لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس خالد محمود خان نے 2800 سے زائد میڈیکل آفیسرز سے حلف نامے وصول کرنے کے خلاف تمام درخواستیں خارج کرتے ہوئے قرار دیاکہ کوئی ڈاکٹرز دوران سروس بیرون ملک نہیں جا سکتا۔ لاہور ہائیکورت نے کیس کی سماعت شروع کی تو درخواست گزار میڈیکل آفیسرز کی جانب سے بتایاگیا کہ محکمہ صحت پنجاب میڈیکل آفیسرز سے ایسے حلف ناموں پر دستحط کروا رہا ہے جس میں میڈیکل آفیسر تین سال تک سروس کے دوران چھٹی نہیں لے سکتا اور نہ کسی غیر ملکی سے شادی کرسکتا ہے۔ اس کے علاوہ دوران سروس بیرون ملک ٹریننگ حاصل کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے ایسی تمام شرائط غیرقانونی اور غیر آئینی ہے لہذا عدالت حلف نامے وصول کرنے کا اقدام کالعدم قرار دے پنجاب حکومت کے وکیل نے بتایاکہ حلف ناموں کے مقصد یہ ہے تمام میڈیکل آفیسرز پاکستانی قوم کی خدمت کریں ان میں کوئی ایسی شرط نہیں جو غیرقانونی ہو۔ فاضل جج نے تمام دلائل سننے کے بعد قراردیاکہ کوئی میڈیکل آفیسر دوران سروس بیرون ملک نہیں جاسکتا ایسا نہیں ہوسکتا کہ پیسے پاکستانی قوم خرچ کرے اور یہ میڈیکل آفیسر کسی اور ملک میں جاکر لوگوں کی خدمت کریں۔ جن ڈاکٹروں نے نوکری کرنی ہے انہیں حلف نامے وصول کرنا ہوں گئے۔ حکومت دیہات سمیت جہاں بھی ڈاکٹروں کی تقرریاں کرے ان کو وہاں ڈیوٹی دینی چاہئے اگر کوئی ڈاکٹر دیہات میں نہیں جانا چاہتا تو وہ استعفی دے۔ عدالت نے تمام درخواستیں خارج کر دیں۔