتھ کی رفتار کو تیز نہیں کر سکے گا۔
بجٹ پیرا میٹر واضح، نجکاری، ٹیکس، لیویز لگانے کے امکانات
Mar 29, 2024