عطاء آباد جھیل سے پانی کے اخراج کے پیش نظرہنگامی حالت نافذ ہے ۔ چھتیس سے اڑتالیس گھنٹوں میں کسی بھی وقت جھیل کا بند ٹوٹ سکتا ہے۔ ریسکیو، میڈیکل کی ٹیمیں اورپاک فوج کے سات ہیلی کاپٹرامدادی کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ پاک فوج کے مزید ہیلی کاپٹروں کوبھی اسٹینڈ بائی رکھا گیا ہے ۔ چارہیلی کاپٹروں جھیل کی مسلسل فضائی نگرانی کررہے ہیں۔ خطرے کے پیش نظرعطاء آباد جھیل کے گردونواح سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کے لیے مساجد سے اعلانات کیے جارہے ہیں ۔ ادھرچیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ندیم احمد نے میڈیا کو بتایا ہے کہ سپل وے کے راستے میں تقریباً دوسوفٹ اونچا مٹی کا تودہ آگیا ہے جس کے باعث پانی کا بہاؤ کم ہے، تاہم پانی اپنا راستہ خود بنائے گا ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پانی کے کٹاؤ سے سپل وے کو نقصان بھی پہنچ سکتا ہے اورجھیل کے بند کو اڑتالیس گھنٹوں سے زیادہ برقرار نہیں رکھا جاسکے گا۔ جھیل سے پانی کے اخراج کے لیے آٹھ سے بارہ گھنٹے نہایت اہم ہیں ، تاہم کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ دوسری جانب عطاء آباد جھیل ٹوٹنے سے سب سے پہلے ہنزہ اوراس کے بعد نگرکے علاقے متاثرہ ہونے کا خدشہ ہے۔ ممکنہ سیلابی ریلے سے شاہراہ قراقرم کے بیشترحصوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ادھرڈپٹی کمشنرہنزہ ظفرعلی تاج نے وقت نیوزسے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عطاء آباد جھیل کے متاثرین انتظامیہ کے ساتھ مکمل تعاون کررہے ہیں جس کے باعث تمام ترحفاظتی انتظامات کرلیے گئے ہیں ، انتظامیہ کی کوشش ہے کہ ممکنہ سیلاب سے آبادی کو کم سے کم نقصان پہنچے ۔