مغربی روٹ ترجیحی بنیادوں پر تعمیر ہوگا: تمام سیاسی جماعتوں نے اقتصادی راہداری منصوبے کی منظوری دیدی

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) خصوصی طور پر بلائی گئی کل جماعتی کانفرنس نے پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے پر تیزی سے عمل درآمد کے لئے حکومت کی مکمل حمایت کرتے ہوئے گوادر کو کاشغر کے ساتھ ملانے کیلئے مغربی روٹ کو ترجیحی طور پر تیار کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے دوسری کل جماعتی کانفرنس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی رہنمائوں نے کوریڈور پراجیکٹ کی توثیق کی ہے جس کا مقصد ملک بھر میں سڑکوں، ریلوے نیٹ ورک، ہوائی اڈوں، بندرگاہوں، اقتصادی زونز اور بجلی گھروں کی تعمیر ہے۔ پارلیمنٹ میں موجود سیاسی جماعتوں نے پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبہ پر عملدرآمد کرنے پر اتفاق رائے کیا اور سب سے پہلے گوادر کو کاشغر سے ملانے والے مغربی روٹ کے ترجیحی منصوبوں پر عمل درآمد پر اتفاق رائے کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ قومی قیادت نے منصوبوں کی توثیق کر دی ہے انہوں نے اقتصادی راہداری منصوبہ کی حمایت کرنے پر سیاسی قیادت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ سی ای پی سی کے منصوبوں کی نگرانی کے لئے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے گی اگر کوئی تحفظات پیدا ہوتے ہیں تو اس کا ازالہ کیا جائے گا صوبوں کے تحفظات دور کرنے کے لئے ورکنگ گروپ بنائے جائیں گے۔ دری اثنا وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت آل پارٹیز کانفرنس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان چین اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کی تعمیر ترجیحی بنیادوں پر مکمل کی جائے گی۔ تمام سیاسی جماعتوں نے اقتصادی راہداری پر عملدرآمد کی متفقہ منظوری دی ہے۔ آل پارٹیز کانفرنس میں پاکستان چین اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ پر سیاسی جماعتوں کا اتفاق ہوگیا اور طے پایا ہے کہ مغربی روٹ سب سے پہلے مکمل کیا جائے گا۔ وزیراعظم نواز شریف نے بتایاکہ مغربی روٹ حسن ابدال، میانوالی، ڈیرہ اسماعیل خان اور ڑوب سے ہوتا ہوا گوادر جائے گا۔ اعلامیہ کے مطابق راہدادی منصوبے کے تحت روڈ، ریل نیٹ ورکس، ائرپورٹس، سی پورٹس تعمیر کی جائیں گی راہدادی کے ساتھ اقتصادی زونز اور پاور ہائوسز ملک بھر میں تعمیر کئے جائیں گے سیاسی جماعتوں کے تحفظات دورکرنے کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی قائم کی جائے گی۔ وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت پاکستان چین اقتصادی راہداری روٹ پر آل پارٹیز کانفرنس ہوئی تمام سیاسی جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ راہداری کا مغربی روٹ پہلے مکمل کیا جائے۔ پارلیمانی کمیٹی چینی حکام کے ساتھ بھی منصوبوں سے متعلق معاملات پر بات چیت کرے گی۔ قبل ازیں وزیر اعظم نواز شریف نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے کو شفاف بنانا چاہتے ہیں، قومی معاملات پر اتفاق رائے اور مل بیٹھ کر فیصلے کرنے سے ملک میں جمہوریت کو استحکام ملے گا۔ گزشتہ دہائیوں میں سیاست دان آپس میں لڑتے رہے ہیں سیاستدانوں نے ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھا ہے، چین ہم سب کا سچا دوست ہے، چین نے کبھی کسی جماعت سے تفریق نہیں کی۔ پاکستان اور چین کی مدد سے جاری اقتصادی راہداری منصوبہ کسی ایک جماعت نہیں بلکہ یہ پاکستان اور آئندہ نسلوں کی بقاء کا منصوبہ ہے، ہمیں ملک اور قومی مفاد عزیز ہے، اقتصادی راہداری منصوبے میں کوئی چیز نہیں چھپائیں گے۔ تمام سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کریں گے۔ موجودہ سیاست دان پچھلے ادوار سے مختلف ہیں، قومی معاملات پر تمام سیاسی جماعتوں کا ایک پیج پر ہونا خوش آئند ہے، میری خواہش ہے کہ پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے سمیت تمام قومی معاملات پر مل بیٹھ کر فیصلے کریں۔ اتفاق رائے سے 18ویں ترمیم بڑی کامیابی ہے اسی کامیابی کے تناظر میں قومی معاملات میں اتفاق رائے سے چلنا چاہتے ہیں۔ چین ہم سب کا سچا دوست ہے۔ چین نے کبھی یہ نہیں دیکھا کہ پاکستان میں کس سیاسی جماعت کی حکومت ہے، چین نے ہر ادوار میں پاکستان میں ترقیاتی کام کئے ہیں پاکستان کی خوشحالی کیلئے ہر مشکل وقت میں ساتھ دیا ہے۔ میری خواہش ہے کہ موجودہ دور افہام و تفہیم سے گزرے۔ کراچی میں 45 اسماعیلی بھائیوں کی ہلاکت پر انتہائی افسوس ہے، حملہ آوروں کی گرفتاری بڑی کامیابی ہے، انٹیلی جنس ادارے اور وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے انتہائی خطرناک ملزموں کو جلد از جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا ہے جنہیں قرار واقعی سزا دی جائے گی۔ حکومت قومی معاملات پر اتفاق رائے پیدا کرکے سے سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتی ہے پاکستان چین تعلقات سیاسی تفریق سے بالاتر ہیں۔ چین کو پیغام دینا ہے کہ اقتصادی راہداری پر پوری قوم متحد و متفق ہے‘ جمہوری استحکام ہماری سیاست کا مرکزی نکتہ اور نصب العین ہونا چاہئے‘ قومی امور پر سب کا ایک ہونا اچھی روایت ہے جو قائم رہنا چاہئے مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہو یا کسی اور جماعت کی، چین کے ساتھ پاکستان کی دوستی ہمیشہ مضبوط رہی ہے۔ پوری قوم اقتصادی راہداری پر متحد ہے۔ پہلے سیاست دان چھوٹی چھوٹی باتوں پر ایک دوسرے کے خلاف بیانات کے انبار یہاں تک کہ پارلیمنٹ کے اندر بھی جھگڑتے تھے ہم خود بھی اس کام میں شامل رہے لیکن ماضی کی غلطیوں سے ہم سمیت سب سیاستدانوں نے سیکھا ہے جس کی وجہ سے پیپلز پارٹی کی حکومت نے پانچ سال پورے کئے ہم نے کہیں سڑکوں پر آکر کسی طرح سے ان کا راستہ روکنے کی کوشش نہیں کی۔ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں اسی اور نوے کی دہائی کے واقعات کو دہرایا نہیں جہاں جہاں ہوسکتا تھا افہام و تفہیم سے کام چلایا ۔میں سمجھتا ہوں یہی چیز ہماری سیاست کا مرکزی نکتہ اور نصب العین بننا چاہئے۔ میری خواہش ہے کہ ہمارا موجودہ دور بھی اسی طرح افہام و تفہیم کی بنیاد پر گزرے اور آئندہ یہ روایت بن جائے کہ قومی ایشوز پر سب اکٹھے بیٹھیں جیسے آج بیٹھے ہیں اور اسی طرح آپس میں مل کر پاکستان کو مشکلات سے نکالنے کے لئے فیصلے کریں۔ آل پارٹیز کانفرنس میں سیاسی رہنمائوں کو پاکستان چین اقتصادی راہداری پر پوری طرح اعتماد میں نہیں لے سکے ہمیں کانفرنس کے بعد کراچی جانا پڑا ہمارے 45 معصوم اسماعیلی بھائیوں کو شہید کیا گیا تھا۔ اے پی سی اجلاس میںوفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید،خواجہ سعد رفیق،خواجہ آصف،اسحاق ڈار،راجہ ظفرالحق، مولانا فضل الرحمن، خورشید شاہ، مشاہدسید،سراج الحق،شاہ محمود قریشی، اعجاز الحق،فاروق ستار،آفتاب احمد خان شیرپاؤ،شیری رحمن،شیریں مزاری، اسد عمر،غازی گلاب جمال، اکرم درانی،محمود اچکزئی،میر حاصل بزنجو،قائم شاہ،پرویز خٹک،احسن اقبال،ڈاکٹرآصف سعید کرمانی،فرحت اﷲ بابر،ڈاکٹر عبدالمالک،لیاقت بلوچ،عرفان، صدیقی،اسفند یار ولی نے شرکت کی۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال نے پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے اور وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے ریلوے لائن پر بریفنگ دی وزیر اعظم نے کہا کہ جمہوری طریقے سے اقتدار کی منتقلی قابل تعریف ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں پاکستان چین اقتصادی راہداری سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں اس سے پہلے کبھی اتنی سرمایہ کاری ہمارے ملک میں نہیں ہوئی۔ چینی سرمایہ کاری کا کریڈٹ کسی ایک سیاسی جماعت کو نہیں ہم سب کو جاتا ہے چین ہم میں سے کسی ایک سیاسی جماعت کا نہیں سب کا دوست ہے چین کی دوستی پاکستان سے ہے ہمیں بھی متحد اور متفق ہو کر چین کو یہ پیغام دینا چاہئے کہ وہ جو سرمایہ کاری پاکستان میں کررہے ہیں اس پر پوری پاکستانی قوم متحد اور انتہائی خوش ہے۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے اقتصادی راہداری کے منصوبہ سے متعلق بریفنگ میں بتایا کہ اس منصوبہ کی بدولت ہمیں اپنی اقتصادی و تجارتی ترقی کا نادر موقع ملا ہے۔ چین کے تعاون سے کوریڈور منصوبہ دونوں ممالک کے لئے کامیاب صورتحال ہے، ساری دنیا کی پاکستان سے متعلق سوچ میں تبدیلی آئی ہے۔ سیاسی شراکت داری کو اقتصادی شراکت داری میں ڈھالا جائے گا۔ راہدی کا بڑا حصہ توانائی، انفراسٹرکچر، گوادر اور صنعتی ترقی پر مشتمل ہے۔ اقتصادی راہداری کسی ایک منصوبے یا سڑک کا نام نہیں یہ جامع منصوبہ ہے، چینی کمپنیاں پاکستان آ کر سرمایہ کاری کریں گی۔ کوریڈور کے روٹ سے پورے ملک کو فائدہ ہوگا۔ موجودہ روڈ نیٹ ورک کو اپ ڈیٹ کیا جا رہا ہے۔ چاروں صوبوں کے تعاون سے ورکنگ گروپ قائم ہوں گے۔ بلوچستان میں جلد تکمیل کے منصوبوں پر توجہ دی جائے گی۔ چین پاکستان میں 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا جس میں 34 ارب ڈالر توانائی کے منصوبوں کے لئے ہیں۔ بلوچستان میں کوئٹہ، خضدار، ژوب اور دیگر علاقوں میں صنعتی پارکس بنائے جائیں گے۔ سندھ میں پورٹ قاسم، تھر، سکھر، لاڑکانہ، ٹھٹھہ اور دیگر علاقوں میں منصوبے قائم ہوں گے اور پسماندہ علاقے ملک کو روشنیاں دیں گے۔ کراچی میں واٹر سپلائی کے منصوبے پر تیزی سے کام ہوگا، ملک کے بڑے صنعتی شہر میں ٹرانسپورٹ کے مسئلہ کے حل کے لئے ماس ٹرانزٹ سسٹم پر کام جاری ہے جس پر 15 ارب روپے لاگت آئے گی۔ اسی طرح پنجاب کے پسماندہ علاقوں کو بھی کوریڈور میں شامل کیا گیا ہے۔ اقتصادی راہداری کیلئے تین روٹ استعمال ہونگے ٗتوانائی منصوبے میں کسی صوبے سے زیادتی نہیں ہوگی،منصوبے سے متعلق غلط فہمیاں پیدا کی گئیں، روٹ میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ پشاوررنگ روڈ مستقبل کے منصوبوں میں شامل ہے، لواری ٹنل کا رواں سال افتتاح کردیاجائے گا، گوادر سوراب شاہراہ2016 تک اور رتوڈیرو بسیمہ شاہراہ دوہزار سترہ تک مکمل ہوجائے گی، توانائی کے منصوبوں میں کسی صوبے کے ساتھ ناانصافی نہیں ہو گی۔ آل پارٹیز کانفرنس میں کئی سیاسی جماعتوں کے سربراہ شریک نہیں ہوئے‘ پیپلز پارٹی کی طرف سے سابق صدر آصف زرداری بھی دبئی ہونے کے باعث شرکت نہیں کرسکے ان کی جگہ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی قیادت میں اعتزاز احسن‘ فرحت اﷲ بابر‘ شیری رحمن‘ مراد علی‘ سلیم مانڈوی والا پر مشتمل وفد نے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ‘ بی این پی مینگل کے سربراہ اختر مینگل نے شرکت سے معذرت کی ق لیگ کے چوہدری شجاعت اور فنکشنل لیگ کے پیر پگاڑا بھی آل پارٹیز کانفرنس میں شریک نہیں ہوئے ان سیاسی جماعتوں کی طرف سے پارٹی کے نمائندے آل پارٹیز کانفرنس میں شریک ہوئے۔

اسلام آباد (آئی این پی) وزیراعظم کی زیر صدارت آل پارٹیز کانفرنس کے بعد مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ کانفرنس میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا کہ ترقی اور امن کی طرف حکومت کوئی بھی قدم بڑھائے تعاون کریں گے‘ اقتصادی راہداری میں فاٹا کیلئے کچھ نہیں رکھا گیا‘ چین نے اقتصادی راہداری کے ذریعے اپنے 8 پسماندہ صوبوں کو ترقی یافتہ بنانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ حکومت کو بھی اپنے پسماندہ اور بدامنی کے شکار علاقوں کو خوشحال اور پرامن بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔ پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان کے مستقبل کی ترقی کو یقینی بنانے کا منصوبہ ہے ‘ چین نے اپنے پسماندہ علاقوں کی ترقی کا منصوبہ بنایا۔ اقتصادی راہداری چین کے 8 پسماندہ صوبوں میں سے گزرتی ہے۔ چین نے اپنے علاقوں کو ترقی دینے کیلئے روٹ کا آغاز کیا اور اتنی بڑی سرمایہ کاری۔ پاکستان کی حکومت کا بھی یہی فرض ہے کہ وہ اپنے غریب علاقوں کی ترقی کیلئے اقدامات کرے خصوصاً جن علاقوں میں بدامنی ہے ان علاقوں کو اس صورتحال سے نکالنے کیلئے چینی سرمایہ کاری کو سنہری موقع سمجھا جائے۔ اقتصادی راہداری میں فاٹا کیلئے کچھ نہیں رکھا گیا۔ 28 مئی کو پاکستان ایٹمی قوت بنا اس دن کی پاکستان میں بڑی اہمیت ہے۔ آج پاکستان کے معاشی مستقبل کے حوالے سے اتفاق رائے ہونے پر یہ دن اور بھی اہم ہو گیا ہے۔ یہ منصوبہ دونوں ممالک کی دوستی کو مضبوط سے مضبوط تر کرنے کا منصوبہ ہے۔ گوادر تا کاشغر شاہراہ ملک میں انقلاب لائے گی۔ عوامی نیشنل پارٹی کے صدر اسفند یار ولی خان نے کہا ہے کہ راہداری منصوبے کے حوالے سے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی بنانے کا فیصلہ ہوا ہے جس میں تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی ہو گی‘ پارلیمانی کمیٹی صوبوں کو اعتماد میں لے کر فیصلہ کرے گی کہ کونسے منصوبے کہاں لگنے ہیں۔ اسفند یار ولی خان نے کہا کہ سب مل کر چلیں گے تو ہی پاکستان کو ترقی یافتہ بنا پائیں گے۔ آج ثابت ہو گیا کہ میں غدار نہیں۔ اپنے ساتھ کھڑا ہونے والی سیاسی جماعتوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔ وزیر اعظم نواز شریف نے معاملہ پر فراخدلی دکھائی جس پر ان کا مشکور ہوں ۔ آل پارٹیز کانفرنس میں پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی بنانے کا فیصلہ ہوا ہے جس میں تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی ہو گی ‘ پارلیمانی کمیٹی صوبوں کو اعتماد میں لے کر فیصلہ کرے گی کہ کونسے منصوبے کہاں لگنے ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ کے مرکزی رہنماء فاروق ستار نے کہا ہے کہ اقتصادی راہداری کے صرف مغربی روٹ پر اتفاق رائے ہوا ہے ، اقتصادی راہداری منصوبے کی مختلف راہداریاں ہیں جن پر ابھی مختلف آراء مووجود ہیں۔ پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے پر شفافیت کی ابھی بہت کمی ہے ، اقتصادی راہداری منصوبے پر سیاسی جماعتوں کو ہی نہیں بلکہ آئینی اداروں کو بھی اعتماد میں لیا جانا چاہیے، ماس ٹرانزٹ منصوبہ لاہور میں بن سکتا ہے تو کراچی میں کیوں نہیں۔ 45 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں سے 2 ارب ڈالر صرف کراچی کیلئے ہونے چاہئیں، پاکستان ایران پائپ لائن منصوبے اور ٹاپی گیس پائپ لائن منصوبے کیلئے بھی درکار 4 ارب ڈالر کی رقم اقتصادی راہداری منصوبے سے ہی نکالی جائے، گیس پر لگایا گیا سیس ٹیکس واپس لیا جائے۔ اقتصادی راہداری منصوبہ قومی اہمیت کا حامل ہے۔ منصوبے پر قومی اتفاق رائے کیلئے دوسری آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں منصوبے کے سب سے غیر متنازعہ حصے پر اتفاق رائے ہوا جو مغربی الائنٹمنٹ ہے ۔ اقتصادی راہداری مختلف روٹس ہیں جن پر سیاسی رہنمائوں کی مختلف آراء ہیں۔ ہم نے آل پارٹیز کانفرنس میں کئی اہم نکتے اٹھائے ہیں، ایک تو اقتصادی راہداری منصوبے پر شفافیت کی ابھی بھی کمی ہے، اگر منصوبے کو قومی منصوبہ بنانا ہے اور اس سے افادیت کیلئے تمام صوبوں اور علاقوں کو مساوی موقع کی فراہمی کیلئے پارلیمانی کمیٹی کا بننا ضروری تھا۔ وزیراعظم کی جانب سے کمیٹی کا تشکیل دینے کا اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں، پارلیمانی کمیٹی میں بھی اسی طرح مشاورت کی جائے جس طرح آل پارٹیز کانفرنس میں کی گئی تاکہ یہ منصوبہ آگے بڑھ سکے۔ اقتصادی راہداری منصوبے کے خدوخال ابھی پوری طرح سے ڈویلپ نہیں ہوئے تمام متعلقہ آئینی اداروں کو بھی اس معاملے پر اعتماد میں لیا جائے مشترکہ مفادات کونسل اور نیشنل اکنامک کونسل میں بھی ان منصوبوں کو رکھا جائے۔ ہم نے آل پارٹیز کانفرنس میں یہ سوال کیا ہے کہ کیا اس منصوبے سے پاکستان کی معیشت کو بھی سنبھلنے میں مدد ملے گی؟ چین کے کئی شہروں میں ماس ٹرانزٹ کا منصوبہ بنا ہے اور لاہور میں بھی بن رہا ہے تو پھر کراچی کو کیوں محروم رکھا جارہا ہے۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اقتصادی راہداری معاملے پر اتفاق رائے ہوگیا ہے ، پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، 28 مئی کو ایٹمی قوت بننے کے حوالے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے اقتصادی مستقبل کے حوالے سے بھی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ آل پارٹیز کانفرنس میں تمام سیاسی جماعتوں نے اظہار یکجہتی کیا۔ پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے کے قومی معاملے پر اتفاق رائے ہوگیا ہے جس پر قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، 28 مئی پاکستان کی تاریخ میں تاریخی دن ہے، اس دن پاکستان ایٹمی قوت بنا، اب 28 مئی کو پاکستان کے اقتصادی مستقبل کے حوالے سے بھی تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...