ایف بی آر کی ’’سمگلر دوست پالیسی‘‘ 6 سال بعد تبدیل کردی گئی

لاہور (سید شعیب الدین سے)  ایف بی آر نے پاکستانی معیشت کو نقصان پہنچانے والی ’’سمگلر دوست پالیسی‘‘ 6 سال کا طویل عرصہ گزارنے کے بعد بالآخر تبدیل کرلی۔ سابق صدر مشرف کے سامنے ایک تقریب میں ’’رقص‘‘ سے شہرت پانے والے سابق چیئرمین ایف بی آر عبداللہ یوسف نے کسٹم اینٹی سمگلنگ اور کسٹم انٹیلی جنس کو سڑکوں پر ناکے لگانے سے منع کردیا تھا ‘خصوصاً جی ٹی روڈ اور ملتان روڈ کے ’’مستقل ناکوں‘‘ کو بھی ختم کردیا گیا جس کے بعد افغانستان اور ایران سے سمگلنگ بے تحاشہ بڑھ گئی۔ کسٹم افسران نے سمگلنگ نہ روکنے کے نام پر اپنی ’’منتھلی‘‘ بحال رکھی۔ عبداللہ یوسف کے بعد بھی انکی پالیسیاں تبدیل نہ کی جاسکیں۔ کسٹم کے سینئر افسر لطف اللہ ورک کو ڈائریکٹر جنرل کسٹم انٹیلی جنس لگایا گیا تو انہوں نے چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ سے سمگلنگ کی روک تھام کیلئے فری ہینڈ مانگا اور کسٹم اینٹی سمگلنگ کو بھی کسٹم انٹیلی جنس کی ’’معاونت‘‘ پر مامور کرنے کے احکامات حاصل کرلئے۔ دونوں اداروں کی ’’مخاصمانہ‘‘ چپقلش کی وجہ سے ایک دوسرے کے ’’کلائنٹ‘‘ پکڑنے والا سلسلہ کم ہوگیا ہے مگر اسکے ساتھ ہی ڈی جی کسٹم انٹیلی جنس کی ہدایات پر اب کلکٹروں نے اپنی اپنی حدود میں کسٹم انٹی سمگلنگ کو ناکے لگانے کا اختیار دیدیا ہے۔ لاہور میں داخلے کے تمام 6 پوائنٹس پر کسٹم انسپکٹران کی مستقل تعیناتی کردی ہے۔ سپرنٹنڈنٹ نعیم اللہ، وقار چیمہ اور امین کمبوہ بیک وقت ’’سمگلروں‘‘ کے تعاقب میں ہیں۔ کسٹم انٹیلی جنس کے ذرائع کے مطابق ناکوں کا سلسلہ شروع کردیا ہے اور ترنول، اٹک، گوجرانوالہ جیسے دیگر مستقل ناکے بھی بحال کئے جارہے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن