کراچی/ حیدرآباد/ ساہیوال/ سرگودھا (آئی این پی+ نامہ نگاران) پاکستان انٹرنیشنل ائر لائن کا طیارہ ہائی جیک کرنے والے تین مجرموں کو گذشتہ روز پھانسی دیدی گئی جبکہ مختلف جیلوں میں 5 مزید قتل کے مجرموں کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق 17 سال قبل پاکستان انٹر نیشنل ائر لائنز کا طیارہ اغوا کرنے والے تین مجرموں کو کراچی اور حیدرآباد پھانسی دی گئی۔ کراچی کی سنٹرل جیل اور حیدرآباد جیل میں قید پی آئی اے کا طیارہ اغوا کرنے والے تین مجرموں کو پھانسی دے دی گئی۔ یاد رہے کہ 24 مئی 1998 کو گوادر سے کراچی آنے والے پی آئی اے کی پرواز کو طیارے میں سوار ہونے والے تین افراد شہسوار، صابر اور شبیر رند نے اسلحہ کے زور پر اغوا کر کے بھارت لے جانے کی کوشش کی تھی۔ طیارے کے پائلٹ نے حاضر دماغی کا مظاہرہ کرتے ہوئے طیارے کو حیدرآباد ائرپورٹ پر اتار لیا تھا۔ عدالت نے جرم ثابت ہونے پر تینوں اغوا کاروں کو سزائے موت سنائی تھی جس پر عملدرآمد کرواتے ہوئے شہسوار اور صابر کو حیدرآباد جیل جبکہ شبیر رند کو کراچی کی سنٹرل جیل میں پھانسی دے دی گئی۔ علاوہ ازیں کراچی میں قتل کے مجرم کو پھانسی دے دی گئی، پھانسی کی سزا پانے والے محمود علی نے 2003 میں قائدآباد میں ایک بچے کو قتل کیا تھا۔ ہری پور سنٹرل جیل کی تاریخ میں بھی پہلی بار کسی مجرم کو تختہ دار پر لٹکایا گیا، مجرم ملک خرم نے 6 سال قبل اپنے قریبی دوست کو قتل کیا تھا۔ ڈسٹرکٹ جیل اٹک میں سزائے موت کے قیدی محمد افسیر کو پھانسی گھاٹ پر لٹکایا گیا، مجرم نے لین دین کے تنازع پر اپنے دوست رضوان شاہد کو قتل کیا تھا، عدالت نے مجرم کو 2002 میں سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔ سرگودھا سے نامہ نگار کے مطابق قتل کے مجرم کو ڈسٹرکٹ جیل سرگودھا میں پھانسی دیدی گئی۔ امیر عبداللہ کو وزیر خان کے قتل کے مقدمہ میں سزائے موت کا حکم ہوا تھا۔ ملزم کو گذشتہ روز صبح ساڑھے 4 بجے ڈسٹرکٹ جیل سرگودھا میں تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔ اسی طرح 30 مئی کو مراد علی کو محمد نواز کے قتل کے مقدمہ میں پھانسی دی جائیگی۔ ساہیوال سے نامہ نگار کے مطابق ساہیوال جیل میں بھی ایک مجرم کو پھانسی دیدی گئی۔ کوٹ الہ دین ساہیوال کے رہائشی محمد اشرف نے بچوں کی لڑائی کے تنازعہ پر طیش میں آکر اسلم اور احمد علی کو فائرنگ کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔