”ڈرون حملے غیر منصفانہ اور قابل مذمت“

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق کی ہائی کمشنر نیوانیتھم پلے نے پاکستان میں ڈرون حملوں کو غیر منصفانہ اور قابل مذمت قرار دیا ہے۔ جنیوا میں ہونیوالے انسانی حقوق کونسل کے 23ویں سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ اور فوجی آپریشنز میں ڈرون طیاروں کے استعمال اور انسانی حقوق کی پامالی پر وہ بہت رنجیدہ ہیں۔یہ صورتحال بہت تکلیف دہ ہے اور وہ اس سے بہت ڈسٹرب ہوتی ہیں۔
امریکہ یقینا دہشتگردی کی عالمی جنگ لڑ رہا ہے۔ اسے جہاں دہشتگردوں کے ٹھکانوں کا علم ہوتا ہے وہاں ڈرون سمیت مختلف ذرائع استعمال کرتا ہے۔جب یہ حملے متعلقہ ملک کی اجازت کے بغیر ہوتے ہیں تو اقوام متحدہ کے چارٹرسے تجاوز اور ان میں بے گناہ افراد کی ہلاکتیں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہیں جس کا نیوانیتھم پلے نے درست ادراک اور اعتراف کیا ہے ۔پاکستان نے ڈرون حملوں کیخلاف شدید احتجاج کیا پارلیمنٹ نے قراردادیں بھی پاس کیں لیکن امریکہ نے ان کو کوئی اہمیت نہیں دی حالانکہ پاکستان کی افواج دہشتگردی کے خلاف جنگ میں امریکہ اور اسکے اتحادیوں کے شانہ بشانہ ہے۔امریکہ اپنے ہائی ویلیو ٹارگٹ سے پاک فوج کو آگاہ کرے تو شدت پسندوں کے ساتھ بر سر پیکار فوج ان کا قلع قمع کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گی۔ڈرون حملوں سے انسانی حقوق اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہوتی ہے اور ایسے اقدام سے حملہ آور کے خلاف پاکستانیوں کی نفرت میں اضافہ بھی ہورہاہے۔اقوام متحدہ میں پاکستانی مستقل مندوب منیراکرم نے نیوانیتھم پلے کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کئی برس سے ڈرون حملوں کے خلاف آواز بلند کر رہا ہے۔ بات صرف مذمتی اور خیر مقدمی بیانات سے نہیں بنے گی اس کیلئے پاکستان کو اقوام متحدہ سے رجوع کرنا ہوگا جس کے ادارہ برائے انسانی حقوق کی ہائی کمشنر نے بھی ڈرون حملوں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی، غیر منصفانہ اور قابل مذمت قرار دیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن