ڈسکہ+ سیالکوٹ+ لاہور (نامہ نگاران+ نوائے و قت رپورٹ+ اپنے نامہ نگار سے) سانحہ ڈسکہ کیخلاف و کلا کے احتجاج کا سلسلہ گذشتہ روز بھی جاری رہا۔ وکلا نے مختلف شہروں سے ریلیاں نکالیں اور عدالتی بائیکاٹ کیا۔ ڈسکہ میں جاں بحق و کلا کیلئے تعزیتی ریفرنس ہوا۔ دوسری جانب ملزم ایس ایچ او شہزاد وڑائچ کی گرفتاری اور ڈی پی او سیالکوٹ ڈاکٹر آصف شہزاد کی تبدیلی کیخلاف سیالکوٹ بھر کے ایس ایچ اوز اور انسپکٹروں نے مستعفی ہونے کا فیصلہ آر پی او وقاص نذیر کی مداخلت پر واپس لے لیا اور چار، چار ماہ کیلئے چھٹی کی درخواستیں بھی واپس لے لیں۔ گوجرانوالہ میں 2 ایس ایچ اوز نے چارج چھوڑ دیا جبکہ دیگر پولیس انسپکٹرز نے عہدوں سے علیحدگی کی دھمکی دی ہے۔ جبکہ ترجمان پولیس نے کہا ہے کہ کسی ایس ایچ اوز نے کام سے انکار نہیں کیا۔ آئی جی پنجاب نے تقرری کے منتظر ایس ایس پی اعجاز احمد کو ڈی پی او سیالکوٹ تعینات کرنے کے احکامات جاری کر دئیے ہیں۔ مرکزی ملزم شہزاد وڑائچ کو پولیس چوہنگ ٹریننگ سنٹر لاہور منتقل کر دیا گیا۔ ڈسکہ کے تعزیتی ریفرنس میں وائس چیئرمین پنجاب بار، صدر لاہور ہائیکورٹ بار، ممبران پاکستان اور پنجاب بار کونسل کے علاوہ پنجاب بھر کے ہزاروں وکلاء نے شرکت کی۔ ہائیکورٹ بار کے صدر پیر مسعود چشتی نے کہا کہ ہم ملزموں کو تختہ دار تک لٹکانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ وائس چیئرپرسن پنجاب بار کونسل فرح اعجاز نے کہا کہ وکلاء میں مکمل اتحاد ہے ہم سپریم کورٹ تک ملزموں کے خلاف جائیں گے۔ چیف جسٹس ہائی کورٹ سے ڈسٹرکٹ بار گوجرانوالہ کے وفد نے ملاقات کی۔ وفد میں بار کے صدر چوہدری خالد لطیف، سیکرٹری رانا غفار احمد اور جوائنٹ سیکرٹری الیاس بٹ شامل تھے۔ وفد نے چیف جسٹس کو ڈسکہ واقعہ کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سے آگاہ کیا اور حالات قابو میں رکھنے کیلئے اقدامات کو بھی سراہا۔ وفد نے مطالبہ کیا کہ ملزموں کو جلد از جلد انکے جرم کی سزا ملنی چاہیے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وکلاء پر فائرنگ کرنے والے ملزموں کے خلاف قانون حرکت میں آ چکا ہے اور وہ بہت جلد انصاف کے کٹہرے میں ہوں گے۔ شیخوپورہ میں ریلی کی قیادت صدر بار خالد رشید ملک، جنرل سیکرٹری عاصم حمید بھنگو، ملک نصراللہ وٹو، طاہر شہزا د کمبوہ، رانا زاہد محمود اور دیگر وکلاء نے کی احتجاجی ریلی ڈی پی او آفس پہنچی جہاں انہوں نے پولیس کے خلاف سخت نعرے بازی کی ریلی کے شرکاء نے ٹی ایم او آفس پہنچ گئے جہاں گیٹ بند ہونے پر شدید پتھرائو کیا اس کے علاوہ وکلاء کی ریلی کی اطلاع سنتے ہی ضلع کچہری میں متعدد سرکاری دفاتر دوسرے روز بھی بند رہے ان دفاتر کو انتظامیہ کی طرف سے تالے لگا دیئے گئے جس پر ضلع کچہری آنیوالے سینکڑوں لوگ اپنے کام نہ ہونے پر مایوس واپس لوٹ گئے۔ ننکانہ بار کے وکلاء نے عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ کیا اس موقع پر کوئی بھی وکیل کسی بھی عدالت میں پیش نہ ہوا جس کے باعث دوردراز سے آئے ہوئے سائلوں کو سخت مشکلات کا سامنا رہا۔ ڈسٹرکٹ بار کے صدر رائے محمود حسین کھرل، جنرل سیکرٹری ملک علی عمران اعوان ودیگر وکلاء نے کہا کہ ملزموں کیفرکردار تک پہنچانے تک وکلاء خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ ادھر لاہور بار ایسوسی ایشن نے پنجاب بار کونسل کی وائس چیئرپرسن کی وزیر اعلیٰ پنجاب سے ملاقات پر شدید تحفظات کا اظہارکیا ہے۔ سانحہ ڈسکہ کے خلاف لاہور کے وکلاء نے چوتھے روز بھی احتجاج کیا۔ وکلا نے پی ایم جی چوک بلاک کر کے زبردست نعرے بازی کی اور مارچ کیا۔ مظاہرین نے حکومت اور پولیس کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ وکلا نے پی ایم جی چوک بلاک کر دیا۔ لاہور بار کی جانب سے وکلا رہنماوں کی وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات پر شدید تنقید بھی کی گئی۔ حافظ آباد میں ریلی میں محمد ارشد، صفدر کھرل، رانا محمد سلیم شاکر، چودھری تجمل رضا، ملک اعظم اعوان، معظم بھٹی اور دیگر نے شرکت کی۔ شرکا نے فوارہ چوک میں ٹائروں کو آگ لگاکر پولیس کیخلاف نعرے بازی کی۔