میاں نواز شریف کی حکومت کو درپیش چیلنجز

نو منتخب قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے افتتاحی اجلاس طلب کر لئے گئے ہیں یکم جون کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں عوام کے منتخب عوامی نمائندے اپنی قومی ذمہ داریوں کا حلف اٹھا رہے ہیں اس عزم کے ساتھ کہ اب پاکستان میں ہر سطح پر کرپشن کا خاتمہ کیا جائے گا اور پھر میرٹ ہی کے اصول کو اپنایا جائے گا۔ 11اگست 1947ءکو پاکستان کی قانون ساز اسمبلی کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا:۔"If you change your past and work together in a spirit that everyone of you, nomatter to what community he belongs, nomatter what relations, he had with you in the past, nomatter what is his colour. Caste or Creed, is First, Second and last a citizen of this state with equal rights, privileges and obligations, there will be no end to the progress you will make....you are free to go to your temples, youare free to go to your mosques or to any other place of worship in this state of Pakistan. You may belong to any religion or cast of creed, that has nothing to do with the business of the state....."بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کے بارے میں پروفیسر سٹینلے وولپرٹ Professor Stanley Wolpert نے اپنی کتاب جناح آف پاکستان میں لکھا ہے کہ:۔"Few individuals significantly alter the course of history. Fewer still modify the map of the world. Hardly anyone can be credited with creating a Nation State. Muhammad AliJinnah did all three".قومی انتخابات 2013میں اس بار انتخابی مہم کے دوران کم وبیش تمام کی تمام سیاسی پارٹیاں پاکستان میں تبدیلی لانے کا عزم کرتی رہی ہیں اور اس بنیاد پر اس بار پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف نے ووٹ حاصل کئے ہیں عوام کے نمائندے اب اسمبلیوں میں اپنی حلف برداری کی تقریب میں بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کے اقوال کو اپنے پیش نظر رکھیں اور ان اقوال کو اپنی عوامی پالیسی کا حصہ بنا لیں تو یقینا قوم کو بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کا پاکستان واپس لوٹایا جا سکتا ہے۔ عوامی نمائندے گزشتہ حکومت کی پانچ سالہ کارکردگی کو بھی مد نظر رکھیں کہ اس دور میں جو لوٹ مار ہوئی اور قومی خزانے میں جو خیانت ہوئی یہ پاکستان کی تاریخ میں بدترین کرپشن تھی جس نے پوری قوم کو بجلی، گیس اور پینے کے صاف پانی تک سے محروم کر دیا بے روزگاری، صحت اور تعلیم اپنی جگہ بدترین بحران کی شکل میں قوم کو بے پناہ مسائل سے دو چار کئے ہوئے ہے قومی اسمبلی کی جس عمارت میں عوامی نمائندے اپنی قومی ذمہ داریوں کا حلف اٹھا رہے ہیں اس کی پیشانی پر کلمہ طیبہ جلی حروف میں لکھا ہوا ہے اس کے سائے میں عوامی نمائندوں کو اپنی دیانت، امانت اور صداقت کے اصولوں کو اپنانے کا عزم کرنا ہو گا اور اس امر کا عملی مظاہرہ کرنا ہو گا کہ وہ قوم کیلئے صدیق اور امین کا کردار ادا کریں گے اور قوم کے ساتھ کئے گئے تمام وعدوں کا احترام کریں گے قوم کے اعتماد کو ہمیشہ مقدم رکھیں گے ماضی کی تلخیاں بھلا کر ایک ساتھ قومی پلیٹ فارم پر متحد ہو کر میاں نواز شریف کی پرعزم اور فعال قیادت میں پاکستان کی تعمیر و ترقی اور خوشحالی کیلئے سبز ہلالی پرچم تلے جمع ہو کر قومی وحدت کاثبوت فراہم کریںگے۔ پاکستان عملی طور پر میاںنواز شریف کی ہی قیادت میں ایٹمی قوت بنا جس کا تمام تر کریڈٹ ان ہی کو جاتا ہے۔ میاں نواز شریف اپنی انتخابی مہم کے دوران یہ عزم بار بار دہراتے رہے ہیں کہ ”ہم بدلیں گے پاکستان“ اب جبکہ قوم نے بھرپور اعتماد کرکے عوامی مینڈیٹ پاکستان مسلم لیگ (ن) کو دے دیا ہے تو پھر اب اجالوں اور اندھیروں کا فیصلہ کرنے میں دیر نہیں ہونی چاہیے ماضی میں بھی میاں نواز شریف سیاست کو عبادت سمجھ کر کرتے رہے ہیں یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ وہ پاکستان کی تاریخ میں منفرد حیثیت حاصل کرکے مملکت پاکستان کی تیسری مرتبہ قیادت سنبھالنے کا اعزاز حاصل کر رہے ہیں ملک کی سلامتی اور جمہوریت کی مضبوطی کیلئے دیگر سیاسی پارٹیوں کو بھی ان سے بھرپور تعاون کرنا چاہیے اسی طرح ایک دوسرے کے مینڈیٹ کا بھی احترام ہونا چاہیے۔ ملک کے نوجوانوں کو تابناک مستقبل دینے کیلئے قومی نمائندوں کو متفقہ طور پر قومی ایجنڈے میں یہ طے کر لینا چاہیے کہ بلا امتیاز نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کئے جائیں گے اور اعلی تعلیم کیلئے ان کو قومی وسائل سے بھرپور مدد فراہم کی جائے گی اقربا پروری اور خاندانی اجارہ داری کا خاتمہ پاکستانی معاشرے میں ہر قیمت پر ہونا چاہیے سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہو کر ہر نوجوان کو میرٹ کی بنیاد پر روزگار فراہم کرنے کی قومی پالیسی تشکیل دی جائے ان عوامل پر ترجیحی بنیادوں پر عمل کر لیا گیا تو پھر معاشرے میں تبدیلی لائی جا سکتی ہے جو کہ ہر سیاسی پارٹی کا انتخابی نعرہ تھا نئی آنے والی حکومت کو یقینا بے پناہ چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا ان میں امریکہ، بھارت اور افغانستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو از سر نو استوار کرنے کیلئے نئی حکمت عملی وضع کرنا ہو گی خاص طور پر بھارت جو کہ افغانستان میں کسی نہ کسی حوالے سے اپنے قدم جمانے میں کامیاب ہو چکا ہے اور دوسری جانب بدستور کشمیر میں ظلم و ستم کا سلسلہ جاری ہے اور اس کے ساتھ ہی بلوچستان میںبھارت کی مداخلت اب کسی سے بھی پوشیدہ نہیں رہی ہے بلوچستان میں پاکستان مخالف عناصر کو بھارت بھرپور سرمایہ فراہم کرتا ہے اس طرح امریکہ ابھی تک پاکستان میں اپنی ڈرون پالیسی کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ دہشت گردی پورے ملک میں امن و امان کیلئے مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ ان حالات میں 2006ءمیں نوبل پیس پرائز حاصل کرنے والے محمد یونس کے خیالات کو ملاحظہ فرمائیں جو کہ انہوں نے نوبل امن ایوارڈ حاصل کرتے ہوئے 10دسمبر 2006ءکو اوسلو (ناروے) میں کہے تھے:۔"I believe terrorism cannot be won over by military action. Terrorism be condemned in the strongest language. We must stand solidly against it and find all the means toend it. We must address the root causes ofterrorism toend it forall time tocome. I believe that putting resources intoimproving the lives ofthe poor people is a better strategy than spending iton Guns".اصل حقیقت بھی اب یہ ہے کہ دہشت گردی اب عالمی مسئلہ بن گیا ہے اور اس ناسور کو طاقت کے ذریعے ختم کرنے کے تمام حربے دم توڑ چکے ہیں میاں نواز شریف کی نئی عوامی حکومت کو اس اہم مسئلہ کے حل کیلئے عالمی طاقتوں سے نوبل امن پرائز حاصل کرنے والے محمد یونس کے خیالات کی روشنی میں اپنا نقطہ نظر پیش کرنا چاہیے یقینا نئی حکومت اپنی اعلیٰ اور تجربہ کار خارجہ امور پر گہری نظر رکھنے والے ٹیم کی موجودگی میں دہشت گردی کے بارے میں پاکستان کا موقف کھل کر عالمی قوتوں کے سامنے پیش کرے گی اور امید کی جانی چاہیے کہ پاکستان امن کا گہوارہ بن جائے گا۔ 

ای پیپر دی نیشن