عراق : داعش کا خودکش حملہ‘ 17 فوجی ہلاک : تکریت میں اجتماعی قبروں سے 470 نعشیں برآمد

بغداد (اے پی پی + اے این این + آن لائن + آئی این پی) عراق کے مشرقی صوبے الانبار میں داعش کے خود کش حملے کے نتیجے میں 17فوجی ہلاک ہو گئے۔ ترجمان کے مطابق عراقی فوج اور ملیشیاءمل کر داعش سے الانبار کا قبضہ چھڑانے کیلئے لڑ رہے ہیں اور گزشتہ روز امریکہ نے بھی داعش کے ٹھکانوں 19 فضائی حملے کئے ہیں کو کافی نقصان پہنچا ہے۔ تکریت کے نواحی علاقے سے اجتماعی قبروں سے 470 افراد کی نعشیں ملی ہیں خیال کیا جاتا ہے انہیں جہادیوں نے قتل کر دیا تھا۔ عراق میں اہل تشیع کے سرکردہ رہنما مقتدی الصدر نے داعش کیخلاف فوجی آپریشن کو فرقہ وارانہ رنگ دینے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپریشن کو ”لبیک یا حسین“ کی جگہ ”لبیک یا انبار“ یا ”لبیک یا صلاح الدین“ کا نام دیا جائے۔ آن لائن کے مطابق گرد آلود ہواﺅں نے فلوجہ شہر کی سڑکوں اور گھروں کو لپیٹ میں لے لیا۔ اندھیرا ہونے سے لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ جبکہ حد نگاہ کم ہونے سے سڑکوں پر ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہوئی۔ عینی شاہدین کے مطابق رمادی شہر میں داعش کے مقامی نائب کمانڈر جس کا نام ”اندھا جج“ اور اس کا ایک ہاتھ ہے اس لوگوں سے ملتے دیکھا ہے۔ ابوبکر البغدادی کے بعد اس کا دوسرا نمبر ہے۔ ان نعشوں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ ان عراقی فوجیوں کی ہیں جنہیں گذشتہ سال داعش نے سابق صدر صدام حسین کے آبائی شہر تکریت پر قبضے کے وقت ہلاک کر دیا تھا اور پھر انہیں ایک بڑا گڑھا کھود کر دفن کر دیا تھا۔ وزیر صحت عدیلہ حمود نے بغداد میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران بتایا ہے کہ ہم نے تکریت میں تدفین کی جگہ سے470 افرادکی نعشیں نکال لی ہیں۔ وہ اجتماعی قبر کے نزدیک واقع ملٹری بیس کا حوالہ دے رہی تھیں اور ان مقتول فوجیوں کا اسی بیس سے تعلق تھا۔ واضح رہے کہ جون 2014ءمیں داعش اور اس کے اتحادی مسلح افراد نے تکریت شہر کے نواح میں واقع بیس سے سیکڑوں فوجی جوانوں کو اغوا کر لیا تھا۔ ان میں زیادہ تر شیعہ ریکروٹس تھے۔ اس کے بعد داعش کے جنگجوو¿ں نے انہیں قطاروں میں کھڑا کرکے گولیاں مار دی تھیں اور ان کی تصاویر سوشل میڈیا پر جاری کردی تھیں۔ ان میں سے بعض کی نعشیں دریائے دجلہ میں بہا دی گئی تھیں اور بیشتر کو عجلت میں اجتماعی قبروں میں دفن کردیا گیا تھا۔ ڈاکٹر زیاد علی عباس نے بتایا ہے کہ چار اجتماعی قبروں سے یہ نعشیں برآمد کی گئی ہیں۔ ان میں سے ایک قبر بہت بڑی تھی اور اس سے چار سو سے زائد باقیات نکالی گئی ہیں۔ ریڈ کراس کمیٹی کے ماہرین اور دوسرے غیر ملکی ڈاکٹروں کی مدد سے ان باقیات کا طبی ملاحظہ کیا گیا ہے۔ عراقی حکام کا کہنا ہے کہ ٹیسٹوں کے بعد شناخت ہو جانے والے مقتولین کی پہلی فہرست آئندہ ہفتے جاری کی جائے گی۔

ای پیپر دی نیشن