16 سال قبل کی بات ہے محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدےر خان کے معتمد خاص ڈاکٹر فاروق کا فون موصول ہو ا کہ ”ڈاکٹر خان نے ےاد فرماےا ہے“ مےں روزنامہ نوائے وقت کے ڈےفنس رپورٹر سہےل عبدالناصر کے ہمراہ مقررہ وقت پر ڈاکٹر عبدالقدےر خان کے دفتر پہنچ گےا۔ ڈاکٹر خان نے پرتپاک انداز مےں ہمار استقبال کےا لےکن مضطرب ڈاکٹر خان اپنی نشست پر بار بار پہلو بدلتے کسی فون کا انتظار کر رہے تھے، انہےں چاغی کے پہاڑ پر جانے کے لئے ہوائی جہاز کا انتظام نہےںکےا جا رہا تھا انہےں ان تارےخی لمحات کے وقت چاغی کے پہاڑ سے دور رکھنے کی شعوری کوششےں کی جارہی تھیں جب پاکستان دھماکہ کرکے اےٹمی قوت بن رہا تھا۔ اچانک ٹےلی فون کی گھنٹی بجی جسے براہ راست ڈاکٹر عبدالقدےر خان نے اٹےنڈ کےا کال سننے کے بعد ڈاکٹر خان کا چہرہ خوشی سے دمک اٹھا۔ انہوں بتاےا کہ وہ 28 مئی1998ءکی صبح چاغی کے اس پہاڑ پر جائےں گے جہاں سہ پہر 3بجے اےٹمی دھماکہ ہونا ہے ےہ ہمارے لئے برےکنگ نےوز تھی تاہم ڈاکٹر خان نے ہمےں اس بارے مےں محتاط انداز مےں خبر دےنے کی تلقےن کی تاکہ اس سے دشمن کوئی فائدہ نہ اٹھا سکے تاہم انہوں نے پاکستان کی سرحدوں پر اےٹمی ہتھےاروںسے لےس مےزائل نصب کرنے کی خبر شائع کرنے کی اجازت دے دی تاکہ دشمن کو اس بات کی وارننگ مل جائے کہ اےٹمی دھماکہ کے موقع پر حملہ کرنے کی صورت مےں پاکستان نے جوابی کارروائی کا انتظام کر رکھا ہے۔ ےہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہےں کہ ڈاکٹر عبد القدےر خان نے 1976ءمےں ذوالفقار علی بھٹو کے دور مےں پاکستان کو اےٹمی قوت بنانے کا جو منصوبہ شروع کےا وہ جنرل ضےاالحق کے دور مےں پروان چڑھا لےکن ان کے دور مےں کسی کو کانوں کان خبر نہےں ہوئی کہ پاکستان 1984ءاےٹمی قوت بن گےا ہے ڈاکٹر خان نے اےٹم بم کی ڈرائنگ اور ڈےزائن بنا کر جی اےچ کےو مےں محفوظ رکھوا دےا لےکن عالمی دباﺅ اور پابندےوں کے خوف سے کسی حکمران کو اےٹمی دھماکہ کرنے کی جرا¿ت نہےں ہوئی اور ےہ اعزاز مےاںنواز شرےف کو حاصل ہوا جنہوں نے امرےکہ سمےت تمام عالمی قوتوں کے دباﺅ کو مسترد کرکے بھارت کے پانچ اےٹمی دھماکوں کے مقابلے مےں چھ اےٹمی دھماکے کر دئےے۔ اس وقت ان کے قرےبی ساتھی انہےں معاشی پابندےاں لگنے سے ڈرا رہے تھے جب کہ روزنامہ نوائے وقت کے چےف اےڈےٹر جناب مجےد نظامی، عوام کی آواز بن کرمےاں نواز شرےف کا حوصلہ بڑھا رہے تھے اور دھماکہ نہ کرنے سے پےدا ہونے والے خطرات کی نشاندہی کر رہے تھے۔ مےاں نواز شرےف کا شمار پاکستان کے ان سےاست دانوں مےں ہوتا ہے جن مےں جرا¿ت و دلےری سے فےصلے کرنے کی صلاحےت ہے ےہی وجہ ہے انہوں نے امرےکی صدر بل کلنٹن کی پانچ ٹےلی فون کالز کی پروا کئے بغےر اےٹمی دھماکے کرنے کا فےصلہ کر کے بھارت کے غرور کا سر نےچا کردےا۔ 1974ءمےں بھارت نے اےٹمی دھماکہ کرکے پاکستان کی سلامتی کے لئے خطرات پےدا کر دئےے تو ذالفقار علی بھٹونے پاکستان کو اےٹمی قوت بنانے کے جس منصوبہ کا آغاز کےا اسے پاےہ تکمےل تک پہنچانے کا اعزاز مےاں نواز شرےف کو حاصل ہوا۔ مےاں نواز شرےف نے امرےکی صدر کی 5بلےن ڈالر کی امدا د کی پےشکش کو مسترد کرنے کی سزا جلاوطنی کی صورت مےں بھگتی، 14ماہ تک اٹک قلعہ کے زندانوں مےں قےد وبند کی صعوبتےں برداشت کےں آج 16سال بعد ےوم تکبےر کا سورج طلوع ہوا تو سےاسی منظر ہی بدلا بدلا ہوا ہے۔ مےاں نواز شرےف کی حکومت کا تختہ الٹنے والا شخص قانون کے شکنجے مےں ہے جس شخص کو انہوں نے جلاوطن کےا تھا وہ آج ملک کا تےسری بار وزےر اعظم بن رہا ہے جب پاکستان کے عوام کو آزادانہ فےصلہ کرنے کا موقع ملا تو انہوں نے اےک بار پھر اسے”تخت اسلام آباد“ پر بٹھا دےا ہے۔ اعلیٰ عدلےہ نے سابق فوجی آمر جنرل(ر) پروےز مشرف کو آئےن شکنی کے جرم مےں انتخابی عمل سے ہی باہر کر دےا ہے، اسے بے نظےر بھٹواور اکبر بگٹی قتل ،ججز نظربندی کےسزاور آئےن کے آرٹےکل ۔6کے تحت کارروائی کا سامنا ہے جنرل(ر) مشرف نے جس طرح ڈاکٹر خان سے”ناکردہ گناہوں “ کا اعتراف جرم کراےا ہے اس کی مثال کسی اور ملک مےں نہےں ملتی جنرل (ر) مشرف نے جہاں کئی اور جرائم کئے ہےں ان مےں اےک بڑا جرم قومی ہےرو کو معاملات کا ذمہ دار ٹھہرانا ہے جو ان کے اختےار مےں ہی نہےں تھے۔ پاکستان کے عوام ڈاکٹر خان کو عزت و تکرےم کی نگاہ سے دےکھتے ہےں۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی پاکستان کو اےٹمی قوت بنانے کے لئے وقف کر دی لےکن ان کو بعض ”سےاسی بونوں“ نے سےاست کی پر خار وادی مےں دھکےل کر ان کو متنازعہ شخصےت بنا دےا انہوں نے تحرےک تحفط پاکستان کے نام سے سےاسی جماعت تو بنالی لےکن عام انتخابات کے نتائج سے ےہ بات واضح ہو گئی ہے ان کی جماعت کو عوام کی جانب سے سند قبولےت حاصل نہےں ہو سکی بعض اوقات ےہ بات بھی دےکھنے مےں آئی ہے ڈاکٹر خان اپنی تقارےر مےں مےاں نواز شرےف پر بھی طنزوتشنع کے تےر چلانے سے گرےز نہےں کرتے وہ اس بات سے بخوبی آگاہ ہےں جب اےٹمی دھماکے کرنے کا فےصلہ کرنے کا وقت آےا تو ےہ نواز شرےف ہی تھے جنہوں نے عالمی دباﺅ قبول کرنے سے انکار کر دےا اس طرح کی صلاحےت کسی عام لےڈر مےں نہےں ہوا کرتی پاکستان مےں جنرل(ر) مشرف جےسے حکمران آئے ہےں جو امرےکی صدر کی اےک ہی کال پر ڈھےر ہو گئے 1997ءکے انتخابی نتائج کا 2013ءکے انتخابات کے نتائج سے موازنہ کےا جائے تو ےہ بات واضح ہوتی ہے 15،16سال گذرنے کے باوجود مےاں نواز شرےف کی مقبولےت مےں کمی نہےں آئی تمام سےاسی قوتوں کو اس حقےقت کو تسلےم کرلےنا چائےے کہ پاکستان کے عوام نے آئندہ پانچ سال کے لئے مےاں نواز شرےف کو مےنڈےٹ دےا ہے اس مےنڈےٹ کو مشکوک بنانے کی شعوری کوششوں کو ترک کر دےنا چاہےے نگران حکومت انتقال اقتدار کا مرحلہ جلدی مےں مکمل کرنا چاہتی تھی لےکن الےکشن کمےشن اپنا کام مکمل نہےں کر پاےا مےاں نواز شرےف کی خواہش تھی کہ انتقال اقتدار کا مرحلہ ےوم تکبےر سے شروع کےا جائے لےکن قومی اسمبلی کا اجلاس ےکم جون 2013ءکو طلب کےا جا رہا ہے آج 16سال بعد پہلی بار پورے پاکستان مےں ےوم تکبےر جوش و خوش سے مناےا جارہا ہے ےہ دن پاکستان کے وقار کی علامت ہے جسے دےکھنے کے لئے پاکستانی قوم کو 15سال انتظار کرنا پڑا مےاں نواز شرےف کومسند اقتدار پر بےٹھتے ہی ڈاکٹر خان کی عزت ووقار کی بحالی کے لئے اقدامات کا اعلان کرنا چاہےے اور ڈاکٹر عبدالقدےر خان کے خلاف جنرل (ر)مشرف کے دور مےں کئے گئے تمام اقدامات کو کالعدم قرار دےنا چاہئے جو قوتےں مےاں نواز شرےف اور ڈاکٹر خان کے درمےان فاصلے پےدا کرنا چاہتی ہےں ان کی حوصلہ شکنی کی ضرورت ہے مےاں نواز شرےف نے”پاکستان چارٹر“ تےار کر لےا ہے جس پر عمل درآمد کے لئے ڈاکٹر خان جےسی شخصےات کی خدمات حاصل کی جا سکتی ہےں ملک مےں توانائی کے بحران کا حل تلاش کرنے مےں ڈاکٹر خان جےسی شخصےات کی مشاورت کارآمد ثابت ہو سکتی ہے اب دےکھنا ےہ ہے مےاں نواز شرےف اور ڈاکٹرعبدالقدےرخان کب پاکستان کی پکار پر مل بےٹھتے ہےں؟