پاکستان کی نئی حکومت کیساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں : بھارتی وزیراعظم

May 29, 2013

نئی دہلی(کے پی آئی+ آن لائن) بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ نے کہا کہ وہ پاکستان بھارت رشتے میں بہتری کیلئے دہشت اور تشدد سے پاک ماحول میں اسلام آباد میں بننے والی حکومت کے ساتھ کام کرنے کے انتظار میں ہیں۔ بھارت نے ہمیشہ پاکستان کے ساتھ پرامن، دوستانہ اور اشتراکی رشتوں کی وکالت کی اور دہشت و تشدد سے پاک ماحول میں تمام مسائل کے حل کیلئے مذاکرات کی خواہش ظاہر کی ہے۔جاپان اور تھائی لینڈ کے پانچ روزہ دورے پر روانگی سے قبل یہاں جاپانی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کہا کہ ہم نے دہشت اور تشدد سے پاک ماحول میں تمام مسائل کے حل کیلئے مذاکرات کا راستہ اختیار کرنے کی کوشش کی ہے۔ ادھر بھارتی ہائی کمشنر شرت سبھروال نے کہا ہے کہ نوازشریف کا پاکستان بھارت تعلقات پر بیان خوش آئند ہے۔ پاکستان بھارت ویزا معاملات کی ایک کے علاوہ تمام شقوں پر عملدرآمد ہو چکا ہے۔ گروپ ٹورسٹ ویزا پر عملدرآمد کے لئے دونوں ملکوں کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ پانچ سو میگاواٹ بجلی کی ٹرانسمیشن لائن بچھانے پر بات چیت ہوئی ہے۔ امید کرتے ہیں پاکستان بھارت وزرائے اعظم اس سال ملاقات کریں گے۔ سپاٹ فکسنگ میں ملوث کسی شخص کے ساتھ رعایت نہیں ہو گی۔ مزید بجلی کے لئے پاکستان سے بات ہو سکتی ہے۔ علاوہ ازیں بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ بھارت تعلقات کو آگے بڑھانے کے حوالے سے ہمارے شدید خدشات موجود ہیں ، ہم چاہتے ہیں کہ جامع مذاکرات کو آگے بڑھایا جائے مگر اس کیلئے پاکستان کو ہمارے خدشات دور کرنا ہونگے کیونکہ اس کی کامیابی کیلئے عوام کو ساتھ لے کر چلنا ضروری ہے۔ بھارتی میڈیا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ایک بھارتی قیدی کے قتل سمیت بعض دیگر واقعات کے بارے میں ہمیں شدید تشویش ہے، متنازعہ معاملات کو زیادہ دیر تک بغیر حل کئے ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔ انہوں نے پاکستان کے نامزد وزیراعظم نوازشریف کے ممبئی حملوں کی تحقیقات اور پاکستان کی سرزمین کو بھارت کیخلاف استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے کے بارے میں بیانات کا خیر مقدم کیا تاہم انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے یہ باتیں وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے سے پہلے کی ہیں اور دیکھنا یہ ہے کہ وہ وزیراعظم بننے کے بعد کیا کرتے ہیں اور اس کے بعد ہم کوئی فیصلہ کرینگے۔ سعودی عرب کے ساتھ دہشتگردی کیخلاف تعاون بڑھانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نہیں سمجھتے کہ طالبان کے ساتھ امن کا عمل کیسے آگے بڑھے گا اور دوہا میں دفتر قائم کرنے کا کیا مقصد ہے۔ سعودی عرب کے نئے قانون سے بھارتی باشندوں کی واپسی کے بارے میں وزیرخارجہ نے کہا کہ کئی ہزار لوگ واپس آئینگے۔

مزیدخبریں